عید الفطر(۱۴۴۲ھ) کی مناسبت سے عالی قدر امیرالمومنین شیخ الحدیث مولوی ہبۃ اللہ اخندزادہ حفظہ اللہ کا پیغام

بسم الله الرحمن الرحیم إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل لہ ومن يضلل فلا هادي لہ وأشهد أن لا إلہ إلا الله وحده لا شريك لہ وأشهد أن محمدا عبده ورسولہ. صلى الله وسلم عليہ وعلى آلہ و أصحابہ أجمعين ومن تبعهم […]

بسم الله الرحمن الرحیم
إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل لہ ومن يضلل فلا هادي لہ وأشهد أن لا إلہ إلا الله وحده لا شريك لہ وأشهد أن محمدا عبده ورسولہ. صلى الله وسلم عليہ وعلى آلہ و أصحابہ أجمعين ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين. اما بعد:
قال الله تعالی : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ ﴿٧﴾ سورة محمد
ترجمہ: اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ،اگر تم اللہ (اور اس کے رسول کے دین )کی مدد کرو تو وہ(تمہیں تمہارے دشمن پر غلبہ دے کر) تمہاری مدد کرے گا اور (جنگ میں ) تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔
افغانستان کے مومن ومجاہد عوام، محاذوں کے مجاہدین اور دنیا بھر کے مسلمانو!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عیدالفطر کی مناسبت سے آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے عید کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالی آپ کے روزے ، عبادات اور جملہ دعائیں قبول فرمائے۔ آمین
مجھے خوشی ہے کہ اللہ تعالی کے خصوصی فضل سے ہم اس بار عید ایسے حالات میں منارہے ہیں جب ہمارا ملک مکمل آزادی کی دہلیز پر کھڑا ہے۔ اللہ تعالی جل شانہ کی نصرت سے گذشتہ بیس سالہ جہاد ، شہداء، یتیموں، بیواؤں، مہاجرین اور غم زدہ ہم وطنوں کی آروزئیں پوری ہونے کو ہیں۔ ان شاء اللہ تعالی۔
اللہ تعالی سے دست بہ دعا ہوں کہ ہمارے عوام اور مجاہدین کا یہ طویل مجاہدہ، تکالیف، قربانیاں اور سرفروشی اپنے دربار عالیہ میں قبول فرمائے۔ اس کے بدلے ہمیں مکمل شرعی نظام کے سائے میں پرسکون، خوشحال اور آزاد زندگی نصیب فرمائے۔ تاکہ ہمارا ملک ترقی کرے۔ جنگوں کی تباہیاں پھر سے تعمیر میں بدل جائیں۔ اس قوم کے زخموں پر مرہم لگے اور یہ مقدس شریعت کی پر لطف اور پرسکون بہاریں دیکھ سکے۔
ضروری ہے کہ اس راہ میں اس آزردہ حال قوم کی ہمت اور برداشت، اور اپنے مجاہدین بھائیوں کی قربانیوں اور غیرت وحمیت کی قدر کریں۔ قیدیوں، زخمیوں، معذوروں، یتیموں اور پریشان حال لوگوں کی قربانیوں کی قدردانی کریں اور اللہ تعالی سے ان کے لیے دعا مانگیں۔
قابل قدر ہم وطنو!
