کابل انتظامیہ امریکی قربانی کی بکری ہے

آج کی بات کابل انتظامیہ جارحیت پسندوں کے ساتھ جتنے بھی معاہدے کرے اور غلامی کی تمام حدود پار کر لے، اپنے عوام سے انتقام لینے کے لیے حملہ آوروں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرے، تاہم وہ مجاہد عوام کے انتقام سے نجات نہیں پا سکتی۔ غیور عوام اُسے محفوظ مقامات میں بھی […]

آج کی بات

کابل انتظامیہ جارحیت پسندوں کے ساتھ جتنے بھی معاہدے کرے اور غلامی کی تمام حدود پار کر لے، اپنے عوام سے انتقام لینے کے لیے حملہ آوروں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرے، تاہم وہ مجاہد عوام کے انتقام سے نجات نہیں پا سکتی۔ غیور عوام اُسے محفوظ مقامات میں بھی عبرت ناک سبق سکھائیں گے۔ خاص طور پر 209 شاہین کور بیس پر حملے نے ثابت کر دیا ہے کہ غیرملکی حملہ آوروں کے بھاری توپ خانے، ٹینک اور طیارے اجرتی قاتلوں کو مجاہدین کے ہاتھوں ہلاکت سے نہیں بچا سکتے۔ کابل انتظامیہ ہمیشہ اغیار کے مفادات کے لیے اپنے ہی عوام کے گھروں پر چھاپے مارتی ہے۔ ان کے گھروں کو بموں سے اڑا دیتی ہے۔ عوام کو خوف زدہ کیا جاتا ہے۔ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایک دن ان سے ضرور حساب لیا جائے گا۔ اسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر کے تمام مظالم کا حساب لیا جائے گا۔

مجاہدین ملک بھر میں غیرملکی حملہ آوروں اور ان کے اجرتی قاتلوں کے خلاف مختلف اقدامات اور حکمت عملیاں بروئے کار لاتے ہیں۔ مجاہدین کے خوف ناک حملوں نے دشمن کو حواس باختہ کر رکھا ہے۔ پے در پے حملوں نے دشمن کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ دشمن حواس کھو بیٹھا ہے۔ وہ نہیں جانتا کہ کیا کیا جائے؟ مجاہدین ملک بھر میں جہاں چاہیں، حملہ کر سکتے ہیں۔ ایسی کارروائی کر سکتے ہیں، جس سے دشمن کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ دشمن مجاہدین کے حملوں سے خوف زدہ ہے۔ وہ یہ صلاحیت نہیں رکھتا کہ مجاہدین کا مقابلہ کس طرح کیا جائے۔ وہ اس لیے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی ذلت کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔

مجاہدین کے نئے فوجی اقدامات نے دشمن کو حواس باختہ کر دیا ہے۔ حتی کہ وہ کابل اور دیگر اہم شہروں کی حفاظت نہیں کر سکتا۔ مجاہدین اضلاع اور مضافاتی علاقوں میں ہر روز کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ دشمن اہل کار جوق در جوق مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ وہ امارت اسلامیہ کی صف میں شامل ہو رہے ہیں۔ البتہ جو اہل کار جنگ پر اصرار کرتے ہیں، وہ مجاہدین کے حملوں میں ہلاک کر دیے جاتے ہیں یا وہ ہلاکت کے خوف سے راہ فرار اختیار کر لیتے ہیں۔ کابل حکومت میں شامل عناصر کو سوچنا چاہیے کہ وہ امریکی مفادات کے لیے قربانی کا بکرا بن رہی ہے۔ وہ غیرملکی حملہ آوروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی قوم کے خلاف لڑ رہی ہے۔ وہ امارت اسلامیہ کی طرف سے فراہم موقع سے فائدہ اٹھائے۔ اسے دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امارت اسلامیہ کی صف میں شامل ہو جانا چاہیے، تاکہ اس کے جان و مال محفوظ رہ سکیں۔