قیدیوں کیساتھ کابل انتظامیہ کا منفی رویہ

حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف جیلوں باالخصو ص  بگرام اور پل چرخی عقوبت خانوں سے ایسی رپورٹیں موصول ہوئیں، کہ جیل حکام اورانتظامیہ  مظلوم قیدیوں کی  جسمانی اور ذہنی تشدد میں اضافہ کرکے انہیں تکالیف پہنچا رہے ہیں ، انہیں مثبت مصروفیات سے محروم ،سرخ لناس پہننے پر مجبور کی ہے، جس میں وضو […]

حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف جیلوں باالخصو ص  بگرام اور پل چرخی عقوبت خانوں سے ایسی رپورٹیں موصول ہوئیں، کہ جیل حکام اورانتظامیہ  مظلوم قیدیوں کی  جسمانی اور ذہنی تشدد میں اضافہ کرکے انہیں تکالیف پہنچا رہے ہیں ، انہیں مثبت مصروفیات سے محروم ،سرخ لناس پہننے پر مجبور کی ہے، جس میں وضو اور نماز مشکل ہوتی ہے۔ خاندانوں سے ملاقات پر پابندی لگائی ہے اوراسے بہت محدود کی ہے، قیدیوں کیساتھ غیرانسانی رویہ اختیار کررہا ہے اور انہیں ناقص خوراک فراہم کیا جارہا ہے، جسکے نتیجے میں اکثر قیدی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوئے ہیں۔

رواں سال اپریل کے مہینے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن اور یوناما نے ایک رپورٹ شائع کی،  جس میں کابل انتظامیہ سے منسلک  حکام باالخصوص  اینٹلی جنس سروس عقوبت خانوں کے اہلکاروں اور کارکنوں پر الزام لگایا تھا کہ قیدیوں سے تشدد اور طاقت کے بل بوتے پر اعتراف لیا جاتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ 2015،16ء میں 496 قیدیوں سے انٹریوز لیے گئے تھے، جن میں سے اکثر نے کہا تھا کہ تفتیش کرنے والوں نے ان پر تشدد کیا اور ایسے کاغذوں پر ہم سے دستخط اور انگوٹھے لگوائے گئے ،جن کا ہمیں کوئی علم نہیں تھا کہ ان پر کیا لکھا ہوا ہے۔ کابل انتظامیہ کی عدالتیں انہی جبری اعترافات کے بناء پر قیدیوں کو مجرم ٹہراتے ہیں، جو بذات خود مظلوم قیدیوں کے تمام مقدمات کے قانونیت اور شفافیت کو زیر سوال لاتا ہے۔ تمام عدالت پسند ممالک اور تنظیمیں اس اہم انسانی مسئلہ پر توجہ دیں۔

خاص کر گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے بیرونی جارحیت کے زیرسایہ  ملک میں جھوٹی جمہوریت حاکم ہے، کافی انسانی جرائم رونما ہوئے۔ عوام کی جان، مال، عزت اور مقدسات پر مسلسل تجاوز ہوا ہے۔ افغانیت کو مدنظر رکھا اور نہ ہی عالمی قوانین کو  صرف اپنی اقتدار کو طول اور جارحیت کو جاری رکھنے کی خاطر ہر ناجائز عمل کو اپنایا  اور وحشت کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری ہے۔

استعمار اور اس کے کٹھ پتلیوں کے ظالمانہ اعمال نے ان کے نعروں و انسانی حقوق کے دعوؤں کو  عملی طور پر جھوٹا ثابت کردیا، افغان مسلمان عوام کے غیض و غضب کو مزید ابھارا ہے اور مجاہدین کی جہادی مزاحمت کے عزم کو مستحکم کردیا ہے۔ عنقریب ان کے مظالم ان کی شرمناک شکست کا سبب بن جائیگا۔

ہم حجت کے طور پر اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، ایمینسٹی انٹرنیشنل،  دنیا کے خودمختار اور عدالت پسند ممالک اور شخصیات کو ایک بار پھر بتاتے ہیں کہ افغانستان میں مظلوم قیدیوں  کی انسانی خلاف ورزیوں کے خلاف صدا کرکے اس کا سدباب کریں۔ خاص کر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں افغان مظلوم قیدیوں کی صدا بلند کرنے سے ثابت کریں، کہ غیرجانبدار اور مستقل ہیں۔  استعمار اور اس کے کٹھ پتلیوں کو بھی بتاتے ہیں کہ افغان مسلمان عوام کیساتھ تمہاری ظلم اور وحشت کبھی بھی اس غیور سرزمین میں تمہیں کامیابی نہیں دلاسکے گی، بلکہ مزید  منفور اور حتمی سرنگوں ہونگے ۔ ان شاءاللہ تعالی