برسلز کانفرنس کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کا اعلامیہ

بلجیم کے دارالحکومت برسلز شہر میں 04 اور 05 /اکتوبر  2016ء کو کابل انتظامیہ سے مالی تعاون کی غرض ایک اور کانفرنس کا انعقاد ہوگا۔ قابل یاد آوری ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ عشرے  میں افغانستان کے حوالے سے استعماری ممالک کی ہدایت پر مختلف کانفرنسیں منعقد کی گئیں، لیکن ان کانفرنسوں نے افغان عوام کو […]

بلجیم کے دارالحکومت برسلز شہر میں 04 اور 05 /اکتوبر  2016ء کو کابل انتظامیہ سے مالی تعاون کی غرض ایک اور کانفرنس کا انعقاد ہوگا۔ قابل یاد آوری ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ عشرے  میں افغانستان کے حوالے سے استعماری ممالک کی ہدایت پر مختلف کانفرنسیں منعقد کی گئیں، لیکن ان کانفرنسوں نے افغان عوام کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچایا، بلکہ اس دوران  غیرمعمولی طور پر امیروں اور غریبوں کے درمیان خلیج میں اضافہ ہوا ہے۔ ہر کانفرنس کے دوران ہمارے ملک کے نام پر دی جانے والی رقم یا بیرونی ممالک کے ٹھیکیداروں  کی جیبوں میں چلی گئی ہے اور یا ان کے داخلی پارٹنروں نے ہتھیا لیے ہیں، مگر عوام کی زندگی میں کسی قسم کی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے۔یہ بھی سبھی کو معلوم ہے کہ کابل انتظامیہ کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، حتی کابل پارلیمنٹ انتظامیہ کو ناجائز سمجھتی ہے اور انتطامیہ پارلیمنٹ کو۔

درحقیقت غاصب ممالک اپنی استعماری خصلت کی رو سے ہمیشہ کوشش کرتی ہے کہ اس طرح کانفرنسوں کے انعقاد سے اپنی جارحیت کو دوام دیں اور اپنے استعماری اہداف حاصل کریں، اس لیے کہ انہیں ہمیشہ اپنے اہداف مقدم ہیں، اقوام کی خوش بختی اور سکون نہیں۔

اگر حقیقی معنوں میں ان کا مقصد افغان عوام کے مطالبات اور پیشرفت  ہو،  تو سابقہ کانفرنسوں میں ضرور جارحیت کے خاتمہ کے حوالے سے فیصلے کرتے اور یا اس کانفرنس میں کریں اور  یا گذشتہ ڈیڑھ عشرہ میں ملکی سطح پر عظیم معاشی، صنعتی، زرعی اور دیگربنیادی منصوبوں کے لیے مشروطہ امداد دیتے، تاکہ افغانستان خود مختار اور خودکفیل ہوجاتا، مگر سب کو معلوم ہے کہ استعمارچاہتا ہے کہ افغانستان  ہمیشہ سیاسی، معاشی اور فوجی مد میں غاصبوں کا محتاج رہے ۔ اسی طرح اس امداد کا ایک اور المناک پہلو یہ ہے کہ تعاون کا ایک کثیر حصہ کرپٹ حکام کی جانب سے غبن اور یا و طن عزیز کی تباہی اور شہریوں کی قتل میں خرچ ہوتی ہے۔

امارت اسلامیہ افغانستان کے مطابق اگر مذکورہ کانفرنس درحقیقت افغانوں کی معاشی بہتری کی وجہ سے منعقد ہوتی ہے،  تو ان کا اخلاقی اور ضمیری ذمہ داری ہےکہ سب سے پہلے جارحیت کو ختم کرنے کا فیصلہ کریں۔ اپنی افواج اور تباہ کن اسلحے کو  وطن عزیز سے نکالیں۔ مظلوم بےگناہ افغانوں کی ایذاء رسانی، قتل عام، بمباری اور عوام پر کابل غیرقانونی انتظامیہ کو مسلط کرنے سے دستبردار ہوجائیں۔

امارت اسلامیہ افغانستان

یکم محرم الحرام 1438ھ بمطابق 02/ اکتوبر 2016ء