اشرف غنی کے حالیہ اظہارات کے حوالے امارت اسلامیہ کے ترجمان کا ردعمل

پیر کے روز18/رجب المرجب 1437ھ بمطابق 25/اپریل2016ء  کابل کٹھ پتلی انتطامیہ کے سربراہ اشرف غنی نے نمائشی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک تحریر پڑھ کر سنایا، جس میں افغان مسئلہ، مجاہدین اور جہادی مزاحمت کے متعلق ماضی کی نسبت تلخ لہجہ استعمال کیا گیا تھا اور کوشش کی گئی تھی، کہ مسلم حقائق کو […]

پیر کے روز18/رجب المرجب 1437ھ بمطابق 25/اپریل2016ء  کابل کٹھ پتلی انتطامیہ کے سربراہ اشرف غنی نے نمائشی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک تحریر پڑھ کر سنایا، جس میں افغان مسئلہ، مجاہدین اور جہادی مزاحمت کے متعلق ماضی کی نسبت تلخ لہجہ استعمال کیا گیا تھا اور کوشش کی گئی تھی، کہ مسلم حقائق کو لفاظی کے بل بوتے پر آنکھوں سے فنا اور عام اذہان کو فریب دیں۔

ہم اشرف غنی کے حالیہ خطاب کے بارے میں اپنے موقف کا یوں اظہار کرتے ہیں۔

ہر عاقل یہ سمجھتا ہےکہ افغانستان امریکی کافروں کے قبضے میں ہے، یہاں کفر اور اسلام کی جنگ جاری ہے، باطل صف کا سپہ سالار امریکی فرعونیت ہے،جس میں اشرف غنی اور ڈاکٹر عبداللہ کی قیادت میں مقامی سعاۃ بالفساد امریکہ کیساتھ مزدور جنگجوؤں کی حیثیت سے اسلام کے خلاف شروع ہونے والی لڑائی کو آگے بڑھارہی ہے۔

امت مسلمہ کے خلاف مغربی صلیبیوں کی تاریخی دشمنی کے تیسرے مرحلے کا آغاز افغانستان پر امریکی جارحیت تھا۔ مغرب نے مسلم امہ کی سرکوبی، غلام بنانے  اور صدر اسلام کی فتوحات کا انتقام لینے کی غرض سے عالم اسلام پر حملے کیے ہیں۔پہلا مرحلہ گيارہویں صدی کے نصف سے تیرویں صدی کے آخر تک تھا، جو تاریخ میں صلیبی جنگوں سے یاد کی جاتی ہے۔ اسلام کے خلاف مغربی جنگ کا دوسرا مرحلہ اٹھارویں صدی کے آخری سالوں میں شروع اور بیسویں صدی کے نصف تک جاری رہا، جو تاریخ میں استعماری جنگوں  سے مسمی ہے، جس کے نتیجے میں افغانستان اور حجاز کے علاوہ تمام عالم اسلام مغربی غاصبوں کی براہ راست قبضے  اور استثمار کے تحت آیا۔ بیسویں صدی کے آخری نصف میں ظاہری طور پر مشرقی بلاک وجود میں آیا اور سردجنگ نے مغرب کے براہ راست لشکر کشی کو روک دی، لیکن  جب سوویت یونین ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور امریکہ واحد سپرپاور کی حیثیت سے فرعونیت کے اعلی مقام پر فائز ہوا، تو اکیسویں صدی کے آغاز سے مسلمانوں پر  قبضہ جمانے کی غرض سے جنگ کا آغاز افغانستان کیا۔

