اوباما کی جانب سے افغانوں کی قتل عام کی خاطر امریکی افواج کی مزید اختیارات کے بابت امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

سنیچر کے روز 10/ جون 2016ء کو رپورٹیں شائع ہوئیں کہ امریکی صدر اوباما نے افغانستان میں تعینات امریکی افواج کو افغانوں کے خلاف جنگ کو طول دینے کے متعلق مزید اختیارات دیے، تاکہ کھلی جارحیت سے چھاپے مارے اور قتل عام کو سرانجام دیں۔ ہم جنگ اور جارحیت کو طول دینے کی جدوجہد کی […]

سنیچر کے روز 10/ جون 2016ء کو رپورٹیں شائع ہوئیں کہ امریکی صدر اوباما نے افغانستان میں تعینات امریکی افواج کو افغانوں کے خلاف جنگ کو طول دینے کے متعلق مزید اختیارات دیے، تاکہ کھلی جارحیت سے چھاپے مارے اور قتل عام کو سرانجام دیں۔

ہم جنگ اور جارحیت کو طول دینے کی جدوجہد کی مذمت کرتے ہیں  اور امریکیوں کو یاد دلاتے ہیں کہ افغان قوم گذشتہ 15 سالوں سے تمہاری ہر قسم کی قوت آزمائی کے خلاف  ڈٹے رہے اور ہم ایک قوم کے طور پر تمہاری جارحیت کے خلاف مقدس جہاد کو آگے بڑھارہے ہیں۔ ہماری پسپائی، ناکامی اور جدوجہد سے دستبردار ہونے کے فکر کو ذہن سے نکالیں۔ یہ کہ تمہاری تربیت یافتہ فوجی، پولیس، اینٹلے جنس سروس اہلکار اور جنگجو جن کی تعداد پانچ لاکھ تک ہے، مجاہدین کے مقابلے میں ٹہر نہ سکے، روزانہ نقصانات اٹھارہے ہیں، علاقے چھوڑ  اور فرار ہورہے ہیں اور اب ایک بارپھر تمہیں منت سماجت کررہا ہے کہ ان کے شانہ بشانہ افغانوں کے خلاف لڑائی میں حصہ لیں۔ یہ بذات خود اس بات کی دلیل ہے کہ تم ایک گروہ یا جماعت کیساتھ دست و گریبان نہیں ہو، بلکہ تم نے ایک ملت سے جنگ شروع کی ہے۔ اقوام کے خلاف وحشت سرانجام ہوسکتا ہے، ظلم ہوسکتا ہے، ملک قبضہ کیا جاسکتا ہے، قبرستان اور جیلیں بھری جاسکتی ہیں، لیکن عزم تبدیل نہیں ہوسکتا، آزادی طلب افراد کا حوصلہ نہیں دبا جاسکتا اور ان سے عمل کا جذبہ نہیں چھینا جاسکتا۔اس کے بجائے کہ تم اب تک چاہتے ہو کہ اپنی افواج کو میدان جنگ میں جھونک دیں  اور انہیں ہم سے مروا دیں، اپنی اخراجات میں بےفائدہ اضافہ کریں اور ایسی جنگ کی مدت کو طول دیں، جو سو سال میں بھی جیتی نہیں جاسکتی۔ بہتر یہ ہوگا کہ زمینی حقائق کا ا  دراک کریں اور بعد میں تسلیم کریں۔ اگر تم ایک مرتبہ اس سرزمین کی تاریخ مطالعہ کرنے کا زحمت کریں، جو  سلطنتوں کا  قبرستان کہلاتا ہے۔ تمہاری اعمال کے متعلق تمہیں بہت کچھ معلوم ہوجائیگا۔ تم نے 2001ء میں افغانستان میں اپنی افواج کی اضافے کا  فیصلہ کیا، ہم نے اس وقت بھی تمہیں بتایا تھا کہ نقصانات اور اخراجات بڑھنے کے علاوہ تم اور کوئی فائدہ حاصل نہیں کرسکوگے۔ ممکن اب تم سمجھ چکے ہونگے کہ وہ فیصلہ( افواج اوراخراجات) فالتو اور فائدے تھا؟ اسی لیے اب وہ سب کچھ سے ہاتھ دھوچکے ہوں، جس کی حصول کی جدوجہد کررہے تھے۔ ناکام تجربات دہرانا ناکام لوگوں کا فعل ہے۔

اگر اب تم یہ سوچ رہے ہو کہ  ہماری قوم اور مجاہدین اس طرح فیصلوں اور پروپیگنڈوں سے خوفزدہ ہونگے، تم غلطی کررہے ہو۔ جس نے تمہیں یہ مشورہ دیا ہے ، وہ یا تو تمہارے غلام ہیں، جو اپنی حفاظت تم ہی سے کرواتے ہیں، یا وہ نام نہاد دانشور ہیں، جو افغانستان اور خطے کے بارے میں مطالعہ نہیں رکھتے اور یا جنگ کو طول دینے میں اپنے ذاتی مفادات مدنظر رکھتے ہیں۔ تم اگر افغانستان کو ایک حریف ملک اور امارت اسلامیہ کو علاقے میں ایک تسلیم شدہ فوجی، سیاسی، امن پسند اور اپنے جائز حقوق  کے طلبگار قوت کی نگاہ دیکھ لیں اور اس غیور ملت کے مطالبات کو مدنظر رکھیں، تو زیادہ اخراجات اور نقصانات سے چھٹکارا پاؤگے۔ تمہاری ضمیر تمہیں قوت آزمائی  کے بجائے حقائق تسلیم کرنے کے لیے آمادہ کرینگے اور اگر پھر بھی طاقت پر منحصر ہوں! تو افغان مجاہد ملت امارت اسلامیہ کی قیادت میں جس طرح سیاسی جدوجہد میں دنیا کے لیے ان کے دروازے کھلے ہیں،  اسی طرح طاقت پر انحصار کرنے والوں کے لیے بھی اپنے برحق محاذوں کو گرم رکھتے ہوئےانہیں ناقابل شکست سے محفوظ رکھیں گے۔ ان شاءاللہ تعالی

امارت اسلامیہ افغانستان

06/ رمضان المبارک 1437ھ بمطابق 11/ جون 2016ء