زمینوں پر قبضے کی روک تھام اور قبضہ شدہ زمینوں کی واپسی کے متعلق عالی قدر امیر المومنین حفظه اللہ کا حکم نامہ

عالی قدر امیر المومنین حفظہ اللہ نے چار ابواب اور اکیس دفعات پر مشتمل زمینوں پر قبضے کی روک تھام اور غصب شدہ زمینوں کی واپسی کے ضابطے کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ امیر المومنین حفظہ اللہ نے زمینوں پر قبضے کی روک تھام اور غصب شدہ زمینیں واگزار کرانے والے کمیشن کےلیے نو […]

عالی قدر امیر المومنین حفظہ اللہ نے چار ابواب اور اکیس دفعات پر مشتمل زمینوں پر قبضے کی روک تھام اور غصب شدہ زمینوں کی واپسی کے ضابطے کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ امیر المومنین حفظہ اللہ نے زمینوں پر قبضے کی روک تھام اور غصب شدہ زمینیں واگزار کرانے والے کمیشن کےلیے نو دفعات پر مشتمل لائحہ عمل دیا۔ ماضی میں طاقت ور لوگوں کی جانب سے اوقاف اور عام لوگوں کی زمینوں پر قبضے ختم کرانا اور زمین ان کے مالکوں کے حوالے کرنا امارت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے۔
عالی قدر امیر المومنین حفظہ اللہ نے زمینوں پر قبضے کی روک تھام اور غصب شدہ زمینیں واگزار کرانے کےلیے درج ذیل کمیشن تشکیل دیا۔
1۔ وزیر انصاف بہ حیثیت سربراہ کمیشن۔
2۔ وزیر زراعت و آب پاشی اور لائیو سٹاک بہ حیثیت رکن کمیشن۔
3۔ وزیر شہری ترقی بحیثیت رکن کمیشن۔
4۔ وزیر محنت و سماجی امور بہ حیثیت رکن کمیشن۔
5۔ اٹارنی جنرل بہ حیثیت رکن کمیشن۔
مزید برآں اس حکم نامے کے پہلے دفعہ میں مذکورہ کمیشن سرکاری، عوامی، اور وقف زمینوں کی واپسی اور مذکورہ زمینوں پر قبضہ روکنے کے لیے متعلقہ ضوابط پر عمل درآمد کا پابند ہے۔
اسی طرح اس حکم نامے کے تیسرے دفعہ میں مذکورہ کمیشن کے ساتھ ساتھ غصب شدہ سرکاری اور وقف اراضی کے مقدمات نمٹانے اور اس سلسلے میں شریعت کی روشنی میں فیصلہ کرنے کےلیے درج ذیل افراد پر مشتمل کورٹ بنائی جائے گی۔
1۔ شیخ الحدیث مولوی عبد الغفار بہ حیثیت سربراہ خصوصی بینچ۔
2۔ قاضی محمد صادق بہ حیثیت قاضی۔
3۔ مفتی محمد طاہر بہ حیثیت مفتی۔
4۔ مولوی صدیق اللہ مشال بہ حیثیت محرر

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان
20 اکتوبر 2022
۱۴۰۱/۷/۲۸ھ