درج بالا پس منظر کی روشنی میں افغانستان کی موجودہ لڑائی حقوقی اور شرعی حیثیت  اور طرفین کا مقام  اظہار اظہر من الشمس ہے۔ یہ جنگ اسلام، قرآن اور مسلمانوں کے خلاف مغربی کفر ، لادینی اور قرآن دشمن طاقتوں کی جارح لڑائی ہے۔ مغرب کی ابتدائی اور وسطی جارحیت کے خلاف اگر امت مسلمہ کی نمائندگی میں صلاح الدین ایوبی، عمادالدین زنگی، عزالدین قسام، عمرمختار، غازی اکبرخان، میرمسجدی خان اور ملا مشک عالم سینہ سپر تھے، تو مغربی امریکی کفر کے موجودہ عیاں جارحیت کے خلاف مزاحمت کا پرچم ملا محمد عمر مجاہد، اخترمحمد منصور اور جلال الدین حقانی نے بلند کیا ہے۔

کفر اور اسلام کے اس جنگ میں امریکہ کے مقامی زنجیری مزدور مثلا اشرف غنی اور ڈاکٹر عبداللہ کی حیثیت ایسی ہے ،جس طرح ماضی کی جنگوں میں شاہ شجاع اور ببرک کارمل تھے۔ وہ کفری صف کے حامی ہوتے ہوئے عالم اسلام، مسلمانوں اور مؤمن عوام کے غدار اور کفر کے پرچم اور کمان کے تحت مسلمان عوام کے خلاف جنگ کے لیے کمربستہ ہوئے ۔

شریعت کے صریح حکم کے بنیاد پر ان کا حکم محاربی کافروں کی طرح ہے، اسی وجہ سے مجاہدین ان پر حملے کر رہے ہیں، انہیں قتل کررہے ہیں، ان کے نظام کی نابودی کے لیے کوشاں ہیں  اور ان کے شروفساد کی خاتمہ کے لیے  ہر جائز طریقے کو  بروئے کار لا رہے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں اور ہمیں مکمل یقین ہے کہ امریکہ نے اپنی افواج اور مقامی کٹھ پتلیوں کے ذریعے ہمارے دین کے خلاف جنگ شروع کی ہے۔ ہمارے ملک میں لادینی کو  ترویج کررہا ہے۔ سیکولرازم، فحشاء، بے حجابی، زنا، اختلاط، سود، جوا، بےحیائی اور کافروں کے رسم ورواج کو افغان عوام میں پھیلاررہے ہیں۔ ہماری عوام کو دین کے بجائے لادینی اور ناخدا باوری، اسلامی نظام کی جگہ ڈیموکریسی، بین الاسلامی اخوت کی جگہ قومیت اور عصبیت اور اسلامی اخلاق کے بجائے آزاد خیالی اور فاجرانہ آفاتات میں ملوث کررہے ہیں۔

اسی مقصد کے لیے اشرف غنی کے مانند اپنے ایجنٹ کو  کٹھ پتلی عیاں مداخلت کے ذریعے اس ملک پر مسلط کیا۔ اسی وجہ سے افغانستان میں سینکڑوں چینل، کمیونٹی اور خفیہ ادارے سرگرم رکھے ہیں، جو شب و روز دین اور افغانی اقدار کو پامال کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ متدین، داڑھی اور پگڑی کے حامل افغانوں کو جیلوں میں ڈال رہے ہیں۔ دیندار طالب علموں کو شہید کررہے ہیں۔ یونیورسٹی کے متدین استاذہ اور مساجد کے اماموں کو پابند سلاسل کررہے ہیں۔ دینی اقدار اور اسلامی شعائر  کا مختلف بہانوں سے توہین کر رہےہیں اور ان کی تمام کوشش یہ ہوتی ہے کہ افغان عوام کی نظر میں اسلام اور دینداری کے نام سے سب اہم سرمایہ کو  بے اہمیت ظاہر کریں۔

