مجاہدین کے سالانہ شرعی دورہ جات کےمتعلق امیر المومنین نصرہ اللہ کا بیان

شریعت کے سوا ہماراکوئی اورراستہ نہیں ہے! امیر المومنین ملا اختر محمد منصوردامت برکاتہم العالیہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین کا لائحہ جو کہ شریعت مطہرہ کی روشنی میں بنایا گیا ہے اور مجاہدین کوتمام مسائل کے متعلق وضاحت دے دی گئی ہے تو ضروری ہے کہ اس کی اہمیت کو سمجھ لیں، اور پوری دقت […]

شریعت کے سوا ہماراکوئی اورراستہ نہیں ہے!
امیر المومنین ملا اختر محمد منصوردامت برکاتہم العالیہ

امارت اسلامیہ کے مجاہدین کا لائحہ جو کہ شریعت مطہرہ کی روشنی میں بنایا گیا ہے اور مجاہدین کوتمام مسائل کے متعلق وضاحت دے دی گئی ہے تو ضروری ہے کہ اس کی اہمیت کو سمجھ لیں، اور پوری دقت اور توجہ کے ساتھ اس پر عمل پیرا ہوں۔

ہماری طرف سے بهی آپ کو نصیحت ہے کہ پورے شوق و اخلاص کے ساتھ اس میں شرکت کریں۔ علمائے کرام اور مشائخ کے دراسات اور وعظ پر توجہ دیں۔ان کی گفتگو ، نصائح، ہدایات اور اہم شرعی مسائل کو ممکن حد تک یاد کر لیں ، خود اس پر عمل پیرا رہیں اور دوسرے مجاہدبهائیوں تک پہنچائیں تاکہ ہمارا مقدس جہاد اسلامی شعار کے مطابق اورسوفیصد شریعت مطہرہ کی حدود کا پابند رہےاور جہادی صفوف میں کوئی بھی عمل خلاف شریعت نظر نہ آئے۔

مجاہدین بهائیو!آپ کو بخوبی علم ہے کہ جہاد ایک عبادت ہے اور ہر عبادت میں اجر و ثواب مرتب کیا جاتا ہے تووہ نیت کےمطابق ہی کیا جاتا ہے۔تو اگر ہم چاہیں کہ ہمارا جہاد واقعی فی سبیل اللہ بن جائے ، دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نصرت ملے اور آخرت میں عظیم الشان درجات حاصل ہوں تو ہمیں چاہیے کہ ہر چیز سے پہلے اپنی نیتوں کی اصلاح کر لیں۔ہماری نیتوں سے تمام مادی،دنیوی اغراض جیسا کہ منصب ، شہرت،رعب و دبدبہ، حکمرانی کی آرزواور اسی طرح اور مقاصد نکل جانا چاہیے۔ بلکہ ہمارا ہدف صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور الہٰی نظام کی حاکمیت ہونی چاہیے۔نیت کی اصلاح کے بعد جب عملاًمحاذ پر جائیں اور جہاد شروع کریں تو اس بات پر توجہ رکھیں کہ ہر عمل شریعت اور فقہ حنفی کی حدود میں سرانجام دیں۔

الحمد لله شریعت نے ہمارے لیے سب کچھ واضح کردیا ہے۔ہر کسی کے ساتھ تعامل کا شرعی طریقہ معلوم ہے۔ہم جو کہتے ہیں کہ ہمارے جہاد کا اصل مقصد اعلائے کلمۃ اللہ ہے۔تو سب سے پہلے ضروری ہے کہ سب سے پہلے خود پریہ قاعدہ نافذ کریں۔ہر عمل میں شریعت کے حکم کو مدنظر رکهیں۔جہاد میں شخصی اجتہاد، شخصی مزاجوں یا افراط و تفریط کو شامل نہ ہونے دیں۔بلکہ صرف اور صرف شریعت کے تابع رہیں۔اس بات پر بھرپور عقیدہ رکهیں کہ شریعت ہمیں جو حکم دیتی ہے ، اسی میں ہماری خیر ہے اگرچہ ظاہراً کسی کے مزاج پر بهاری گزرے۔

