ملک میں امن و امان کا ممکنہ اور حقیقی طریقہ

امن و امان کا ضروری بنیاد حقائق کو تسلیم کرنا ہے۔ عالمی استعمار نے افغان مجاہد عوام کے سرزمین پر جارحیت کی ہے۔ ان کی آزادی کو سلب کررکھی ہے، اب تک استعماری ممالک کے مشیر کابل انتظامیہ کے اداروں میں موجود ہیں۔ ان کے ٹینک ملک کی زمین اور طیارے فضا پر حاکم ہیں۔ […]

امن و امان کا ضروری بنیاد حقائق کو تسلیم کرنا ہے۔ عالمی استعمار نے افغان مجاہد عوام کے سرزمین پر جارحیت کی ہے۔ ان کی آزادی کو سلب کررکھی ہے، اب تک استعماری ممالک کے مشیر کابل انتظامیہ کے اداروں میں موجود ہیں۔ ان کے ٹینک ملک کی زمین اور طیارے فضا پر حاکم ہیں۔ کابل انتظامیہ کی سیکورٹی اہلکاروں  کی تربیت مکمل طور پر استعمار کی جانب سے دی جاتی ہے۔ کابل انتظامیہ مجموعی طور پر استعمار کے پنجے میں ہے۔ چند روز قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی جانب سے نیم مردہ بقا کا توثیق اس کا واضح مثال ہے اور عوام آگاہ اور سب کچھ مشاہدہ کررہا ہے، بلکہ روزانہ ان کے جرائم کے قربانی بن رہے ہیں۔

ایسے حالت میں کہ نہ صرف افغان مظلوم عوام تمام قوانین کی رو سے اپنے اقدار سے محکم دفاع کا ذمہ دار ہے، بلکہ دنیا اور خاص کر منصف اور اسلامی ممالک اور خودمختار اقوام کی ذمہ داری ہے کہ افغان عوام کیساتھ ان کےاپنے طبیعی حق کے حصول کے لیے اور اپنی مرضی کے اسلامی نظام قائم کرنے کے لیے ہمہ پہلو تعاون اوران کا  حمایت کریں، بدقسمتی سے اب تک کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔

امارت اسلامیہ دنیا اور ملک مسئلے کے حل سے متعلقہ جہتوں کو بتاتی ہے کہ افغان مظلوم اور مصیبت زدہ عوام کے برحق داعیہ کا ساتھ دیں ۔ استعمار اور اس کے حامیوں سے پرزورالفاظ اور فوری طور پر کہہ دیں، کہ مظلوم اقوام کے مصائب اور مشکلات سے دستبردار ہوجائے اور اقوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔

نیز وہ افراد اور اشخاص  جو تاحال عوام کے خلاف استعمار کے شانہ بشانہ  کھڑے ہیں، انہیں سمجھنا چاہیے کہ عوام اور ملک کی خوشحالی اور استحکام خودمختاری اور عینی حقائق کا احساس کرنے کے علاوہ نہیں آسکتی، جارحیت اور ظلم کے ہمراہ اپنی عوام کو ایذاء رسانی اور ملک کے تباہی  میں حصہ لینے کے بجائے  بہتر بلکہ لازمی یہ ہے کہ اپنی عوام کا ساتھ دیں ، تاکہ وہ تاریخ کے بدنامی اور آخرت کی بدبختی دونوں سے نجات پاسکے  اور عوام سکون کا سانس لے۔