آزادی کے حصول کے بعد ہمارے ملک کو سب سے پہلے تعمیر نو اور معاشی و سیاسی مضبوطی کی شدید ضرورت ہوگی۔ آئیے ہم سب اپنے ملک کی تعمیر نو اور ترقی میں پورے خلوص سے حصہ لیں۔ تاکہ شرعی نظام کے سائے میں ایک ترقی یافتہ رفاہی ریاست قائم کرسکیں۔ اس کی تعمیر وترقی کے لیے اپنے ذاتی مفادات اور عہدوں کی لالچ سے بالاتر ہوجائیں۔ اسلامی اقدار اور قومی منافع کو اپنا معیار بنائیں۔ عفو، درگذر اور ایک دوسرے پر رحم کے جذبے سے ایک مضبوط اور متحد قوم بن کر رہیں۔
ہم اپنی قوم کو اطمینان دلاتے ہیں کہ جارحیت کے خاتمے کے بعد ایک ایسا ’’افغان شمول‘‘ نظام قائم ہوگا جس میں تمام طبقات اور اکائیوں کو اپنی اہلیت اور استعداد کے مطابق حصہ ملے گا۔ کسی کا جائز حق تلف نہیں ہوگا۔ ان شاء اللہ۔
جانب مقابل میں کھڑے افغانوں کو ایک بار پھر دعوت دیتا ہوں کہ اب مزید جنگ کو تسلسل دینے کی کوشش چھوڑ دو۔ یہ ملک تمام افغانوں کا مشترکہ گھر ہے۔ ہم سب کو اسلام کے احکام پر متفق ہوجانا چاہیے۔ اختلافات اور ہر طرح کے تعصبات سے خود کو بچائیں۔ امارت اسلامیہ کا سینہ ان تمام افغانوں کے لیے کھلا ہے جو پہلے امارت اسلامیہ کے مخالف رہے۔ ہم ان کی جانب عفو اور دوستی کا ہاتھ بڑھا تے ہیں اور انہیں راہ حق کی حمایت اور تعاون کی دعوت دیتےہیں۔ ہٹ دھرمی، کینہ پروری اور دشمنی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ برداشت، تحمل اور حقائق کو تسلیم کرکے قومیں عزت اور فخر کے مقام تک پہنچ سکتی ہیں۔
امریکا اور دیگربیرونی قوتیں اپنی تمام افواج افغانستان سے نکال رہی ہیں یہ ایک بہترین اقدام ہے، اور ہمارا شدید اصرار ہے کہ دوحہ معاہدے کے ہر شق پر عمل درآمد کیا جائے۔ مگر افسوس کہ اب تک امریکی فریق نے دستخط شدہ معاہدے سے بار بار انحراف کیا ہے اور عام لوگوں کو بھاری جانی ومالی نقصان پہنچایا ہے۔
معاہدے کے برخلاف بقیہ قیدیوں کی رہائی جو مذاکرات کے آغاز کے تین ماہ بعد ہوجانی چاہیے تھی اب تک نہیں ہوئی۔ بلیک لسٹ ا سے امارت اسلامیہ کے ذمہ داران کے نام اب تک نہیں نکالے گئے۔ اور حال ہی میں معاہدے کی ایک اور خلاف ورزی یہ کی گئی کہ بیرونی افواج کے انخلا کا سلسلہ مئی سے ستمبر تک پھیلا دیاگیا۔ حالانکہ امارت اسلامیہ نے اپنی جانب سے معاہدے میں کیے گئے تمام وعدے شریعت کے مطابق پورے کیے۔
ہم ایک بارپھر تاکید کرتے ہیں کہ تمام معاملات دوحہ معاہدے کے مطابق آگے بڑھائے جائیں۔ اب مزید اشتعال انگیز اقدامات اور انحرافات سے احتراز کیا جائے۔ اگر امریکا پھر بھی اپنے کیے ہوئے وعدے پورےنہیں کرتا تو دنیا گواہ رہے کہ اس کے نتائج کا ذمہ دار خودامریکا ہوگا۔ امارت اسلامیہ ہر قیمت پر اپنے ملک اور اپنے وطن کی آزادی کا دفاع کرے گی اور یہ بات ہم نے گذشتہ بیس سالوں میں ثابت کردی ہے۔
امارت اسلامیہ عالمی دنیا، خطے اور پڑوسی ممالک سے اچھے اور مثبت تعلقات چاہتی ہے۔ تاکہ ضرورت کے شعبوں میں ایک دوسرے سے عوامی اور سفارتی تعامل کے نتیجے میں اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تعاون کا تعلق قائم رہے۔ اور یہ تعلق دوطرفہ احترام اور بہتر سلوک کی بنیاد پر شرعی اصولوں کے دائرے میں ہو۔
امارت اسلامیہ سب کو اطمینان دلاتی ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچے گا، اسی طرح سب سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔
