کابل

افغانستان کی معاشی صورت حال پر ورلڈ بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیر اعظم آفس برائے اقتصادی امور کا اعلامیہ

افغانستان کی معاشی صورت حال پر ورلڈ بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیر اعظم آفس برائے اقتصادی امور کا اعلامیہ

 

ورلڈ بینک کی جانب سے 18 اپریل 2024 کو افغانستان کی معاشی صورت حال پر ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں افغانستان کی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی معاشی صورت حال گزشتہ دو سالوں سے ابتر ہے۔ GDP کی سطح اور مہنگائی کم ہوئی ہے، مارکیٹ میں مطلوبہ افغانی کی سپلائی میں کمی آئی ہے، تجارت میں بھی خسارہ ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے افغانی کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں منشیات کے استعمال میں 90 فیصد کمی آئی ہے اور 2023 کے ہدف سے 9 فی صد زائد ٹیکس جمع کیا گیا ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان کی نائب وزیر اعظم آفس برائے اقتصادی امور مذکورہ رپورٹ کے ان حصوں کو سراہتا ہے جو مثبت اور حقائق پر مبنی ہیں، ان حصوں کو رد کرتا ہے جو معروضی حقیقت سے دور ہیں۔
اس لیے کہ امارت اسلامیہ کے قیام کے بعد مجموعی ملکی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ غذائی اور غیر غذائی اشیا کی کم قیمتوں کی بڑی وجہ ان اشیا کی ملکی پیداوار میں اضافہ ہے۔ معقول مانیٹری پالیسیوں کی بنیاد پر مارکیٹ کی تشخیص اور طلب کے مطابق افغانی کو مارکیٹ میں فراہم کیا گیا ہے جس سے تجارتی خسارے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ مثلا 2021 میں افغانستان کی برآمدات کی مالیت تقریباً 850 ملین ڈالر تھی لیکن 2023 میں برآمدات کی سطح 2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی اور درآمدات کی مقدار بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہو گئی جس کی بنیادی وجہ گھریلو خوراکی اور غیر خوراکی پیداوار میں اضافہ ہے۔
اس کے علاوہ امارت اسلامیہ نے ملک میں کان کنی، انفراسٹرکچر، زراعت اور دیگر شعبوں میں لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کیا ہے۔ جس کی بہترین مثال رواں سال مارچ میں 16.5 بلین افغانی مالیت کے 9 بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا افتتاح ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ کی منشیات کی کاشت پر پابندی کی وجہ سے لاکھوں کسان اپنی آمدنی سے محروم ہو گئے ہیں۔
امارت اسلامیہ تسلیم کرتی ہے کہ اس نے ملک بھر میں منشیات کی کاشت پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور کسانوں کو متبادل فصلیں فراہم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھی ہیں۔ اس کے علاوہ امارت اسلامیہ چاہتی ہے کہ عالمی برادری اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری ادا کرے۔
امارت اسلامیہ افغانستان کا خیال ہے کہ اگر عالمی برادری مثبت روابط پر پابندیاں ہٹا دے، افغانستان کے منجمد اثاثے کھول دے اور ترقیاتی منصوبوں کی مالی معاونت کے علاوہ دیگر شعبوں میں تعاون کرے تو اس کے نتیجے میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک کی معاشی صورت حال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
نائب وزیر اعظم آفس برائے اقتصادی امور