کابل

کابل میں افغان قازق بزنس فورم کا انعقاد، دو طرفہ اقتصادی تعلقات بڑھانے پر اتفاق

کابل میں افغان قازق بزنس فورم کا انعقاد، دو طرفہ اقتصادی تعلقات بڑھانے پر اتفاق

 

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)
امارت اسلامیہ افغانستان اور قازقستان کے اعلی حکام کے علاوہ یوناما کے عہدیداروں سمیت دونوں ممالک کے تاجروں نے بڑی تعداد میں کابل میں افغان- قازق بزنس فورم کے تحت معنقدہ افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر امارت اسلامیہ کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا بردار اخوند نے کہا کہ اس فورم میں افغانستان اور قازقستان کی مصنوعات کی نمائش کے نتیجے میں دونوں ممالک کے صنعتکار اور تاجر مختلف شعبوں میں معاہدے کر سکیں گے اور ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
انہوں نے افغانستان میں سرمایہ کاری کے لئے پیدا ہونے والے مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملکی، غیر ملکی اور خاص طور پر قازق سرمایہ کار یہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، جس کے لیے امارت اسلامیہ نے تمام سہولیات فراہم کی ہیں اور مکمل تعاون فراہم کیا ہے۔
ملا بردار اخوند نے کہا کہ ہم نے قازقستان کے نائب وزیراعظم کے ساتھ ریلوے منصوبے پر بھی بات چیت کی، جو قازقستان سے ترکمانستان اور افغانستان کے راستے پاکستان تک بڑھایا جائے گا۔ یہ منصوبہ امارت اسلامیہ کے لیے اہم ہے اور وہ اس کے نفاذ میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔

وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے اس تقریب سے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں داعش کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے، ہم نے اپنے ملک میں داعش کا صفایا کر دیا تاہم تین پڑوسی ممالک داعش استعمال کر رہی ہے، ایک پڑوسی ملک میں داعش افرادی قوت تیار کر رہی ہے، دوسرے پڑوسی ملک سے گزر رہی ہے اور تیسرے پڑوسی ملک میں اس کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کے مراکز ہیں۔
انہوں نے ان ممالک کا نام نہیں لیا لیکن کہا کہ انہوں نے داعش کے خلاف جنگ میں اپنی ذمہ داری پوری نہ کر کے خطے کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔
اس سے پہلے بھی بعض حکام نے انکشاف کیا تھا کہ دو پڑوسی ممالک کے چند شرپسند عناصر افغانستان میں داعش کی آڑ میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں جن میں سے بیشتر کو ہلاک یا گرفتار کیا گیا ہے۔

امریکی بینکنگ کی پابندیاں ظالمانہ اور انتقامی کارروائی ہیں۔
وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا کہ وہ خطے کے علاوہ باقی دنیا کے ساتھ بھی اچھے سیاسی اور اقتصادی تعلقات چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا پیغام مغرب کو بھی بھیجا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ وہ مثبت تعلقات کا آغاز کریں، ہم طویل بحرانوں سے نکلنے کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن ہورہے ہیں، اسی لئے ہم نے اپنی پالیسی معیشت کی ترقی پر وضع کی ہے تاکہ ہم سب مل کر خطے میں استحکام لائیں۔
انہوں نے افغانستان پر امریکہ کی طرف سے عائد کردہ بینکنگ پابندیوں کو ظالمانہ اور انتقام پر مبنی اقدام قرار دیا اور کہا کہ دنیا صرف مغرب نہیں اور مغرب صرف امریکہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی معیشت پر مبنی ہے اور اس میں پڑوسی ممالک اور بالخصوص خطے کے ممالک کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔

نائب وزیراعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر نے تقریب میں کہا کہ دنیا کے ممالک کے ساتھ ان کے تعلقات بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اقتصادی ترقی کے ساتھ صنعت و تجارت کے شعبوں میں ترقی کر رہا ہے اور وہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو افغانستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امن اور سیاسی استحکام کے بعد امارت اسلامیہ نے افغانستان میں سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھی ہے۔
مولوی عبدالکبیر نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ امارت اسلامیہ افغانستان میں ان کی سرمایہ کاری کی حمایت کرتی ہے اور انہیں سہولیات فراہم کرتی ہے۔
وزیر اعظم کے سیاسی نائب نے افغانستان کے بینکنگ سسٹم پر عائد پابندیاں ہٹانے اور افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی نے کہا کہ ہم افغانستان کو جغرفائیائی محل وقوع کے پیش نظر اقتصادی لحاظ سے باہم مربوط کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے ہم پرعزم ہیں۔

واضح رہے کہ یہ نمائش دو دن تک جاری رہے گی اور افغانستان اور قازقستان کی ملکی مصنوعات اور پروڈکشنز کو 80 بوتھس میں رکھا گیا ہے جن میں 40 افغان اور 40 قازقستان کمپنیوں کی مصنوعات شامل ہیں۔
گزشتہ سال آستانہ میں افغانستان اور قازقستان مشترکہ تجارتی فورم منعقد ہوا تھا، جس کے دوران دونوں ممالک کے حکام کے درمیان لاکھوں ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔
جب کہ قازق وفد کے علاوہ ترکمانستان کے وزیر کمیونیکیشن اینڈ ٹرانسپورٹ محمد خان چاکیف کی قیادت میں ایک وفد کابل میں موجود ہے جو افغان حکام کے ساتھ ریلوے نیٹ ورک کے سہ فریقی منصوبے پر تبادلہ خیال کررہا ہے جو قازقستان سے ترکمانستان اور افغانستان کے راستے پاکستان تک وسعت دینا چاہتا ہے۔