مکار دشمن کی چالبازیاں

ماہنامہ شریعت کا اداریہ  قارئین کرام نے گزشتہ دنوں مغربی ذرائع ابلاغ سے یہ بات سنی ہوگی کہ امریکی فوج کےچیف جنرل  ڈنفورڈ اور امریکی وزیر دفاع اسٹون کارٹر نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران پوری ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ افغانستان میں ہماری جنگ ابھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچی […]

ماہنامہ شریعت کا اداریہ 

قارئین کرام نے گزشتہ دنوں مغربی ذرائع ابلاغ سے یہ بات سنی ہوگی کہ امریکی فوج کےچیف جنرل  ڈنفورڈ اور امریکی وزیر دفاع اسٹون کارٹر نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران پوری ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ افغانستان میں ہماری جنگ ابھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچی اورنہ ہی مستقبل قریب میں اس کا امکان ہے اس لئے کہ ابھی افغان فوج کو ہماری مدد اورتعاون کی ضرورت ہے ۔

اسی طرح امریکی خبررساں اداروں نے یہ خبریں بھی نشرکی ہیں کہ امریکہ عنقریب افغانستان میں اپاچی ہیلی کاپٹرز اوردیگر جدید جنگی ساز وسامان سے لیس مزید 800 کمانڈوز بھیج  رہاہے ۔علاوہ ازیں امریکہ نے برطانیہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے 500 تازہ دم فوجیوں کو افغانستان میں  جنگ کے لیے بھیجے۔

خبررساں اداروں کے مطابق امریکا چاہتاہے کہ افغانستان میں میزائل کادفاعی سسٹم نصب کرے ۔کابل نیوز نامی  ٹیلی وژن کا کہناہے کہ معتبرذرائع نے کہاہے کہ میزائل کے دفاعی سسٹم کے لیے امریکہ نے صوبہ پروان کے کوہ صافی کے مقام پر ایک جگہ کا انتخاب کیا ہے اوربارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے ایک ادارے کے ساتھ 50 ملین ڈالر کامعاہد بھی کرلیا ہے ۔

بظاہر توایسادکھائی دے رہاہے کہ میزائل کادفاعی سسٹم نصب کرنے کا مقصد طالبان کے میزائل حملوں سے بگرام میں موجود ہوائی اڈے کی حفاظت ہے لیکن درپردہ خطے کے دیگرممالک کی نگرانی اور جاسوسی کرنا بھی ایک اہم مقصد ہے ۔

صاف بات یہ ہے  کہ امریکہ ہماراکھلم کھلا  دشمن ہے ایسادشمن جس نے اپنی دشمنی کا ببانگ دہل اعلان بھی کیا ہے اورگزشتہ 15 برس سے اپنی دشمنی کا عملاً اظہاربھی کررہاہے ۔اپنی دشمنی کے اظہار اورجاری رکھنے کے لیے جو بھی کرنا پڑاہے کر گزراہے ۔گویاکہ اس نے دشمنی کا حق اداکردیاہے اورکررہاہے ، ہمارے ہر شہر ،گاوں ، صحرا اور پہاڑ پر بڑے بڑے بم گرائے ہیں ،بے شمارآباد گھروں کو اجاڑکر رکھ دیاہے ،ہمارے ہزاروں نوجوانوں کو بدنام زمانہ جیلوں میں سخت ترین سزائیں دے دے کر ستایا ہے ،گزشتہ 15 برسوں میں ہزاروں کی تعداد میں ہمارے ہم وطن  نوجوانوں ،بوڑھوں ، بچوں  اورخواتین کو بلاامتیاز شہید کیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہمارے دین وملت کو نقصان پہنچانے اورہماری تہذیب وثقافت کو مسخ کرنے  اوراس کے لئےتمام تر وسائل بروئے کارلاکر ہرطرح کی  کوششیں کی ہیں ۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکہ اس دشمنی کو بڑی اہمیت دیتاہے تب ہی تو اس دشمنی کو جاری رکھنے کے لئے وہ  اپنی تاریخ کی سب سے بڑی اورنقصان دہ جنگ کو گزشتہ 15 برس سے جاری رکھے ہوئے ہے اوراس دشمنی کو قائم ودائم رکھنے کے لئے اپنے کئی لاڈلے جوانوں اور اربوں ڈالرز خرچ کررہاہے ۔

