کابل انتظامیہ قومی ہیروز کی آڑ میں پروپیگنڈہ مہم چلاتی ہے

آج کی بات کابل انتظامیہ کے سربراہ اشرف غنی نے قندھار میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “طالبان ہمارے ساتھ قندھار میں میرویس خان نیکہ یا احمد شاہ بابا کے مزارات مذاکرات کریں” امارت اسلامیہ کی مذاکراتی ٹیم کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ فریق مخالف کے ساتھ باہمی اتفاق سے […]

آج کی بات

کابل انتظامیہ کے سربراہ اشرف غنی نے قندھار میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “طالبان ہمارے ساتھ قندھار میں میرویس خان نیکہ یا احمد شاہ بابا کے مزارات مذاکرات کریں” امارت اسلامیہ کی مذاکراتی ٹیم کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ فریق مخالف کے ساتھ باہمی اتفاق سے کسی بھی وقت اور جگہ پر مذاکرات کرے لیکن اگر کابل انتظامیہ واقعتا ملک سے محبت اور مظلوم عوام پر رحم کرتی ہے تو اسے امن کی راہ میں مزید رکاوٹ پیدا نہیں کرنی چاہئے اور خلوص کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا چاہئے۔
میرویس نیکہ اور احمد شاہ بابا کی یادگاریں اور کارنامے تاریخی اور مذہبی اہمیت کے حامل ہیں، قومی ہیروز کے ناموں اور مقبروں کو بطور پروپیگنڈا یا ذاتی مفاد کے لئے استعمال ایک گھناؤنا امر ہے۔ کابل انتظامیہ نے اپنے ناجائز اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا، اب اعلی کارناموں کی حامل اہم قومی شخصیات کے بلند مرتبے سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کررہی ہے، اور اس طرح وہ اپنا جنگی کردار، ظلم ، بربریت اور بدعنوانی کو چھپانا چاہتی ہے، اگر امن کے لئے مخلصانہ کوششیں کی جائیں تو وقت اور جگہ کی شرائط کا امن عمل پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔ اگر امن کا سچا ارادہ نہیں ہے اور امن کو بطور پروپیگنڈہ استعمال کیا جاتا ہے تو کہیں بھی جنگ کو امن میں تبدیل نہیں کر سکتا۔
امن کی ایک واضح تعریف اور معنی ہے، اسے محفوظ رکھنے اور ختم کرنے کے طریقے واضح ہیں، صرف قومی ہیروز کے مقبروں کی زیارت کرکے امن بحال نہیں ہوسکتا، امن حقیقی ارادے اور قربانیوں کا متقاضی ہے۔ وہ لوگ کس طرح امن اور مظلوم عوام کے نمائندہ نظام کو ترجیح دیں گے جنہوں نے نیویارک اور واشنگٹن کے تحفظ کے لئے قتل و غارت گری کے منصوبے شروع کیے ہیں اور امریکہ کی سلامتی کے لئے افغانستان میں “مدر بم” کے استعمال کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
وطن عزیز کے ساتھ محبت اور وفاداری کی ایک خاص اہمیت ہے۔ امارت اسلامیہ نے اس میدان میں مثالی کارنامے انجام دیے ہیں۔ امارت اسلامیہ کے دین دوست اور محب وطن مجاہدین نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کی قیمت پر وطن عزیز کو جنگ، کرپشن اور جارحیت سے آزاد کیا ہے اور ابھی بھی وہی نجات دہندہ جدوجہد جاری ہے۔
کابل انتظامیہ افغانستان میں امریکی مفادات کے تحفظ ، یلغار کو برقرار رکھنے اور وطن عزیز کو طویل عرصے تک استعمار کی زنجیروں میں جکڑنے کے لئے مختلف طریقوں سے کوشش کر رہی ہے۔ افغان عوام اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجوں اور کٹھ پتلی حکومتوں کو قبول نہیں کرتے ہیں، وہ اپنی دھرتی کی آزادی اور اسلامی نظام کو ترجیح دیتے ہیں۔
بین الاقوامی برادری اور افغان عوام دیکھ چکے ہیں کہ کابل انتظامیہ نے امن عمل کے آغاز کے ساتھ کتنی رکاوٹیں کھڑی کیں، جنگ کو دوام بخشنے کے لئے کتنے بہانے کیے اور امن عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے کتنی ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکے اور فضائی حملے کیے ہیں۔
امارت اسلامیہ فریق مخالف سے اپیل کرتی ہے کہ وہ جنگ کی پالیسی ترک کردے ، موجودہ امن عمل کو روکنے کے لئے مزید بہانے تلاش نہ کرے ، ملک و قوم کے مفادات کو ذاتی اور تنظیمی مفادات پر فوقیت دے، اور امن جیسے اہم مسئلے اور نادر موقع کو پروپیگنڈا کی جنگ کے ایندھن کے طور پر استعمال نہ کرے۔