جہادی امور میں شریعت پر التزام ، اللہ تعالیٰ کا ڈر اور تقویٰ کو اپنا شعار بنا لیں۔تقویٰ ہی وہ صفت ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں انسانوں کے عزت کا معیار ٹھہرایا گیا ہے۔ جوجتنامتقی ہوگااللہ تعالیٰ کے ہاں عزت مندہوگا۔امراکی اطاعت، ماتحت دوستوں کے ساتھ شفقت، بڑی عمر والوںکا ادب و احترام، عام لوگوں کے ساتھ اچھا رویہ ، باہمی بھائی چارہ، ایثار، خدمت ، تواضع، حلم ، عفو، امانت داری،حسن تعامل ، اخلاق حسنہ اور مزید اچھی عادات سے ہر مجاہد بهائی خود کو مزین کرے۔

تاکہ مجاہد عام لوگوں کے لیے ایک نمونہ اور مثال رہے اورلوگ اس کی پیروی کریں اور اسی کی عالی شخصیت اور اخلاق حسنہ کی برکت سےلوگ اسلام اور جہاد کی طرف مائل ہوں۔اللہ تعالیٰ کے وہ بندے اور عام مسلمان جو ہمارے زیر حکومت علاقوں میں زندگی گزار رہے ہیں، ہمارے اداروں کی طرف رجوع کرتے ہیں یا ان کے ساتھ ہمارا کوئی تعامل آتا ہے۔تو ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ یہ بے آسرا و کمزور لوگ ہمارے پاس امانت ہیں۔ان کو اللہ تعالیٰ نے ہمیں سونپا ہے اور ہم ان پر حاکم ہیں۔یہ ہمارے لیے ایک عظیم آزمائش ہے کہ ہم ان کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرتے ہیں؟اللہ نہ کرے ان کے ساتھ تکبر، غرور، بداخلاقی اور شدت کے ساتھ پیش آئیں تو ہم اللہ تعالیٰ کے قہر کا نشانہ بن جائیں گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر کوئی بھی ظلم برداشت نہیں کر تے،اسی لیے متوجہ رہیں اور نبوی فرمان کے مطابق

بشروا و لاتنفروا، یسروا و لا تعسروا

“خوشی کی بات کرو اور نفرت نہ کرو، آسانی کرو اور سختی مت کرو”۔

کے مطابق اپنے مسلمان بهائیوں کے ساتھ اخلاق حسنہ، عاطفت اور نرمی سے بھرپور رویہ اختیار کریں، تاکہ اللہ تعالیٰ بهی ہم سے راضی ہو جائیں اور عام المسلمین کی حمایت بهی حاصل ہو۔

موجودہ حالات کی بابت یہ کہنا ضروری سمجهوں گا کہ الحمد للہ ،اللہ تعالیٰ کے فضل و نصرت کے بدولت امارت اسلامیہ کے مجاہدین پہلے کی نسبت مزید اچھی حالت میں ہیں۔ملک کے مختلف صوبوں میں اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کو عظیم فتوحات عطا فرمائی ہیں اور فتوحات کایہ سلسلہ بحمدللہ جاری ہے۔دشمن نے مختلف النوع چالوں کے ذریعے چاہا کہ مجاہدین کو ٹکڑوں میں تقسیم کرے، امارت اسلامیہ کی بنیادوں کو کمزور کرے، اور مجاہدین کے عزم کو کمزور کرے لیکن الحمد للہ دشمن کو اس طرح کی تمام سیاسی اور جنگی چالوں میں شکست کا سامنا کرنا۔

امارت اسلامیہ کی صف ایک صف ہے اور دن بدن اس کی بنیادیں مضبوطی اور استحکام کی جانب گامزن ہیں،اس لیے ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور گزرے لمحات سے سبق سیکھیں اور دشمن کی چالوں کے خلاف مزید چوکنا رہیں۔

