کابل انتظامیہ ایک منصوبے کے تحت عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے

آج کی بات امریکہ میں واٹسن انسٹی ٹیوٹ نے ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2017 سے افغانستان میں امریکی اور کابل حکومت کے فضائی حملوں میں شہری ہلاکتیں 330 فیصد بڑھ گئی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان پر امریکی جارحیت کے بعد فضائی حملوں میں 330 فیصد اضافہ شہری […]

آج کی بات

امریکہ میں واٹسن انسٹی ٹیوٹ نے ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2017 سے افغانستان میں امریکی اور کابل حکومت کے فضائی حملوں میں شہری ہلاکتیں 330 فیصد بڑھ گئی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان پر امریکی جارحیت کے بعد فضائی حملوں میں 330 فیصد اضافہ شہری ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ اور امریکہ کے درمیان دوحہ معاہدے کے بعد امریکی افواج کے حملوں میں کمی آئی ہے لیکن کابل انتظامیہ کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جس سے عام شہریوں کی زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ رپورٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں کابل حکومت کے فضائی حملوں میں 189شہری شہید اور زخمی ہوئے، اور جولائی ، اگست اور ستمبر میں 70 شہری شہید اور 90 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
2017 کے بعد واقعی امریکہ اور کابل انتظامیہ کے فضائی حملوں میں اضافہ ہوا ہے، اور اس طرح کے حملوں کا نشانہ بننے والوں میں اکثریت نہتے شہری ہیں، حتی کہ خواتین اور بچے بھی ہیں۔ واٹسن انسٹی ٹیوٹ جس نے اس عرصے کے دوران شہری ہلاکتوں کے جو اعدادوشمار جاری کیے ہیں، حقیقت میں وہ کم تعداد بیان کیا گیا ہے، جب کہ درست اعداد و شمار اس سے کئی گنا زیادہ ہیں۔
رواں سال کے دوران ہلمند کے ضلع سنگین، موسی قلعہ، ناد علی، نہر سراج، قندہار، پکتیا ، لوگر ، غزنی ، زابل ، دایکندی ، روزگان ، فراہ ، فاریاب ، بدخشان ، جوزجان ، قندوز ، بغلان ، سر پل ، کاپیسا، پروان ، بلخ ، ننگرہار اور دیگر صوبوں میں حملہ آوروں اور کابل انتظامیہ کے سفاکانہ حملوں اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے ہر ماہ سیکڑوں شہری شہید اور زخمی ہوجاتے ہیں اور ان کے مکانات ، دکانیں ، مدرسے ، اسکول اور اسپتال جان بوجھ کر نشانہ بناتے اور تباہ کردیئے جاتے ہیں۔
خاص طور پر کابل حکومت نے دوحہ معاہدے کے بعد رہائشی علاقوں پر بمباری اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال میں شدت پیدا کردی ہے جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
امارت اسلامیہ عام شہریوں پر کسی بھی حملے کی شدید مذمت کرتی ہے، جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنانا ایک ناقابل معافی جرم سمجھتی ہے اور مجرموں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ بین الاقوامی قانونی اور انسان دوست تنظیموں کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے اور کابل حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہئے کہ وہ شہریوں کو نشانہ بنانے ، گھروں کو تباہ کرنے اور قیمتی چیزوں کو چھیننے سے گریز کرے۔