قیدیوں کے  تبادلے کے متعلق امارت اسلامیہ کا مؤقف

امارت اسلامیہ افغانستان قیدی مجاہدین کی رہائی کی خاطر ہر ممکنہ طریقے سے فائدہ اٹھاتی ہے، جس میں سے ایک قیدیوں کا تبادلہ ہے۔ امارت اسلامیہ کے تشکیلات میں  قیدیوں کے تنظیم اور رہائی   کے امورکو نمٹانے کا کمیشن ہے، جو اپنے قیدیوں کے ساتھ دشمن کے قیدیوں کے متعلق بھی مصروف العمل ہے۔امارت اسلامیہ […]

امارت اسلامیہ افغانستان قیدی مجاہدین کی رہائی کی خاطر ہر ممکنہ طریقے سے فائدہ اٹھاتی ہے، جس میں سے ایک قیدیوں کا تبادلہ ہے۔

امارت اسلامیہ کے تشکیلات میں  قیدیوں کے تنظیم اور رہائی   کے امورکو نمٹانے کا کمیشن ہے، جو اپنے قیدیوں کے ساتھ دشمن کے قیدیوں کے متعلق بھی مصروف العمل ہے۔امارت اسلامیہ نے قیدیوں کے  تبادلے کی  اہمیت کے پیش نظر لائحہ (اصول نامہ) میں  قیدیوں  کے کمیشن کے اصول کے ساتھ  تبادلے کے لیے مستقل اصول اور ضوابط بنائی ہے، تاکہ  جانبین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ  پرامن اور یقینی فضا میں قائم کی جاسکے۔

یہ کہ دشمن نے چند روز قبل صوبہ فاریاب میں قیدی فوجیوں اور صوبہ فاریاب کے سابق گورنر جناب قاری صلاح الدین (فک اللہ اسرہ) کے درمیان ممکنہ تبادلے کے حوالے سے بیانات داغے، جو مکمل طور پر من گھڑت اور افواہیں تھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دشمن  کو اب تک قیدیوں کے تبادلے  پر کسی قسم کا یقین ہے اور نہ ہی کوشش کی ہے۔مثال کے طور پر 03/قوس 1394 ھجری شمسی بمطابق 24/نومبر 2015ء کو صوبہ فاریاب میں ہیلی کاپٹر کے سقوط میں کابل انتظامیہ کے  جن افراد کو مجاہدین نے قیدی بنالیے۔ امارت اسلامیہ نے علاقے کے زعماء اور بااثرشخصیات کے ذریعے تبادلے کے لیے آمادگی ظاہر کی، لیکن کابل انتظامیہ کی جانب سے تاحال مثبت جواب نہیں آیا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کٹھ پتلی انتطامیہ کو اختیار نہیں ہے ، یا اسے اپنے مربوطہ افراد کی زندگی اور رہائی کا کوئی اہمیت نہیں ہے۔

اسی طرح امارت اسلامیہ کے ذمہ داروں نے بعض عالمی غیرجانبدار اداروں سے تبادلے کے متعلق مقدماتی اور وضاحتی گفتگو کی ہے اور اصول کے دائرے میں رہتے ہوئے  اپنی آمادگی سے انہیں مطلع کی ہے۔

اس اعلامیہ کے ذریعے ایک بار پھر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ  امارت اسلامیہ  کو اپنے اصولی دائرے میں دشمن کیساتھ  قیدیوں کے تبادلے کے متعلق یقین ہے  اور اس سلسلے کے آغاز کے لیے مکمل آمادگی ظاہر کرتی ہے۔

والسلام

قاری محمد یوسف احمدی ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان

14/جمادی الثانی/ 1437 ھ بمطابق بمطابق 23/ مارچ/ 2016ء