فولادی عزم

تحریر: شکور شفق   امارت اسلامی افغانستان نے 5 رجب المرجب 1436ھ بمطابق 24 اپریل 2015 کو ملک بھر میں موسم بہار کےآغاز پر عزم   آپریشن کا ا علان کیا۔ اطلاعات کے مطابق عزم آپریشن کی پہلی کارروائی افغانستان میں موجود صلیبی جارحیت پسندوں کے مرکزی اڈے بگرام   پر   ہوئی۔ اس کارروائی کے ساتھ ملک […]

تحریر: شکور شفق

 

امارت اسلامی افغانستان نے 5 رجب المرجب 1436ھ بمطابق 24 اپریل 2015 کو ملک بھر میں موسم بہار کےآغاز پر عزم   آپریشن کا ا علان کیا۔

اطلاعات کے مطابق عزم آپریشن کی پہلی کارروائی افغانستان میں موجود صلیبی جارحیت پسندوں کے مرکزی اڈے بگرام   پر   ہوئی۔ اس کارروائی کے ساتھ ملک کے تمام صوبوں ، اضلاع، عام شاہراہیں امریکی فوجی اڈے، کٹھ پتلی فوج کے مراکز،فوجی چوکیاں اس مبارک آپریشن کا ہدف بنے رہے۔ جن میں سینکڑوں غیر ملکی جارحیت پسند اور کٹھ پتلی فوج کے اہلکار ہلاک ہونے کے علاوہ بڑی تعداد میں فوجی زخمی بھی ہوئے۔

امارت اسلامی کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور قاری محمد یوسف احمدی کے مطابق: عزم آپریشن کے پہلے دن ملک کے طول و عرض میں امریکی جارحیت کے خلاف ان کے کئی اہم جنگی مراکز، فوجی میٹنگز، دفاعی چوکیوں اور   فوجی قافلوں پر 327 چھوٹے اور بڑے حملے ہوئے جن میں دشمن کو ہماری   توقع کے بر عکس   بھاری جانی اور   مالی نقصان پہنچا۔

ہر سال معمول کے مطابق امارت اسلامی موسم بہار کے آغاز پر   صلیبی جارحیت کے خلاف نئے نام سے آپریشن کا اعلان کرتی ہے گزشتہ سالوں کےنصرت، فتح، بدر، اور خالد بن ولید کے مبارک ناموں کے تحت تاریخی آپریشنز اس کی چند روشن مثالیں ہیں۔ جس کے نتیجے میں امریکی جارحیت پسندوں کو بھاری نقصانات اٹھانے پڑے اور ان کا غرور خاک میں مل گیا ۔ اس طویل جنگ نے   ان کی معاشی قوت کی کمر توڑ کر رکھ دی۔

سیاسی اور فوجی مبصرین کے مطابق امارت اسلامی کی جانب سے شروع کئے گئے طوفانی آپریشن سے   کٹھ پتلی   حکومت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور صلیبی جارحیت پسندوں کے مذموم عزائم خاک میں ملا دئیے ہیں۔ دوسری جانب ان پروپیگنڈوں کا بھی   دندان شکن جواب دیا   جب میڈیا پر یہ کہا جانے لگا کہ” طالبان اب لڑنے سے   اکتا چکے ہیں اور ان میں طویل جنگ   لڑنے کی ہمت نہیں” ۔ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ امارت اسلامی کے مجاہدین صرف چند صوبوں اور اضلاع تک محدود نہیں بلکہ ملک کے ہر کونے میں منظم، متحد اور ہر قسم کے بڑے حملوں کی طاقت رکھتے ہیں۔

جی ہاں فولادی عزم کے   قوی جھٹکوں نے ثابت کر دکھایا کہ امارت اسلامی کے مجاہدین ماضی کی نسبت نئے جنگی تجربات اور   عصری جنگی مہارتوں سے   واقف ہو چکے ہیں جن سے استفادہ کرتے ہوئے مجاہدین نے دشمن کو اتنا خوف زدہ کر دیا ہے کہ   مجاہدین کے خوف   سے بزدل جنرل اور کمانڈرز کے حوصلے پست ہوگئے ہیں۔ وہ خوف کی اس فضاء سے   نکلنے کیلئے اپنا زیادہ تر وقت منشیات کے استعمال میں لگاتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ میدان جنگ سے دور رہیں ۔ جبکہ دوسری جانب مجاہدین کے حوصلے نہایت ہی بلند ہیں۔ اور ہر قدم پر فتوحات حاصل کر رہے ہیں اور ملک کی   آزادی اور استقلال تک فولادی عزم اور بلند حوصلوں کے ساتھ سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ملک میں جاری جہادی کارروائیوں پر نظر رکھنے والوں کے مطابق عزم آپریشن گزشتہ چودہ سالوں میں کم وقت میں سب سے زیادہ فتوحات کے لحاظ سے سب سے مہلک آپریشن ثابت ہوا ہے جو ملک کے ہر کونے تک پھیل چکا ہے اور مسلسل   طور پر کامیابیوں کی نوید سنائی دے رہی ہے۔ ان کے مطابق مجاہدین مستقبل میں بھی اپنی کارروائیاں اسی   طرح جاری رکھیں گے۔اور   ملک کے طول و عرض میں سٹریجک اہمیت کے   حامل مختلف علاقے مغربی جارحیت پسندوں اور ا ن کے کاسہ لیسو ں کے   قبضے سے چھڑانے اور امارت اسلامی کے پرچم لہرانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ ملک کے مختلف علاقوں میں متعدد اضلاع پر مجاہدین کا قبضہ اور دشمن کا   فرار اس کی واضح مثالیں ہیں۔

مختصریکہ عزم آپریشن کی شاندار کامیابیوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ انشاءاللہ تعالیٰ افغانستان کا مستقبل روشن ہے اور افغان عوام بہت جلد اپنی سر زمین کی آزادی کی نوید سنیں گے۔ عزم   کا کامیاب آپریشن ہمارے   پیارے ملک کی آزادی افغان عوام کے امنگوں کا ترجمان، عقیدوی اور اسلامی آزادی کا پیغام لئے دشمن پر بجلی بن کر   گر ی ہے اور ان کے تمام مذموم عزائم خاک میں ملادئیے ہیں اور ان کو ظالمانہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہےاور جن شیطانی مقاصد کیلئےوہ افغانستان پر حملہ آور ہوئے   تھے ان کی تمام آرزوئیں فوجیوں سمیت یہاں دفن ہوں گی۔ان شاء اللہ تعالیٰ۔