چار فریقی اجلاس میں امارت اسلامیہ کے نمائندوں کی عدم شرکت کے حوالے سے اعلامیہ

یہ کہ ایک جانب امریکی تازہ دم فوجیں افغانستان میں تعینات کی جارہی ہیں۔ مختلف علاقوں میں ‌فضائی بمباری جاری ہے اور رات کے چھاپوں میں بذات خود حصہ لے رہی  ہے۔ دوسری طرف کابل انتطامیہ نے  مختلف صوبوں میں جنگوں کو بھی وسعت دی ہے اور شدید سردی کے موسم میں ہزاروں خاندانوں کو […]

یہ کہ ایک جانب امریکی تازہ دم فوجیں افغانستان میں تعینات کی جارہی ہیں۔ مختلف علاقوں میں ‌فضائی بمباری جاری ہے اور رات کے چھاپوں میں بذات خود حصہ لے رہی  ہے۔ دوسری طرف کابل انتطامیہ نے  مختلف صوبوں میں جنگوں کو بھی وسعت دی ہے اور شدید سردی کے موسم میں ہزاروں خاندانوں کو گھربار چھوڑنے پر مجبور کیے ہیں۔ ساتھ ہی مذاکرات اور چار فریقی  اجلاسوں کے متعلق پروپیگنڈے بھی شدت سے جاری ہیں۔ یہ دونوں متضاد  سرگرمیاں ایسی حالت میں شروع کی گئی، کہ امارت اسلامیہ  کی سیاسی دفتر کو ابتداء  سے مذاکرات کے بارے میں آگاہ  کیا گیا ہے اور نہ ہی بااثرافغان شخصیات کے مطالبات کو مدنظر رکھے گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ افواہیں پھیل رہی ہیں کہ آئندہ اجلاسوں  میں امارت اسلامیہ کے نمائندے عالی قدر امیرالمؤمنین ملا اختر محمد منصور حفظہ اللہ کی اجازت سے شرکت کرینگے۔

ہم ایسی تمام افواہات کو مسترد کرتے ہیں اور دوٹوک الفاظ میں کہتے ہیں کہ امارت اسلامیہ کے جناب امیر نے اس اجلاس میں شرکت کرنے کی کسی کو ذمہ داری  سونپی ہے اور نہ ہی امارت اسلامیہ کی رہبری شوری نے اس اجلاس میں شرکت  کرنیکا  فیصلہ کیا  ہے۔

امارت اسلامیہ نے جس طرح پگواش کانفرنس میں وضاحت کی، اب ایک بار پھر اس مؤقف کو دہراہتی ہے، جب تک  افغانستان کی قبضہ ختم نہ ہوئی ہو، بلیک لسٹ کا خاتمہ نہ ہوا ہو اور مظلوم قیدی رہا نہ ہوئے ہوں، تو بے مفہوم اور دھوکہ پر مبنی مذاکرات کبھی بھی نتیجہ خیز نہیں ہوتی۔ ہم میڈیا کو بھی بتاتے ہیں کہ بےبنیاد اور  کھوکھلی رپورٹیں شائع کرنے سے گریز کریں اور  جس خبر  کی امارت اسلامیہ کے ترجمانوں اور سیاسی دفتر کی جانب سے تصدیق نہ ہوئی ہو، اسے امارت اسلامیہ سے  منسوب نہ کریں۔

امارت اسلامیہ افغانستان

25/ جمادی الاول 1437 ھ بمطابق 05/ مارچ 2016ء