قندھار کے ارغنداب میں عام شہریوں پر بمباری واضح بربریت ہے

آج کی بات 12 دسمبر کی شب قندھار کے ضلع ارغنداب کے علاقے ناگہان میں کابل انتظامیہ کی وحشیانہ بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت ایک خاندان کے 12 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ جب معصوم بچوں کے خون آلودہ چہروں نے دل دہلا دینے والے بربریت کی داستان سنائی تو مجرموں یا ان […]

آج کی بات

12 دسمبر کی شب قندھار کے ضلع ارغنداب کے علاقے ناگہان میں کابل انتظامیہ کی وحشیانہ بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت ایک خاندان کے 12 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
جب معصوم بچوں کے خون آلودہ چہروں نے دل دہلا دینے والے بربریت کی داستان سنائی تو مجرموں یا ان کے غلاموں نے اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے حسب روایت امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو مورد الزام ٹہرایا۔
فضائی حملے کے چند گھنٹوں بعد قندھار کے صوبائی حکام نے جھوٹ بولا اور دعوی کیا کہ شہری ہلاکتیں کار بم حملے کے نتیجے میں ہوئی ہیں جب کہ عینی شاہدین اور متاثرین کے لواحقین سب متفق ہیں کہ بمباری ہوئی ہے۔
بزدل دشمن نے نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف نہیں کیا بلکہ احتجاج کے لواحقین کو لاشوں کے ہمراہ احتجاج کرنے کی بھی اجازت نہیں دی۔
اس سے قبل 10 دسمبر کو قابض امریکی افواج نے دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قندہار کے ضلع ژڑی کے علاقے لاکوخیل پر بمباری کی جس میں دس شہری شہید ہوگئے، اسی طرح صوبہ روزگان کے ضلع دہرادود کے گاؤں لونڈیان میں ایک مکان کو تباہ کردیا ، جس میں ایک شخص شہید اور دو زخمی ہوگئے۔
امارت اسلامیہ کے خصوصی کمیشن نے شہری ہلاکتوں سے متعلق جو اعدادوشمار جاری کیے ہیں ان کے مطابق صرف ایک ہفتے کے دوران دشمن کے حملوں میں 29 شہری شہید اور زخمی ہوئے۔
ایسے حالات میں کہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزیوں کے ساتھ سویلین اہداف پر حملوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔ امارت اسلامیہ نے ایک بار پھر بین الاقوامی انسانی تنظیموں اور قانونی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ سویلین اہداف پر حملوں کی روک تھام کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کریں اور خاص طور پر قندھار میں گزشتہ روز کے ظالمانہ حملے کی شدید مذمت کریں اور مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کریں۔