گزشتہ سال میں اگر ہمارا کوئی بهائی ناراض ہو گیا ہو یا کچھ وقت کے لیے امارت اسلامیہ سے دور رہا ہو توہرممکن حد تک ہمیں چاہیے کہ اُسے مطمئن کرنے کی کوشش کریں اور ان کو خوش کریں اور امارت اسلامیہ کے صفوف سے جوڑ دیں۔ میں امارت اسلامیہ کے مؤسس اور محبوب رہبر امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ الله کی یہ بات ایک بار پھر زندہ کرتا ہوں اور کہتا ہوں ہم کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی یا تضاد نہیں رکھتے۔ہماری دوستی و دشمنی صرف اور صرف مقدس دین اسلام کے اساسوں پر ہے۔جیسا کہ امارت اسلامیہ کے مختلف کمیسون اور مختلف شعبے ہیں تو نظامی مجاہدین اور مسئولین امارت اسلامیہ کے تمام اداروں کے ساتھ تعاون کرتے رہیں۔مجاہدین عسکری آپریشنوں کے ساتھ ساتھ دعوت و ارشاد کے ساتھ بهی بهرپور تعاون کریں۔

معارف کے شعبے میں ملک کے بچوں اور جوانوں کو شریعت کے مطابق دینی اور عصری تعلیم دیں اور اسی طرح تمام کاموں میں حسب استطاعت جہادی امور کے پیشرفت اور بہبود میں حصہ لیں۔
آخر میں ایک بار پھر واضح کر دوں کہ ہمارا راستہ اللہ تعالیٰ کی شریعت اور نبوی طریقہ کے مطابق ہے، وہی راستہ جس کی زندہ مثال ہمارے لیے امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ الله نے پیش کی اور ہمارے لیے اُن کابہترین دستور العمل مثال ہے۔اور ہمارا سوائے شریعت کے اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ہمارے مختلف دشمنان امارت اسلامیہ کو بدنام کرنے کے لیے طرح طرح کے پروپیگنڈے کرتے ہیں اور آئندہ بھی طرح طرح کے حربے استعمال کرتے رہیں گے۔ہمیں چاہیے کہ ہم صراط مستقیم پر برابر ، ہوشیار اور چوکنا رہیں۔دشمن کے وسوسوں اور افواہوں کی پرواہ نہ کریں اور صرف اور صرف اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھیں۔
اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ انشاء اللہ آنے والے مہینوں میں اچهی فتوحات دیکهیں گے،گزشتہ سال دشمن کے نقصانات، اُس کی مختلف النوع چالوں اور امارت اسلامیہ کی فتوحات نے دکها دیا کہ الحمد للہ ،اللہ تعالیٰ کی بهرپور نصرت ہمارے ساتھ ہے۔ہم اسلامی نصرت پر بهرپور عقیدہ رکھتے اور ایمان رکھتے ہیں! ہم شریعت پر پابند اور محکم رہیں تو کوئی دشمن ہم پر غلبہ نہیں پا سکتا۔اور ہم ہمیشہ کامیاب رہیں گے کیونکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

وَلا تَهِنُوا وَلا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ آل عمران (139)

پس آئیے الہٰی نصرت کے شامل ہونے کے ساتھ ساتھ مضبوط ایمان و عزم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے دین کی خدمت میں تجدید عہد کریں۔

اپنی نیتوں کی اصلاح کریں!اور صرف اعلائے کلمۃ اللہ کی خاطر قوی عزم کے ساتھ دشمن پر مزید کاری ضرب لگانے کی تیاری کریں۔آخر میں ایک بار پھر سلام اور نیک تمناؤں کے ساتھ دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ تمام امت کو درپیش مشکلات سے نکالے اور مجاہدین کو کامیابی نصیب فرمائے۔اللہ تعالیٰ ایک بار پھر پورے ملک میں اسلامی نظام کی بہاریں لائے۔اور مظلوم امت کو اسلامی نظام کے سائے میں آرام ، عزت مند اور پرامن زندگی نصیب فرمائے آمین یا رب العالمین