مؤمن کا رزق

محمد فرہاد جانباز الحمداللہ! امارت اسلامیہ روزافزوں ترقی کے سفر پر ہے۔  امت مسلمہ نے ایک طویل عرصہ کسی بھی عالمی سطح کی امارت یا خلافت کے نام سے بابرکت رہنمائی کے فقدان کا گزارا ہے۔ بہت کوششوں، صبر اور آہوں سے لبریز دعاوں کے بعد اللہ تعالی نے اپنے ایک خاص بندے محمد عمر […]

محمد فرہاد جانباز

الحمداللہ! امارت اسلامیہ روزافزوں ترقی کے سفر پر ہے۔  امت مسلمہ نے ایک طویل عرصہ کسی بھی عالمی سطح کی امارت یا خلافت کے نام سے بابرکت رہنمائی کے فقدان کا گزارا ہے۔ بہت کوششوں، صبر اور آہوں سے لبریز دعاوں کے بعد اللہ تعالی نے اپنے ایک خاص بندے محمد عمر (رحمہ اللہ) کو مجاہد بنا کر افغانستان میں کھڑا کیا، تاکہ وہ اہل اسلام کی خلوص بھری دعاوں کا مظہر بن سکے۔

1996 وہ سال ہے، جب اہل اسلام کی امیدوں کا چراغ جل اٹھا۔ امارت اسلامیہ قائم ہوئی اور ایک طویل عرصے سے دینی حکومت کی سربراہی، جسے صحیح معنوں میں سرپرستی کہا جانا چاہیے، میسر ہوئی۔

لیکن امریکا کے ظالمانہ اقدام کی وجہ سے کچھ مشکلات ایسی باقی تھیں، جو اگلے مشکل وقتوں کے لیے امارت کو کندن بنانے والی تھیں، ان کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر ایک جانب امریکی وحشیانہ ناجائز حملے کی ہولناک دیکھی جائے تو دل درد سے بھر جاتا ہے۔ لیکن نظر آنے والی ہر خامی میں اللہ تعالی نے کوئی حکمت ضرور رکھی ہوتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا کے حملے میں بھی اللہ تعالی نے کوئی حکمت رکھی ہوئی ہے۔ مثلا: بہت سے غیر مخلص افراد مشکلات کی چکی کے رگڑے میں آ کر امارت سے کنارہ کش ہو گئے۔ ان کے موجودہ اعمال کو دیکھ کر دل یقین کے سمندر میں ڈوب جاتا ہے کہ اگر وہ امارت سے منسلک رہتے تو ضرور کوئی نہ کوئی نقصان پہنچاتے۔ اسی طرح بہت سے گھر میں بیٹھے ہوئے افراد کو محاذوں میں جانے کی سعادت ملی۔ اللہ تعالی نے ان میں سے بہتوں کو شہادت کے عظیم مرتبے کے لیے چن لیا۔ بہت سوں کو خدمت کے عظیم مواقع فراہم کیے۔ میں اس کی ایک سادہ سی مثال ہوں۔ غزوہ ہند کی تیاری کا میدان سج گیا ہے۔ خراسان کے لشکروں کو آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے۔ بہت سوں کو امارت اسلامیہ کے سلسلے میں تعاون اور نصرت کا موقع میسر آیا ہے۔ اسی طرح آج کے جنگی میدانوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ، جسے جنگ کے حوالے سے ٹیکنالوجی کی معراج کہا جا رہا ہے، یا تو مجاہدین کے ہاتھوں تباہ ہو رہا ہے یا ان کے ہاتھ لگ رہا ہے۔ اس کی تازہ مثال کے لیے یہ خبر ملاحظہ فرمائیں:

کہا جا رہا ہے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب میں افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے کے لگ بھگ صوبہ تخار کے ضلع خواجہ غار کے علاقے “گورتپہ” میں مجاہدین نے ظالم کابلی فوج کے دہشت گردوں کی چوکی پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں اللہ تعالی کی نصرت سے چوکی فتح ہو گئی اور وہاں تعینات شرپسندوں میں سے دو گرفتار ہوئے، جب کہ دیگر شرپسند فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ دوسری طرف مجاہدین نے ایک ٹینک اور مختلف النوع ہلکا و بھاری اسلحہ اور فوجی سازوسامان غنیمت کر لیا۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ٹینک، بارود، توپیں اور اسلحہ سب کچھ اللہ تعالی کی طرف سے ایسے تحفے ہیں، جو اللہ تعالی نے مجاہدین کو جہاد کا میدان وسیع کرنے کے لیے عطا فرمائے ہیں۔ اور یہ اس لیے کہ اسلحہ مومن کا زیور ہے۔ جب کہ ایک حدیث کے مفہوم کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رزق نیزے کے سائے تلے قرار دیا ہے۔ ہمارے خیال میں اللہ تعالی مومنین کو ان کا رزق فراہم کر رہا ہے۔ فیاسبحان اللہ!