لیکن مغربی محارب، متجاوز اور  غاصب کافروں کے  ایجنٹ اور حامی یاد رکھے ، کہ ہمارے دیندار اور ہوشیار عوام ان کے اور ان کے نظام کی حیثیت کو بخوبی جانتا ہے ۔ یہ کہ بدخشان سے  نیمروز تک عوام نے ایک ہی آواز میں اللہ تعالی کے حکم کو لبیک کہا۔  دین کے حمایت کے لیے کمربستہ اور جہاد کی صدا کو بلند کی ہے، اسی سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ عوام بیدار، ہوشیار اور اپنے دینی اقدار کی حفاظت کے لیے ماضی کی طرح پرعزم ہے۔

باطل کے اہل لشکر کو سمجھنا چاہیے کہ ایسے کھوکھلی کبھی بھی اسلام کے غیور فرزندوں کے حقیقت کو مخدوش نہیں کرسکے گا۔ حق اور باطل اظہرمن الشمس ہے۔ رحمن اور شیطان کے لشکر کو ہرشخص واضح طور پر جانتا ہے۔ ہر ایک کو معلوم ہے کہ کون قرآن کے نفاذ کے فداکار ہیں  اور کس جہت  کے  برخاستگی،  تعیناتی ، اور قانون سازی کے تمام اختیارات امریکی سفارت کار جان کیری کے قبضے میں ہے۔

جس طرح باطل کا لشکر امریکی طاغوتی امداد پر فخر کرتاہے اور کامیابی کا خواب دیکھ رہا ہے ، تو اس کے برعکس اسلام کا لشکر ہزاربار اپنی کامیابی پر  معتقد اور اپنی اعتقادات پر ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے حاضر ہے۔

اشرف غنی کی قیادت میں مغربی کاسہ لیس اور کفری جارحیت کے حامیوں کو سمجھنا چاہیے کہ ان کا انجام ایسا عبرتناک ہوگا، جیسا کہ ہمیشہ ملت کے غداروں کو اس کا سامنا ہوا ہے۔ اگر آج وہ امریکی ڈالر، امریکی بندوق اور اجنبی طاقت سے اپنی عوام کو ڈرارہا ہے، اجنبی طیاروں کو اپنی ہی عوام کی نابودی کی اشارے دےرہا ہے ، تو انہیں سمجھنا چاہیے کہ ایسے جرائم اور غداری کی قیمت کو ایک وقت ضرور چکھے گی۔

استعماری کفر کے ساتھیوں !

تم مسلمان عوام کی نابودی سے نہیں تھکتے،تو ہم بھی اپنے دیندار عوام کی دفاع سے  خستہ  نہیں ہوئے ہیں۔ تم اگر امریکی فرعونیت کی غلامی سے نادم نہیں ہوئے ہو، ہم بھی اللہ تعالی کی حکم سے کفار کے خلاف قتال کو جہاد اور مقدس جنگ سمجھتے ہیں۔ تم اگر طاغوت کی راہ میں جنگ کے لیے دلائل تراشتے ہو، تو ہمارے ہاتھ قرآن کریم اور صریح نبوی احادیث ہیں، جو ہمیں کفر کے خلاف ڈٹ جانے کا حکم دیتاہے  اور قتال فی سبیل اللہ  کو اسلام کا سب سے عظیم رکن کا تعریف کرتے ہیں۔

یادرکھیے! افغان عوام جب بھی عقیدے کے بنیاد پر مقابلے کے لیے کھڑی ہوئی، تو پھر دنیا کے کسی سپر پاور نے انہیں شکست نہیں دی ہے۔ تم اپنی تمام طاقت کو آزماؤ، لیکن آخر میں فتح مؤمنوں کی ہوگی  اور کفر کے جاسوس شاہ شجاع ببرک کارمل وغیرہ کی طرح شرمندہ ہونگے  اور تاریخ  میں ایسے بدظن ہونگے کہ حتی مجالس میں ان کے نام کو یاد کرنے کو عار سمجھا جائیگا۔

قاری محمد یوسف احمدی ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان

19/ رجب المرجب 1437 ھ بمطابق 26 / اپریل 2016ء