اقوام متحدہ اور دیگر سٹیک ہولڈر ممالک سے ہمارا مطالبہ ہے کہ افغانستان کے قضیے میں اپنی مکمل غیر جانب داری برقرار رکھیں۔ افغانستان کے عوام کی زندگی، مذہب، طرز زندگی اور فکر کے حوالے سے ایسی کوئی کوشش نہ کریں جو ہمارے عوام کی ردعمل کا شکار ہو۔
یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ہمارےگذشتہ تینتالیس سالہ تجربات نے یہ بات ثابت کردی کہ ہماری قوم کسی بیرونی جانب سے مسلط شدہ نظریات اور اعتقادات برداشت نہیں کرسکتی۔ اس قوم کو حق ہے کہ اپنے دین، عقیدے، اقدار اور اپنی ثقافت کے اصولوں کے مطابق زندگی گذار سکے۔ اس لیے اقوام متحدہ کی تنظیم سمیت تمام عالمی قوتیں ہمارا یہ حق تسلیم کریں اور اس کا احترام کریں۔
ہمارے لیے مذاکرات اور دوطرفہ تفاہم مقدم ہے۔ اسی لیے ہم نے مذاکرات کے لیے ایک مضبوط ٹیم مقرر کی ہے۔ تاکہ وہ مقابل فریق کے ساتھ بین الافغان مذاکرات آگے بڑھائے۔ مگر اس کے مقابلے میں کابل انتظامیہ بار بار مختلف ذرائع سے کوشش کرتی ہے اور کررہی ہے کہ رواں سیاسی تسلسل کو سبوتاژ کرے۔
امارت اسلامیہ اس قضیے کا سب سے اہم فریق ہے۔ ہمیں ان لوگوں پر قیاس نہ کیا جائے جن کے فیصلے کہیں اور طے کیے جاتے ہیں اور انہیں بھیجے جاتے ہیں۔ہر سیاسی عمل جو افغانستان کے مسئلے کے حل کے متعلق ہو اور امارت اسلامیہ سے اس میں شرکت کی توقع کی جاسکتی ہو، اس کے متعلق پہلے سے امارت اسلامیہ کو تفصیلی طورپر آگاہ کیا جائے۔ تاکہ امارت اسلامیہ اپنے دینی اقدار اور قوم کے اعلی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا جائزہ لے کر اس کے متعلق اپنا فیصلہ دے سکے۔ یہ اس لیے کہ ہمارے لیے ہماری قوم کا مفاد سب سے مقدم ہے جس کے لیے ہم نے قربانیاں دی ہیں۔
علماء کرام، ارباب علم ودانش اور سیاسی و قومی شخصیات اور معاشرے کے تمام ممتاز اور فعال لوگوں سے امید رکھتا ہوں کہ اپنے ملک میں خالص اسلامی نظام کے قیام اور اس کی آباد کاری کے لیے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر متفق ومتحد ہوجائیں۔ قوم کے اتحاد، قوت اور استقلال کے لیے کام کریں۔ امارت اسلامیہ ان کی کوششوں کا اعتراف کرتی ہے۔ مستقبل کے نظام کے وجود، قوت اور مضبوطی میں ان کی صلاحیتیوں سے استفادے کو اپنی ضرورت سمجھتی ہے اور ان کی قدر کرتی ہے۔
امارت اسلامیہ اپنی پوری قوم خصوصا تاجروں اور سرمایہ کاروں کو اطمینان دلاتی ہے کہ سب کی جان، مال اور عزت و آبرو کو تحفظ ملے گا۔ نہ صرف یہ بلکہ انہیں اپنی کارکردگی دکھانے اور کام کرنے کے لیے مناسب مواقع اور حالات مہیا کیے جائیں گے۔
جو علاقے اس وقت امارت اسلامیہ کے زیر نگین ہیں وہاں امن وامان کی صورت حال قابل اطمینان ہے۔ لوگوں کی حق تلفی نہیں ہوتی۔ کوئی کسی پر ظلم نہیں کرسکتا۔ چوروں، ڈاکووں اور فساد کرنے والوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔ ممکنہ حد تک تعلیم، صحت، دعوت، تعمیر نواور ثقافی و مطبوعاتی شعبہ جات میں بہت سے منصوبے پورے ہوچکے اور بہت سوں پر کام جاری ہے۔
امارت اسلامیہ تمام عوامی منفعت کے منصوبوں، تنصیبات اور مقامات کا تحفظ کرتی ہے اور اس کی حامی ہے۔ ان منصوبوں کی مزید مضبوطی، وسعت اور ترقی کے لیے کوشش کرتی ہے۔ امارت اسلامیہ تمام مجاہدین کو خصوصا اور عام شہریوں کو عموما یہ ہدایت دیتی ہے کہ عوامی منفعت کے جملہ مقامات کی سخت نگرانی، تحفظ اور بہتری پر توجہ دیں۔ کسی فرد کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ ایسے مقامات کو نقصان پہنچائے۔
