امریکی جارحیت کی 15 ویں برسی مکمل ہونے کی مناسبت سے امارت اسلامیہ کا  اعلامیہ

کل 07/ اکتوبر کا دن ہے۔ یہ دن بھی افغانستان کی تاریخ میں 06/ جدی بمطابق 27 ستمبر کی طرح ایک سیاہ دن تصور کی جاتی ہے۔ پندرہ برس قبل اسی دن یعنی 07/ اکتوبر 2001ء کو امریکی قیادت میں عالمی غاصب قوتوں نے تمام انسانی قوانین اور عالمی اصولوں کے خلاف وطن عزیز کی […]

کل 07/ اکتوبر کا دن ہے۔ یہ دن بھی افغانستان کی تاریخ میں 06/ جدی بمطابق 27 ستمبر کی طرح ایک سیاہ دن تصور کی جاتی ہے۔

پندرہ برس قبل اسی دن یعنی 07/ اکتوبر 2001ء کو امریکی قیادت میں عالمی غاصب قوتوں نے تمام انسانی قوانین اور عالمی اصولوں کے خلاف وطن عزیز کی مقدس سرزمین پر وحشتناک فوجی جارحیت کی۔

امریکی استعمار نے ظاہری طور پر اپنے وحشت کے لیے نائن الیون کے واقعہ کو  ایک بہانہ بنایا۔ایسے حالت میں اس طرح بہانہ قابل جواز تھا اور نہ ہی ہے، اس لیے کہ نائن الیون کے واقعہ میں افغانی ملوث تھے اور نہ ہی انہیں علم تھا۔

مگر پھر بھی اس وقت کے  امریکی حکمرانوں اور متحدین نے تمام بین الاقوامی اصولوں کے خلاف اور کسی قسم کے شواہد اور اسناد کی عدم موجودگی میں افغانستان پر  حملہ کیا۔

اس لیے کہ استعمار نے اپنائے ہوئے وحشت سے چھٹکارا پانے کے لیے کچھ جواز تلاش کریں اور تاریخ میں افغانوں کے مظلومیت کی محاسبہ سے خود کو نجات دلا دیں، تو اپنے حملے کے لیے  درج ذیل مزید مقاصد کا انتخاب بھی کیا کہ :

1 : افغانستان کو اپنے پیروں پر لاکھڑا کردینگے۔

2 : منشیات کا خاتمہ کردینگے۔

3 : افغان عوام کی مرضی کے مطابق ریاستی نظام  قائم کردیا جائیگا۔

4 : امن، استحکام اور سلامتی کو  برقرار رکھا جائیگا۔

٭ مگر آج 15 برس بیت رہے ہیں، ہم اور آپ مشاہدہ کررہے ہیں،سب کچھ معکوس ہے۔ افغانستان اپنے پیروں پر کھڑا تو دور کی بات ہے، اسے دنیا میں ایک محتاج ترین ملک بنا دیا۔ کافی امکانات کیساتھ ساتھ کسی قسم کا بنیادی کام نہیں ہوا۔

٭ منشیات جو امریکی جارحیت سے قبل امارت اسلامیہ کے زیرکنٹرول علاقوں میں اس کی کاشت کی سطح صفر تک پہنچی تھی۔ اب دنیا دیکھ رہی ہے کہ اس وقت کے بجائے آج افغانستان نے منشیات کی کاشت اور برآمدات میں عالمی ریکارڈ کو توڑ  دی۔

٭ افغان عوام کی مرضی کی ریاستی نظام کا قیام تو  درکنار کہ عالمی سطح پر ایک بدعنوان ترین، چور اور  کرپٹ ترین انتظامیہ کو افغانوں پر طیاروں اور ٹینکوں کے بل بوتے پر مسلط کرکے اس کی حمایت کررہا ہے۔

٭ امن، استحکام اور سلامتی کی حالت یہ ہے کہ امریکی جنرلز خود ہی اعلان کررہا ہے کہ ایک ماہ میں ایک ہزار انسان مارے جاتے ہیں۔ عام لوگوں کے گھروں اور عامہ تنصیبات پر بمباری استعمار اور ان کے کٹھ پتلیوں کے روز کا معمول ہے۔

اسی بنیاد پرامریکہ اور ان کے اتحادیوں کی اس سفاکانہ جارحیت کے آغاز اور دوبارہ قبضے کو جاری رکھنے  کے عمل کی امارت اسلامیہ افغانستان شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور وحشت کی پندرہویں برسی  پورا ہونے کے دوران ایک بار پھر استعمار کو بتاتی ہے  کہ ہمارے ملک کو  چھوڑ دو، اپنی سفاکانہ جارحیت کو خاتمہ  دو۔ اپنے منحوس موجودگی کی وجہ سے نہتے افغانوں کا خون مت نہ بہاؤ۔ افغانوں کو چھوڑ دیں، کہ اپنے ملک اور اپنے مستقبل کی قسمت کے متعلق خود ہی فیصلہ کریں۔

یہ وہی سالم اور معقول طریقہ ہے ، جسے امارت اسلامیہ نے 15 سال قبل بھی تمہیں تنازعہ کے حقیقی حل کے بارے میں یاد دلایا تھا اور بار بار اس کی یاد آوری بھی کی گئی ہے۔

ورنہ افغان مؤمن عوام امارت اسلامیہ کی قیادت میں اپنے برحق جدوجہد کو اس وقت تک جاری رکھے گی، تاکہ تم غاصبوں کو سابقہ قابضوں کی طرح ملک سے بزور قوت مار بھگانے پر مجبور نہ کیا ہو! اس وقت تم ہزاروں فوجیوں سے بھی ہاتھ دھوبھیٹے ہو، کھربوں ڈالر بھی ضائع کیے ہو، لیکن ایک تاریخی اور شرمناک شکست کے بدلے میں۔  اب وہ وقت ی قریب ہے ان شاءاللہ۔ اس کی علامتیں دنیا دیکھ رہی ہیں۔

« وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ (آل عمران 126)

ترجمہ : ورنہ مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ جو غالب ہے حکمت والا ہے۔

والسلام

امارت اسلامیہ افغانستان

05/ محرم الحرام 1438ھ بمطابق 06/ اکتوبر 2016ء