کابل حملہ مجاہدین کا عمل نہیں ہے

کابل شہر میں 31/ مئی 2017ء کو  خوفناک دھماکے میں تقریبا سو اہل وطن زندگی سے محروم اور چار سو  سے زائدہ زخمی ہوئے، یہ افغان عوام اور امارت اسلامیہ کے لیے ایک المناک سانحہ تھا۔ امارت اسلامیہ عوام کیساتھ اس غم میں برابر کے شریک ہے۔ اسی لیے ترجمان کے ذریعے اس سانحہ کی […]

کابل شہر میں 31/ مئی 2017ء کو  خوفناک دھماکے میں تقریبا سو اہل وطن زندگی سے محروم اور چار سو  سے زائدہ زخمی ہوئے، یہ افغان عوام اور امارت اسلامیہ کے لیے ایک المناک سانحہ تھا۔ امارت اسلامیہ عوام کیساتھ اس غم میں برابر کے شریک ہے۔ اسی لیے ترجمان کے ذریعے اس سانحہ کی فی الفور شدید الفاظ میں مذمت کی اور اس میں ہرقسم کی ملوث ہونے کی تردید کی۔ یہ بھی افغان عوام اور عالمی برادری پر ظاہر کردی کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو اجازت نہیں ہے کہ وہ بےہدف مقام پر اس نوعیت کا خوفناک دھماکہ انجام دے۔ اسی طرح امارت اسلامیہ ہر اس دھماکے اور حملے کی مذمت کرتی ہے، جو شہریوں پر ہوتے ہیں، شہریوں کو نقصان پہنچتا ہے اور اس کا کوئی جائز ہدف نہیں ہوتا۔ مگر امارت اسلامیہ کے ملوث نہ ہونے کے باوجود کابل انتظامیہ  کی سیکورٹی حکام نے اپنی ناکامی  اور ممکن سانحہ کے پس پردہ حقیقی اہداف اور مرتکبین کو چھپانے کی خاطر امارت اسلامیہ کے مجاہدین ( حقانی صاحب مجاہدین) پر فی الفور الزام لگایا اور اس طریقے سے اپنی مذموم اہداف کا حصول چاہتا ہے۔

مگر اب سبھی سمجھتے ہیں کہ امارت اسلامیہ کے اہداف صرف استعمار اور کٹھ پتلی انتظامیہ کی فوجی مراکز ہیں۔ ایسے دھماکے امارت اسلامیہ کی پالیسی سے متصادم ہے۔ امارت اسلامیہ کے ٹارگٹ سفارتخانے اور رفاہی ادارے بھی نہیں ہیں، جو صرف سویلین امور نمٹاتے ہیں۔

بدقسمی سے کابل حکام نے اس پر اکتفاء نہیں کی، بلکہ امارت اسلامیہ کے 11 مظلوم قیدیوں کو پھانسی دینے کا اعلان کیا، جن کا ایسے واقعات سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہے۔  ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ ناعاقبت اندیش حکام چاہتے ہیں ، کہ افغان مسئلہ کو مزید تر بحرانی کریں۔  بجائے اس کے کہ اس جاری جنگ کے حقیقی وجوہات پر فکر کریں اور انہیں ختم کرنے کی کوشش کریں، تاکہ افغانستان میں موجودہ بحران ختم ہوجائے۔ اس کے برعکس چاہتے ہیں جان بوجھ کر اینٹلی جنس گیم سے جنگ کے شعلوں کو بھڑکاتے ہیں اور ان کا یہ خیال ہے کہ گویا ان الزامات سے عوام اور امارت اسلامیہ کو الگ الگ کردیں، یا دنیا کے دیگر ممالک کی ہمدردی اور حمایت کو حاصل کریں، تاکہ کہا جاسکے کہ افغانستان میں بیرونی افواج کی ضرورت ہے۔

امارت اسلامیہ کابل حکام کو دیا دلاتے ہیں کہ مزید افغان عوام اور عالمی برادری کی آنکھوں میں خاک پاشی نہ کریں اور اپنی اقتدار کو طول دینے کی خاطر جنگ کے لیے راہ ہموار نہ کریں۔ افغان عوام مزید تمہاری اینٹلی جنس پروپیگنڈوں اور بہانوں سے دھوکے میں نہیں پڑتے۔

امارت اسلامیہ اپنی جانب سے اپنی عوام کو تسلی دیتی ہے کہ کابل حملہ اور اس سے ملے جلے حملے مجاہدین کا عمل نہیں ہے اور اس کی پرزور مذمت کرتی ہے۔