امریکی صدر کے مبہم بیانات کے بابت امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

چونکہ حالیہ دنوں میں امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے دوحہ معاہدہ پر عمل درآمد اور افغانستان سے تمام بیرونی افواج کے انخلا کے بارے میں متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں، اسی طرح نیٹو رکن ممالک کے کچھ ارکان افغانستان کے قبضے کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔ اس حوالے سے امارت اسلامیہ درج ذیل مؤقف […]

چونکہ حالیہ دنوں میں امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے دوحہ معاہدہ پر عمل درآمد اور افغانستان سے تمام بیرونی افواج کے انخلا کے بارے میں متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں، اسی طرح نیٹو رکن ممالک کے کچھ ارکان افغانستان کے قبضے کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔ اس حوالے سے امارت اسلامیہ درج ذیل مؤقف کو واضح کرتی ہے :
افغانستان اور امریکہ کے درمیان 20 سالہ جنگ کے اختتام اور پرامن افغانستان تک پہنچنے کا نہایت معقول اور مختصر راہ دوحہ معاہدہ ہے۔
امارت اسلامیہ دوحہ معاہدے میں طے پائےجانے والے وعدوں کو پرعزم ہے، امریکی فریق سے بھی مطالبہ کرتی ہے کہ دوحہ معاہدے کی مکمل پاسداری کریں اور اس عظیم تاریخی موقع کو جنگ طلب عناصر کے غلط مشوروں اور کوششوں سے ضائع نہ ہونے دیں۔
اگر خدانخواستہ ، دوحہ معاہدے کے مطابق تمام بیرونی فوجیں افغانستان سے مقررہ وقت پر نہیں نکلیں گی، بلا شبہ یہ امریکی فریق کی جانب سے معاہدے خلاف ورزی ہوگی،جس کی ذمہ داری بھی اسی پرعائد ہوگی اور عالمی سطح پر اس کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچائے گا۔
اس صورت میں افغان مسلمان، بہادر اور مجاہد قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے امارت اسلامیہ مجبور ہوگی، تاکہ اپنے مذہب اور ملک کا دفاع کریں، غاصب افواج کے خلاف جہاد اور مسلح جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے اپنے ملک کو آزاد کروادے۔
جنگ کے طویل ہونے، نقصانات اور خسارات کی ذمہ داری خلاف ورزی کرنے والے فریق پرعائد ہوگی۔ افغان عوام کی مرضی اور سنجیدگی کو مزید آزمانا نہیں چاہیے ، جنگ کے اختتام کے لیے عقل مندی اور منطق کو استعمال کیا جائے۔
افغانستان، افغانوں کا گھر ہے، یہاں ہر قسم کے نظام کا قیام اس قوم کے باسیوں کا حق ہے، کوئی بھی بیرون سے کسی قسم کا نظام اور سسٹم اس قوم پر مسلط کرسکتا اور نہ ہی کسی کو یہ حق حاصل ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان
12 شعبان المعظم 1442 ھ ق
06 حمل 1400 ھ ش
26 مارچ 2021 ء