اشرف غنی انتطامیہ کی جانب سے قیدیوں کی پھانسی کے ارادے کے حوالے سے امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم کابل انتطامیہ کی ایک طبقے کے سربراہ اشرف غنی نے اپنے پارلیمنٹ کو حالیہ خطاب میں کہا تھاکہ قیدی مجاہدین پر پھانسی کا حکم لاگو کریگا۔ اس بات کی تعجب سے اب پھر بیانات سامنے آئیں، کہ سزا ئے موت پانے والے محکوم قیدیوں کے مقدمات کا ازسرنو جائزہ لینے کا […]

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کابل انتطامیہ کی ایک طبقے کے سربراہ اشرف غنی نے اپنے پارلیمنٹ کو حالیہ خطاب میں کہا تھاکہ قیدی مجاہدین پر پھانسی کا حکم لاگو کریگا۔ اس بات کی تعجب سے اب پھر بیانات سامنے آئیں، کہ سزا ئے موت پانے والے محکوم قیدیوں کے مقدمات کا ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ ہوا۔

اشرف غنی کی باتیں اگر ایک جانب ان کی کمزوری ظاہر کرتی ہے، جو اپنی طاقت کو نہتے قیدیوں پر آزمائیں۔ تو دوسری طرف ان کے ان اعمال کا کسی قسم کی قانونی اور حقوقی حیثیت نہیں ہے، کیونکہ مظلوم سیاسی قیدی ایسے جوڈیشنل ادارے کی جانب سے پھانسی پر محکوم ہوئے ہیں، جس کی دنیا میں نااہلی اور کرپشن میں پہلا مقام ہے اور سزائے موت پانے والوں میں اکثریت ان قیدیوں کی ہیں، جو اپنی  معاشی کمزوری کی وجہ سے کابل رژیم کے ججوں اور وکیلوں کو رشورت دینے سے قاصر ہیں اور  آج اپنے غربت کی سزا بھگت رہا ہے۔ کابل انتظامیہ کی اس نوعیت کے اعمال صرف جنگی جرم ہوگا، جو آزادی طلب مظلوم اور بے دفاع قیدیوں کے حق میں سرانجام ہورہا ہے۔ ایسے حالت میں کہ قیدی عقوبت خانوں میں ہیں  اور حراست کی حالت میں ان کے قتل سے کابل منتشر انتظامیہ کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچ سکتا، لیکن اس عمل کے پیچھے فطرتی طور پر شدید نتائج ہونگے۔

اگر دشمن ایسے جرائم کو اپنائینگے، تو امارت اسلامیہ اپنی مظلوم عوام سے دفاع کی راہ میں اپنی تمام تر زور آزمائی کریگی۔ ایک بارپھر دشمن کے نام نہاد جوڈیشنل ادارے اپنے ممکنہ جرم کی بھاری قیمت ادا کریگی۔ وہ معروف اشخاص یا ادارے جو ایسے جرائم کے مطالبات اور تجاویز پیش کررہے ہیں، ان کے اور ان کے حامیوں کے متعلق مجاہدین بھی غیرجانبدار نہیں رہینگے اور انہیں انفرادی اور اجتماعی طور پر فوجی اہداف میں شامل کرینگے۔ کابل مزدور رژیم اس اقدام سے عام شہریوں اور مجاہدین کے جذباب کو ابھارنے سے فاریاب سے ہلمند اور بدخشان سے خوست تک ملک بھر  میں امارت اسلامیہ کے جیلوں میں قید  استعماری ممالک کے شہریوں اور مزدور انتظامیہ کی سیکورٹی اہلکار وں کو  سنگین خطرات کا سامنا ہوگا۔ امارت اسلامیہ نے ہمیشہ قیدیوں کیساتھ  عدالتی امور میں اسلامی اصول کے مطابق نہایت سہولت سے کام لیا ہے۔ اگر دشمن قیدیوں کیساتھ ایسا رویہ اپنالے، جیسا کہ  کہا گیا ہے  اور اصلاح نہ ہوجائے، تو بعد میں ہماری شرعی عدالتیں شریعت کے اصولوں کے مطابق آخری مجازات پر غور کریگی۔

امارت اسلامیہ انسانی حقوق کے عالمی دفاعی اداروں، خودمختار ذرائع ابلاغ، ریڈکراس اوردیگر آزاد و غیر جانبدار تنظیموں کو بتاتی ہے کہ قیدیوں کی پھانسی کے موضوع میں اپنے اثرورسوخ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر جانبدار نہ رہے۔

امارت اسلامیہ افغانستان

22/ رجب المرجب 1437 ھ بمطابق 29/ اپریل 2016ء