افغانستان کی مسلمان مجاہد عوام اس بات سے بخوبی اگاہ ہیں کہ امریکہ ہماری اس دشمنی کو کس نظر سے دیکھتاہے ،اس لیے وہ بڑی جرات اور بہادری کے ساتھ امریکہ کا مقابلہ کررہے ہیں ،انہیں یقین ہے کہ اس وحشی درندے اورمکاردشمن امریکہ سے اپنے دین ،مذہب ، تہذیب وثقافت ،عزت ،مال اوروطن کی حفاظت اوردفاع کاواحدراستہ دشمن کے مقابل میدان میں جم کر لڑنا ہے ۔دشمن کو دشمن کی زبان میں جواب دینا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مجاہدعوام افغانستان میں امریکہ کے آخری فوجی کے قیام تک جہاد جاری رکھنے  پراصرار کرتے ہیں اورامریکہ کی بہلانے والی خبروں کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے اورنہ ہی اسے قابل التفاف سمجھتے ہیں ۔

امریکہ کبھی یہ اعلان کرتاہے کہ افغانستان میں ان کی جنگ  اختتام پذیر ہوچکی ہے اورکبھی دوبارہ شروع کرنے کی باتیں کرتاہے ،کبھی کہتاہے کہ افغانستان میں موجود فوجیوں کی تعداد کم کردی گئی ہے جبکہ اگلے دن مزید فوجیوں کے بھیجنے کا اعلان کرتاہے ،کبھی کہتاہے کہ اب افغانستان کی فو ج اس قابل ہوگئی ہے کہ وہ طالبان کے خلاف لڑسکے لیکن دوسرے دن کہتاہے نہیں ابھی افغان فوج کو ہماری مدد کی ضرورت ہے ۔ان دوغلے بیانات سے امریکہ کا مقصدیہ ہے کہ اس طرح کی باتوں سے جاری جہاد میں کمزوری اورکمی آجائے گی لیکن یہ اس کی بڑی خام خیالی ہے ۔

جس طرح امریکہ ہمارے ساتھ دشمنی میں مخلص ہے اسی طرح ہماری مسلمان عوام ،خصوصا امریکہ کے ساتھ برسرپیکار امارت اسلامیہ کے مجاہدین بھی امریکہ کے ساتھ دشمنی میں انتہائی حدتک مخلص ہیں اوردل وجان سے ان کے ساتھ لڑ رہے ہیں اوراس راہ میں اپنے مال وسر کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرتے بلکہ اسے اپنے لیے سعادت سمجھتے ہیں اوراسی کواپنی عزت،دین وملت کی حفاظت اور دشمن سےوطن کی آزادی کا واحد راستہ سمجھتے ہیں ۔اسی لیے اس سے دستبردار ہوتے ہیں نہ ہی اس پر کسی قسم کی سودابازی کے لیے تیارہیں ۔

امارت اسلامیہ کو دشمن کی باتوں اورحرکات سےکوئی فرق نہیں پڑتا۔دشمن افغانستان میں اپنی موجودگی کو چاہے جس نام سے بھی موسوم کرلے امارت اسلامیہ اسے ناجائز قبضے سے تعبیر کرتی ہے اورتب تک ان کے خلاف لڑائی جاری رکھنا اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے جب تک یہ قبضہ ختم نہ ہوجائے ۔امارت اسلامیہ اس بات پر یقین رکھتی ہےکہ دشمن میں مزید لڑنے کی طاقت نہیں اورعنقریب مکمل شکست سے دوچارہونے والا ہے ۔لیکن اگربالفرض دشمن اس کے باوجود بھی جنگ کو طول دینے کے مذموم ارادے رکھتاہے تو  اسے سمجھنا چاہئے کہ امارت اسلامیہ طویل سے طویل جنگ کے لیے  بھی بالکل تیار ہے ۔

امارت اسلامیہ خطے کے دیگر اہم ممالک سے بھی مطالبہ کرتاہے  کہ اس مشترکہ  مکار ،فریبی اور خونخواردشمن کی باتوں اورحرکات میں نہ آئیں  اور ان قابضین کو خطے سے نکالنے کےلئے اپنی تمام ترتوانیاں  بروئے کارلائیں تاکہ پورا خطہ ان کی خباثتوں ،مضرتوں اور تباہ کاریوں سے محفو ظ رہے اورہرطرف امن وامان کی فضا قائم ہو۔