مقدس مقامات پر حملے ناقابل برداشت ہیں

آج کی بات کابل حکومت نے گزشتہ روز شام کو صوبہ تخار کے صدر مقام تالقان کے ہزارہ قرلق کے علاقے میں ایک مسجد پر فضائی حملہ کیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملہ میں 12 بچے شہید اور محلہ کے پیش امام سمیت 18 افراد زخمی ہوگئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ حملہ اس […]

آج کی بات

کابل حکومت نے گزشتہ روز شام کو صوبہ تخار کے صدر مقام تالقان کے ہزارہ قرلق کے علاقے میں ایک مسجد پر فضائی حملہ کیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملہ میں 12 بچے شہید اور محلہ کے پیش امام سمیت 18 افراد زخمی ہوگئے۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب لوگ ظہر کی نماز پڑھ لی، جس کے بعد گاؤں کے بچے مسجد میں آئے اور اس ملا سے معمول کے مطابق اسباق پڑھنا شروع کردیئے ، جس پر اچانک حملہ کردیا گیا جس میں متعدد بچے شہید اور زخمی ہوئے۔
میڈیا میں جب اس واقعے کی خبر شائع ہوئی تو ایوان صدر کے پہلے نائب (امراللہ خان) نے فوری طور پر واقعے میں بچوں کے قتل کی تردید کی اور فخر کے ساتھ کہا کہ انہوں نے اپنے ہلاک کمانڈوز کا بدلہ لے لیا، اسی طرح انہوں نے ان ذرائع ابلاغ بھی دھمکی دی جنہوں نے واقعے میں بچوں کی شہادت اور زخمی ہونے کی خبر شائع کی تھی ۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایوان صدر جو ہمیشہ میڈیا کی آزادی کا دعوی کررہا ہے، 19 سالہ جارحیت کے زیر سایہ پیشرفتوں کی فہرست میں آزادی اظہار رائے کا ڈھنگ رچایا جاتا ہے، یہاں تک کہ امن جیسے اہم عمل کو میڈیا کی آزادی کے مقابلے میں داو پر لگا رہا ہے، لیکن آج ایک سچی خبر شائع کرنے کے جرم کی پاداش میں میڈیا اور صحافیوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نہ تو صدر کو اور نہ ہی ان کے نائبوں کو میڈیا کی آزادی سے دلچسپی ہے اور نہ ہی خواتین کے حقوق سے بلکہ انہیں صرف اقتدار ہی عزیز اور اہم ہے اور اس نشست کو برقرار رکھنے کے لئے وہ ہر طرح کے جرائم اور مظالم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
بین الافغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب کے بعد کابل حکومت نے امارت اسلامیہ کے خلاف اپنے پروپیگنڈے، فوجی کارروائیوں کی دھمکیوں اور امن مخالف بیانات کو تیز کردیا ہے، دوسری جانب اس نے مظلوم لوگوں کو شہید کرنے ، گھروں کو تباہ کرنے اور مقدس مقامات کی بے حرمتی کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
امارت اسلامیہ کابل انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنانے اور مساجد ، مدارس اور اسکولوں کو تباہ کرنے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ خاص طور پر مقدس مقامات کو نشانہ بنانا کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے۔ امارت اسلامیہ نے بار بار کابل حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ نسل کشی ، مکانات کی تباہی اور مقدس مقامات کی بے حرمتی سے باز رہے ، بصورت دیگر مجاہدین کے انتقامی حملوں سے بچ نہیں سکتے۔