کابل انتظامیہ، جنگ کی بھیک مانگتی ہے

آج کی بات کابل انتظامیہ کے وزیر خارجہ حنیف اتمر نے نام نہاد پارلیمٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہم امن کی بھیک نہیں مانگتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اتفاق رائے کے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا اور افغانستان میں امن کے بغیر دنیا میں استحکام نہیں آسکتا! اتمر […]

آج کی بات

کابل انتظامیہ کے وزیر خارجہ حنیف اتمر نے نام نہاد پارلیمٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہم امن کی بھیک نہیں مانگتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اتفاق رائے کے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا اور افغانستان میں امن کے بغیر دنیا میں استحکام نہیں آسکتا! اتمر نے مزید کہا کہ سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ہے اور دہشت گردی کی روک تھام کا سب سے مؤثر طریقہ جمہوری نظام کو برقرار رکھنا ہے ، جسے انہوں نے موجودہ کابل انتظامیہ سے تعبیر کیا۔
کابل انتظامیہ جاری امن عمل پر مظلوم عوام اور دنیا کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے لئے مختلف طریقوں سے کوشش کر رہی ہے اور اس کے نتیجے میں اپنا مقصد (امن امن کو سبوتاژ کرنا ، جنگ اور اقتدار کو توسیع دینا) کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کابل انتظامیہ دنیا کو افغانستان میں جنگ جاری رکھنے پر آمادہ کرنے کے لئے دعوی کرتی ہے کہ افغانستان میں بیس دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں، اگر آپ یہاں ان کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے تو وہ وہاں کے ممالک میں آپ پر حملے کریں گے اور آپ کو لڑنے پر مجبور کریں گے، لہذا جب آپ اپنے ممالک میں ان سے لڑیں گے تو اپنے لوگوں اور ملک کو نقصان پہنچائیں گے، آؤ یہاں افغانستان میں اپنے دشمن کو تباہ کرو ، ہم دن رات آپ کی خدمت کے لئے تیار ہیں۔
افغانستان اور افغان عوام کو امن کی اشد ضرورت ہے ، یہ فطری بات ہے کہ جس چیز کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، اسے حاصل کرنے میں کسی قسم کی کوشش سے دریغ نہیں کیا جاتا، چونکہ مظلوم عوام کو امن کی اشد ضرورت ہے لہذا امن کی بھیک مانگنے میں کیا قباحت ہے؟
افغان عوام امن کا مطالبہ کررہے ہیں اور کابل انتظامیہ کی تشریح کے برخلاف یہ امن کی بھیک نہیں بلکہ افغان عوام کا شرعی، قانونی اور انسانی حق ہے کہ وہ پرامن فضا میں اپنی زندگی بسر کریں، جارحیت کا خاتمہ کریں اور اپنی مرضی کے مطابق نظام قائم کریں۔
امارت اسلامیہ نے امن کے لئے بہت کوششیں کیں اور جنگ کے خاتمے اور قیام امن کے لئے امارت کے وفود نے مختلف ممالک کے دورے کئے، بڑی مشکلات اور مصائب کو برداشت کیا اور قیام امن کے لئے ہر قسم قربانی دینے کو تیار ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ امن کے لئے منت سماجت کریں بلکہ یہ ایک پہل اور اعزاز ہے کہ تباہ حال ملک اور مظلوم عوام کے لئے امن قائم کیا جائے۔
کابل انتظامیہ کے سربراہ سے لیکر نچلے درجے کے عہدیداروں تک غیر ملکی دوروں ، کانفرنسوں اور میڈیا میں یہ سب بین الاقوامی اور علاقائی ممالک پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ افغانستان میں جنگ جاری رکھیں اور وہ مسلسل جنگ کی بھیک مانگتے رہتے ہیں لیکن امن کی بھیک مانگنے پر انہیں شرم آتی ہے۔