قابلِ رشک زندگی اور قابلِ رشک شہادت

  موسیٰ مہاجر   مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا. (الأحزاب : 23 ) كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَما الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُورِ. (آل عمران، 185) اللہ  تعالیٰ  نے  […]

 

موسیٰ مہاجر

 

مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا. (الأحزاب : 23 )

كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَما الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُورِ. (آل عمران، 185)

اللہ  تعالیٰ  نے  اس آیت میں حکم دیا ہے کہ ہر نفس کو موت کا مزہ  چکھنا ہو گا۔ ہر زندہ  کو موت ضرور آئے گی چاہے۔   جلد آئے یا دیر سے،  موت سے  نجات ممکن  نہیں۔لیکن  ایسی زندگی اور ایسی موت، جس پر  فخر کیا جا سکے، ہر شخص کے  حصے  میں  نہیں  آتی۔ تاریخ میں  بہت کم  ایسے لوگ  گزرے ہیں، جن کی  زندگی  اور  موت  دونوں قابلِ  رشک  ہوں۔ کیوں کہ  اس کا تعلق مضبوط عزم،دیانت، دین پر استقامت،خدمت اور  اخلاص سے ہے۔

شہید امیرالمؤمنین  ملا اختر محمد منصور  رحمہ اللہ  ان لوگوں میں سے تھے، جن کی زندگی  بھی   باعث فخر اور   موت  بھی  باعث فخر تھی۔ شہید منصور  رحمہ اللہ  نے  اپنی ساری زندگی دین اسلام کی  خدمت کے لیے وقف  کر  رکھی  تھی۔ تاریخ میں قابلِ فخر  کارنامے  انجام دیے۔ انہیں امارت  اسلامی کی  ذمہ داری ایک  ایسے  حساس وقت میں سونپی  گئی، جب     امارت اسلامی کے مجاہدین امریکیوں کے خلاف ایک فیصلہ کن دوراہے  پر کھڑے تھے۔  عین  اسی  وقت امیر المؤمنین  ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اللہ  کی  رحلت  کا  واقعہ سامنے  آیا۔ انہوں نے  نہایت تدبر سے  دوسال  تک  کفار کو  اپنے  امیر کی وفات کی  خبر نہیں  ہونے دی  اور دو سال  تک  غیراعلانیہ  طور پر امارت اسلامی کی سربراہی کے  عہدے  پر خدمات  انجام دیتے  رہے۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ دنیا  میں  اس قسم  کی تحریکوں  کے  رہنماؤں کی وفات کے  بعد   یہ  تنظیمیں  اختلافات کا شکار ہوئی ہیں  یا مکمل  طور پر  ختم ہوئی ہیں، لیکن  شہید  منصور  رحمہ  اللہ   نے  مضبوط عزم اور   تدبر سے امارت اسلامی  کی مقدس  صف کو متحد  رکھا، بلکہ  ماضی کی نسبت مزید  تقویت  دی۔

امریکی  افواج میدان  جنگ میں  مجاہدین  کا مقابلہ کرنے   میں مکمل  طور پر ناکام  رہی ہیں۔ اپنی  ناکامی  کا بدلہ لینے  کے لیے ان کی کوشش ہے  کہ امارت اسلامی   کے مجاہدین کے درمیان اختلافات کو ہوا  دے کر  اسے کمزور کیا جاسکے، تاکہ وہ دوبارہ  اپنی  حکومت  قائم کرنے  کی پوزیشن میں  نہ آسکے۔ اس مقصد کے لیے لاکھوں ڈالرز کے اخراجات  برداشت کیے جا رہے ہیں۔ کئی  افراد کو  امارت  کےخلاف کھڑا کیا، لیکن شہیدِ امت ملا اختر محمد منصور صاحب  رحمہ اللہ   نے  ان  عناصر  کا راستہ  روکا ۔ ایک  طرف  عوام کو ا ن کے شر سے محفوظ  رکھا دوسری جانب مجاہدین کی صفوف بھی  ان  سے محفوظ ہوئی ہیں۔ دشمن نے  امارت اسلامی  کوکمزور کرنے کے لیے داعش کو میدان میں اتارا، لیکن منصور شہید  رحمہ اللہ  نے  ایک  بہادر  کمانڈر کے  طور پر  دشمن کا یہ منصوبہ خاک میں ملا دیا۔ شہید امیر المؤمنین رحمہ اللہ  نے  اپنی  امارت کےدوران بہت  تھوڑے  عرصے میں  امارت  اسلامی کو  مضبوط  کیا اور  ایک منظم  اور  مضبوط جماعت   چھوڑ ی۔ شہید منصور رحمہ اللہ  نے اپنی  ذمہ داری   نہایت احسن  طریقے سے  انجام دی۔ کسی  ملک کی دھمکیوں کوخاطر  میں لائے اور نہ کسی کے ساتھ امارت   پر سمجھوتہ کیا۔ ہرکام میں شریعت کی مکمل  اتباع ان کی خصوصیت تھی۔

شہید امیر المؤمنین نے  امارت اسلامی کو در پیش   چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ علاقائی اور  بین  الاقوامی  دشمنوں کے  تمام منصوبے  ناکام بنادیے۔ امارت اسلامی کو  اختلافات  سے نجات دی۔ امارت اسلامی کی صف کو  ماضی  کی  طر ح منظم کیا۔ امارت کی  پالیسی سے ایک  انچ بھی  پیچھے  نہیں  ہٹے۔ ایک فاتح کے طور پر   ملک کے  بہت سے علاقے  فتح کیے اور ایک  بااعتماد امیر کے  طور    پر دنیا کے مسلمانوں کا  اعتماد اور  ان کی بیعت  حاصل کی۔ جس  طرح آپ کی زندگی قابلِ  رشک  تھی،  اسی  طرح موت  بھی قابلِ  رشک نصیب ہوئی۔ امیر المؤمنین کے  طور پر شہادت کی مثال اسلامی    تاریخ  کی حالیہ صدیوں میں بالکل  نہیں  ملتی۔شہید امیرالمؤمنین نے زندگی حضرت عمر،حضرت عثمان اور حضرت علی رضوان اللہ  تعالیٰ علیہم اجمعین کے  نقش قدم پر گزاری اور موت بھی  اسلام کے  تین  خلفائے راشدین  کی  طرح  شہادت    کی  نصیب ہوئی ۔ امیرالمؤمنین ! ہمیں  آپ کی شہادت پر فخر ہے۔  امت  مسلمہ کی آنے والی  نسلیں  آپ کے  کارناموں پر فخر کریں گی۔ ہم  آپ کو  اس مقدس مقام شہادت کی مبارک دیتےہیں اور اللہ تعالیٰ سے دست بہ دعا ہیں کہ اللہ  تعالیٰ  راہِ اسلام میں  آپ کی  مشقتوں کو قبول  فرمائیں اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں۔