شکست کا بدلہ عوام سے لینا مہنگا پڑے گا!

آج کی بات:   رواں سال  کے ابتدائی  ایام  میں امریکی  جارحیت پسندوں نے  اپنے  کٹھ پتلیوں   کے  تحفظ کے لیے مستقل  طور پر   افغانستان کے طول و عرض میں اندھی  بمباریوں،چھاپوں،میزائل حملوں اور ہر قسم کے ظالمانہ زمینی و فضائی   حملوں  میں  ایک مرتبہ پھر اضافہ کیا ہے۔ البتہ جوابی ردعمل میں مجاہدین  نے  […]

آج کی بات:

 

رواں سال  کے ابتدائی  ایام  میں امریکی  جارحیت پسندوں نے  اپنے  کٹھ پتلیوں   کے  تحفظ کے لیے مستقل  طور پر   افغانستان کے طول و عرض میں اندھی  بمباریوں،چھاپوں،میزائل حملوں اور ہر قسم کے ظالمانہ زمینی و فضائی   حملوں  میں  ایک مرتبہ پھر اضافہ کیا ہے۔ البتہ جوابی ردعمل میں مجاہدین  نے  بھی  جارحیت پسندوں کے خلاف کاروائیاں جاری  رکھی ہوئی  ہیں۔  الحمد للہ! دشمن کو    نہایت  ہی  تباہ کن،دردناک  اور حیران کن نقصانات پہنچ رہے ہیں۔ کابل کے تین  تباہ کن   دھماکوں نے  جارحیت پسندوں اور ان کے  کاسہ لیسوں کو حواس باختہ کر  دیا ہے۔ اس کے ساتھ افغانستان کے  مختلف علاقوں میں مجاہدین  کی مسلسل فتوحات اور  مختلف علاقوں پر قبضے   سے  بھی دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ افسوس کی بات یہ  ہے کہ غاصب دشمن اور ان کی  غلام فورسز نے  بدلہ  لینے  کے لیے عام  آبادی کو  نشانہ  بنانے کی بزدلانہ حرکتیں شروع کر رکھی ہیں، جو ہر لحاظ سے سنگین جنگی  جرم ہیں۔

جب مجاہدین نے چند دن قبل  قندوز، بدخشاں اور ہلمند کے تین  اضلاع  خانشین،قلعہ ذال اور سنگین  فتح کیے   اور دشمن کو بے تحاشا  نقصانات پہنچائے تو  دشمن نے  انتقامی  کا رروائی میں  صوبہ  پروان  میں جنازے کے شرکاء پر  حملہ  کر دیا، جس میں درجنوں  معصوم  شہری   شہید ہوگئے۔ دشمن کے بقول   ان  پر اس  لیے  حملہ کیا گیا تھا کہ  وہ  قوم فروش اشرف غنی کی پالیسیوں کے خلاف اور   عوام دوست امارت اسلامیہ کے  حمایتی  تھے۔

جب مجاہدین نے گزشتہ  روز  ہلمند کے ضلع نادعلی او ر خانشین میں  دشمن  کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا تو عین اسی وقت  کابل میں  نارتھ  گیٹ ہوٹل  نامی امریکی  انٹیلی جنس مرکز پر  مجاہدین  نے تباہ کن  حملہ کیا، جس میں غیرملکی  جارحیت پسندوں  کو ناقابل یقین حد  تک جا نی اور مالی نقصانات پہنچا ہے۔ جارحیت پسندوں اور ان کے غلاموں نے  اس  حملے  کا بدلہ لینے کے لیے صوبہ غزنی  کے ضلع  گیلان میں  ایک  ایسے دینی  مدرسے پر بمباری  کی، حالیہ دونوں جس میں طلباء  قرآن مجید حفظ  کر کے فارغ ہوئے تھے اور   وہاں   اسناد عطا کرنے کی  تقریب  جاری تھی۔ اس  حملے  میں پچاس کے  قریب  قرآن  کریم کے  حفاظ شہید ہوئے، جو ایک  بڑا اور  ناقابل  معافی  جنگی  جرم  ہے۔اس سنگین جرم کی تِہ سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ اشرف غنی ٹولہ قرآن مجید کی تعلیمات کے شدید خلاف ہے کہ معصوم بچوں کو بھی نہیں بخشتا۔ جب کہ دوسری  جانب    میڈیا پر  یہی بیانات  گردش کرتے  رہے  کہ کفار  نے  مسلح مجاہدین کو نشانہ بنا یا ہے۔

خود کو انسانی  حقوق کا  چیمپئن قررار دینے والے غیرملکی جارحیت پسند کے یہ ظالمانہ  اقدامات  اس   امر کے  واضح ہیں کہ روئے  زمین پر  انسانی  حقوق کے سب  سے بڑے دشمن   امریکا  اور اس کے اتحادی ہیں۔ امریکی  کٹھ پتلیوں کو یہ بات اچھی  طرح جان لینا چاہیے کہ  امریکا ہمیشہ  تمہارا ساتھ  نہیں  نبھا سکتا۔ ایک دن ضرور  اس  قوم  کا ہاتھ  تمہارے  گریبان تک پہنچے گا۔ پھر ان ہاتھوں کی گرفت سے بچ نکلنا تمہارے لیے بہت مشکل ہوگا۔ اس  لیے  اپنی شکست کا بدلہ  لینے کے لیے عام شہریوں پر اتنا ظلم کرو، جتنا بعد میں تم بھی برداشت کر سکو۔