آئندہ نسلوں اور ملک کی بہتری کے لیے تعلیم وتربیت اہم ضرورت ہے۔ ہر قوم تعلیم کے ذریعے ترقی کرسکتی ہے۔ امارت اسلامیہ باقاعدہ تعلیمی نظام اور تسلسل کی حمایت کرتی ہے۔ اس کے لیے ایک خاص کمیشن قائم کیا گیا ہے جس کا کام مدارس، سکولوں اور اعلی تعلیمی اداروں کی ترقی کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔ اس لیے پوری قوم اپنے بچوں کی بہتر تعلیم وتربیت پر خاص توجہ دے۔ تعلیمی اداروں اور مراکز کا تحفظ کرے اور اس بارے میں اپنی ذمہ داری ادا کرے۔
جنگوں میں عام لوگوں کا نقصان اور جانوں کا ضیاع انتہائی قابل افسوس اور پریشان کن امر ہے۔ امارت اسلامیہ نے عام لوگوں کے نقصانات کی روک تھام کے لیے خصوصی اور بااختیار کمیشن تشکیل دیا ہے۔ مجاہدین اور عام شہریوں کو چاہیے اس کمیشن سے ہمہ پہلو تعاون کریں تاکہ جنگوں میں عام لوگ نقصان سے بچ سکیں۔ اگر کسی کو کوئی نقصان پہنچے تو اس کا ازالہ کیا جاسکے اور مستقبل میں ایسے نقصانات کی روک تھام کی جاسکے۔
اسی طرح مقابل فریق سے بھی کہتا ہوں کہ عام لوگوں کے قتل، تشدد اور ایذا رسانی سے باز آجائیں۔
انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اب بھی مقابل فریق کی کارروائیوں، بمباریوں، میزائل حملوں اور دیگر حملوں میں ہمارے عام شہری مارے جارہے ہیں اور انہیں نقصانات پہنچائے جارہے ہیں جو کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے۔
مجاہدین بھائی اپنے عوام کے ساتھ بہتر اور نرم رویہ رکھیں۔ یہ قوم بہت تھک چکی اور بہت تکالیف اٹھا چکی ہے۔ ہم سب ان سے رحم وشفقت سے پیش آئیں۔ کہیں بھی کسی بھی شخص پر ظلم اور زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ اگر کہیں کسی کی جانب سے آپ پر ظلم وزیادتی بھی ہوجائے تو بھی ہمیں چاہیے کہ بہت تحمل سے کام لیں، اپنے عوام کی قدر کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے ذاتی اعمال پر بہت توجہ دیں۔ تمام نمازیں باجماعت ادا کریں، گناہوں سے خود کو بچائیں اور اسی طرح کامیابی کے مرحلے پر کوئی غرور اور تکبر تم سے سرزد نہ ہو۔ بلکہ لازم ہے کہ اللہ جل جلالہ کا شکر اداکریں اور اس کی طرف اور زیادہ توجہ دیں مزید اللہ تعالی سے نصرت کی طلب میں اضافہ کریں اورتوکل کریں۔
آخر میں ایک بارپھر عیدالفطر کی مناسبت سے پوری قوم کو مبارک دیتاہوں۔ صاحب حیثیت اور دولت مند شہریوں سے امید رکھتا ہوں کہ ان مبارک لمحات میں اپنے ملک کے غریب، یتیم، معذور، بے سہارا اور محتاج شہریوں سے تعاون کریں۔ خصوصا اس سال ملک میں خشک سالی ہے۔ لوگوں کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ کرونا کی وبا ایک اور سانحہ ہے جس کا ہماری قوم سامنا کررہی ہے۔ اس لیے حتی الوسع اس مظلوم قوم سے تعاون کریں۔ اسی طرح رفاہی وخیراتی ادارے اور عالمی تنظمیوں کو چاہیے کہ لوگوں سے ہر طرح کے تعاون پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیں اور ان کی مدد کریں۔
والسلام
زعیم امارت اسلامیہ امیرالمؤمنین شیخ الحدیث مولوي ہبۃ اللہ اخندزاده‌
۲۷/۹/۱۴۴۲ھ
2021/5/9ء