کابل

پاکستان سے افغان مہاجرین کے انخلا اور اپنے ملک واپسی کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند کا پیغام

پاکستان سے افغان مہاجرین کے انخلا اور اپنے ملک واپسی کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند کا پیغام

 

نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم، آما بعد

اپنے تمام ہم وطنوں اور بالخصوص مہاجرین کو السلام علیم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

مہاجرین کے نام
پاکستان سے مہاجرین کی بے دخلی کے بارے میں کہنا چاہتا ہوں کہ امارت اسلامیہ افغان مہاجرین کے غم، درد اور تکلیف کو اپنا غم، درد اور تکلیف سمجھتی ہے۔ ان کے مسائل کے حل کے لئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے ہیں، میں اپنے تمام سرکاری اداروں اور ذمہ داران کو مہاجرین کے مشکلات حل کرنے کا حکم دیتا ہوں کہ تمام سول اور عسکری ادارے تمام وسائل بروئے کار لاکر مہاجرین کے مسائل، پناہ گاہوں، کھانے، پینے، علاج، تعلیم اور دیگر ضروریات پوری کریں، ہم ان کی مشکلات حل کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور اپنے تمام دستیاب وسائل ان کی خدمت کے لئے پیش کریں گے۔

مہاجرین 45 برس سے پاکستان میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اس ملک کی خدمت کی، زراعت اور تجارت کو پروان چڑھانے میں کردار ادا کیا اور پرامن زندگی بسر کی، اب ان مشکلات سے دوچار ہیں، لیکن وہ مایوس نہ ہوں کیونکہ وہ اپنے گھر اور اپنے ملک آرہے ہیں، حکومت اورعوام ان کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔

افغان عوام کے نام
میرے بھائیو! جس کا جتنا بھی بس چلے وہ اپنے مہاجرین کی خدمت کرے کیونکہ روز محشر اس کا جواب دینا ہے، اللہ تعالی ہم سے پوچھیں گے کہ ان مسلمانوں کو غربت اور لاچاری کے عالم میں وہاں سے جبرا بے دخل کیا گیا تو آپ نے ان کی کیا خدمت کی، اس لئے پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ خلوص کے ساتھ ان مہاجرین کی خدمت کریں۔

حکومت پاکستان کے نام
پاکستان کی عبوری حکومت اور عسکری حکام سے کہنا چاہتا ہوں کہ افغان مہاجرین کو مشکلات اور تکالیف میں نہ ڈالیں، بے گناہ مہاجرین کو حراست میں لینا، ان کے گھروں پر چھاپے مارنا، ان گھر مسمار کرنا، مالی نقصان پہنچانا، ان کا سرمایہ ضبط کرنا اور انخلا کے دوران مختلف نوع کی مشکلات پیدا کرنا، طورخم اور چمن میں کھلے آسمان تلے کئی روز تک سردی میں ٹھہرانا ایسے اقدامات ہیں جن کی اسلامی اور انسانی قوانین میں اجازت ہے اور نہ ہی ہمسائیگی کے اخلاقی اصولوں میں اس کی گنجائش ہے۔
کسی بھی حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسی کارکردگی کا مظاہرہ کرے کہ ملک کے اندر اور باہر لوگ ان کی خدمات کا اعتراف کریں، ہم ان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغان مہاجرین کو نامناسب طریقے سے بے دخل نہ کریں، افغان مہاجرین کو مزید اذیت نہ دیں، انہیں انخلا کے لئے مناسب وقت دیں تاکہ وہ باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس آئیں۔
اگر وہ کہتے ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کو بے دخل کرنا چاہتے ہیں تو ان کے گھر مسمار کرنا اور ان کی تذلیل کرنا کس قانون میں جائز ہے، ان سے پیسے لینا، سائیکل اور موٹرسائیکل لینا اور دکان ضبط کرنا کس قانون کے تحت جائز ہے، آپ پڑوسی ہیں، ہمارے مشترکہ مستقبل کے بارے میں سوچیں، اس کردار کے ساتھ کیا توقع رکھیں گے کہ پڑوسی کے ساتھ کس طرح رہیں گے۔
آپ مہاجرین کو ملک سے نکالیں لیکن یہ حق آپ کو حاصل نہیں کہ ان کے گھروں میں گھس جائیں، ان کی سائیکل اور موٹر سائیکل ضبط کریں، ان کے پاس موجود رقم ایک، دو لاکھ روپے آپ ضبط کریں، دنیا کا کوئی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔

اگر حکمرانوں اور عسکری حکام کا امارت اسلامیہ کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے تو اس کو افہام و تفہیم اور مذاکرات سے حل کیا جا سکتا ہے، آئیں، مل بیٹھ کر مذاکرات کریں گے، جو بھی مسئلہ ہے اس کو افہام و تفہیم سے حل کریں گے، آپ کو امارت اسلامیہ سے کوئی شکایت ہے تو آگے آئیں اور مذاکرات کریں۔
یہ حکومتوں اور حکمرانوں کی پالیسیاں ہیں جس سے وہ اپنے ملک کو بھی مشکلات میں ڈالتے ہیں اور پڑوسی ملک کا خیال بھی نہیں کرتے۔

پاکستان کے علماء، سیاسی جماعتوں اور عوام کے نام
پاکستان کے مسلمان عوام، علماء کرام اور سیاسی جماعتوں نے افغان مہاجرین کے ساتھ اچھا وقت گزارا ہے اور ان پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اللہ تعالی اس کا اجر دے۔
آپ کو معلوم ہے کہ اسلام نے ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنے کا درس دیا ہے، مہاجرین کی تذلیل کرنا وہ اقدام ہے جس کو تاریخ میں عار سمجھا جائے گا۔
یہ بات ثابت ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مسلمان عوام کے ساتھ اخوت کا رشتہ ماضی میں بھی قائم تھا، آج بھی قائم ہے اور آئندہ بھی قائم رہے گا، حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں، اچھی حکومت بھی قائم ہوتی ہے اور بری حکومت بھی کسی ملک میں قائم ہوتی ہے، لیکن عوام قیامت تک اپنی سرزمین پر رہیں گے کیونکہ خطہ تبدیل نہیں ہوتا، اللہ تعالی افغانستان اور پاکستان کے مسلمان عوام کو توفیق دے کہ وہ آپس میں قیامت تک اخوت اور محبت کی فضا میں زندگی گزاریں۔

آخر میں ایک بار پھر مہاجرین کو یقین دلاتا ہوں کہ امارت اسلامیہ ان کی خدمت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی، اللہ تعالی ان سب کی تکالیف اور مشکلات کا احسن بدلہ دے، اللہ تعالی ہجرت اور مشکلات کا دنیا اور آخرت میں اجر عطا فرمائے۔

ہم مرتے دم تک آپ کی خدمت کریں گے، ہم آپ کے خادم ہیں، آپ اطمینان سے رہیں ہم نے تمام اداروں کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ ان مہاجرین کی بھرپور خدمت کریں اور کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے، آپ سب بڑے اطمینان سے اپنے گھر لوٹ جائیں، ہماری خدمت کے دروازے آپ کے لئے دن رات کھلے ہیں۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