06 جدی افغان عوام کا المیہ یا استعمار کی تباہی کا آغاز

اگر ایک طرف دیکھاجائے تو بدون شک 06/ جدی 1358 ھش بمطابق 27/ دسمبر 1978ء  افغان عوام کے المیہ کا آغاز  تصور کیا جاتا ہے، اسی دن سابق سوویت یونین نے افغان مظلوم عوام کی مقدس سرزمین پر تمام عالمی اور انسانی قوانین کے خلاف چند ناخلف افغانوں کے تعاون سے براہ راست جارحیت کی، […]

اگر ایک طرف دیکھاجائے تو بدون شک 06/ جدی 1358 ھش بمطابق 27/ دسمبر 1978ء  افغان عوام کے المیہ کا آغاز  تصور کیا جاتا ہے، اسی دن سابق سوویت یونین نے افغان مظلوم عوام کی مقدس سرزمین پر تمام عالمی اور انسانی قوانین کے خلاف چند ناخلف افغانوں کے تعاون سے براہ راست جارحیت کی، جس کے نتیجے میں افغان عوام نے کافی مصائب اور المیے جھیلے۔

جی ہاں ! لاکھوں افراد کو شہید، معذور اور زخمی کردیے، لاکھوں افراد مہاجر ہوئے ، شہر ، گاؤں اور گھر کھنڈرات ہوئے،مگر اس کے باوجود افغان عوام نے نہایت بہادری اور شجاعت سے اپنے مقدس جہاد کو جاری رکھتے ہوئے اپنے مذہبی  و ملی اقدار اورمقدس سرزمین کا شدید دفاع کیا، جس سےتک افغانستان اور افغان عوام موجود ہے اور ساتھ ہی دنیا سے سرخ ریچھ کو شکست دینے کے فخر کو بھی اپنالیا۔

یہ  المیہ کا ایک پہلو ہے، اگر دوسری جانب دیکھا جائے،تو  06 / جدی حقیقت میں استعمار اور ظالموں کی تباہی و بربادی کا عبرتناک آغاز تھا، اگرچہ فغان عوام بڑے اور کافی مشکلات اور مصائب سے دست و گریبان ہوئے، مگر عصر کے استعمار کے نام ونشان تک مٹا دی ،دنیا کے نقشے سے فنا ہوا، وہ عظیم سلطنت جس سے دنیا کے گوشے گوشے میں جدید اسلحہ و ٹیکنالوجی سے لیس قوتیں خوفزدہ تھیں، اللہ تعالی نے اسے افغان مظلوم اور مجاہد عوام کی قربانی اور فداکاری کے نتیجے میں تاریخ کا ایک حصہ  بنادیا۔

افغان عوام پر جارحیت درحقیقت اپنی شعور اور وجود ہستی سے کھیل کے مترادف ہے، اسی لیے موجودہ استعمار کو غور اور عقل سے کام لینا چاہیے، اب بھی موقع اور چانس ہے، کہ جارحیت کو ختم کردیں اور افغان عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے چھوڑ دیں، ورنہ باطل پر حق کا غلبہ ضروری ہے اور افغان سرزمین سلطنتوں کا قبرستان ہے۔

واضح رہے جیسا کہ افغان عوام  ہمیشہ ظلم اور جارحیت کے خلاف باعزم اٹھ کھڑے ہوئےہیں، اسی طرح بات چیت اور پرامن طریقے سے بھی مسائل اور تنازعات حل کرنے پر یقین اور اعتماد رکھتے ہیں، بلکہ اسے بہترین انتخاب سمجھتا ہے۔