ماڈلنگ- کابل کس ثقافت اور شناخت کی ترجمانی کرتی ہے؟

آج کی بات گزشتہ روز کابل میں درجنوں نیم برہنہ لڑکیوں اور بے راہ نوجوانوں نے “ماڈلنگ- کابل” کے نام سے ایک فحش پروگرام کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے ملبوسات اور فیشن کی نمائش سے تمام مذہبی اور افغان اقدار کو پامال کیا۔ جو ملبوسات اور فیشن اس پروگرام میں دکھائے گئے ، ان […]

آج کی بات

گزشتہ روز کابل میں درجنوں نیم برہنہ لڑکیوں اور بے راہ نوجوانوں نے “ماڈلنگ- کابل” کے نام سے ایک فحش پروگرام کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے ملبوسات اور فیشن کی نمائش سے تمام مذہبی اور افغان اقدار کو پامال کیا۔
جو ملبوسات اور فیشن اس پروگرام میں دکھائے گئے ، ان کا افغان شناخت ، ثقافت اور مذہبی اقدار سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ یہاں کی افغان مسلم قوم کو مغربی ننگی ثقافت کی ایک کاپی دکھائی گئی، اور اپنا مذموم مقصد ظاہر کیا گیا۔
کل کی ماڈلنگ نے ثابت کر دیا کہ کابل انتظامیہ نے افغانستان کی باوقار شناخت، ثقافت، لباس اور روایات پر آخری حملہ بھی کر دیا، اس نے افغان ثقافت کی نیلامی کی تصویر پیش کر دی، اس کی کوئی اور وجہ یا جواز نہیں ہے۔
کابل سے دوحہ گئے ہوئے وفد کے ایک رکن نے گزشتہ روز طلوع نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان خواتین کے حقوق ، اظہار رائے کی آزادی اور کھیل پر یقین نہیں رکھتے ہیں اور ان کی نام نہاد 19 سالہ کامیابیاں ان کے لئے اہم نہیں ہیں۔
گزشتہ 19 سالوں میں غیر ملکیوں اور ان کے حواریوں نے ظلم ، جبر، تباہی ، غربت ، فحاشی، غصب، کرپشن، قومی منافرت اور ماڈ لنگ جیسے اسلام اور افغان دشمن اقدامات کے علاوہ کچھ نہیں لایا ہے۔
شاید وہ دوحہ مذاکرات میں ماڈلنگ جیسے نمائشی اقدامات کو بھی 19 سالوں کی کامیابیوں یا خواتین کے حقوق و فن کے اہم کارنامے کے طور پر پیش کریں گے اور امارت اسلامیہ سے ان کو قبول کرنے کی توقع کریں گے؟
امارت اسلامیہ افغان مسلم اور مجاہد قوم کی مقدس امنگوں ، باوقار تہذیب اور معزز ثقافت کے نمائندے کی حیثیت سے ہر میدان میں تمام مذہبی اور قومی اقدار کا بھرپور دفاع کرے گی اور ماڈلنگ کے حامیوں اور ناظرین کی خواہشات کو خاک میں ملا دے گی۔
ان شاء اللہ