کابل انتظامیہ کیساتھ بھارتی فوجی تعاون کے حوالے ترجمان کا بیان

تاریخ کے لحاظ سے افغان عوام کو  دیگر ممالک کے داخلی امور میں مداخلت اور بدخواہی کا کوئی سابقہ نہیں ہے۔ دیگر ممالک سے بھی افغانی اسی نوعیت تعامل کے خواہاں ہیں۔ امارت اسلامیہ اپنی عوام کی نمائندگی میں امریکی جارحیت اور قبضے کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ ہمارے خلاف یا بیرونی غاصب ملک […]

تاریخ کے لحاظ سے افغان عوام کو  دیگر ممالک کے داخلی امور میں مداخلت اور بدخواہی کا کوئی سابقہ نہیں ہے۔ دیگر ممالک سے بھی افغانی اسی نوعیت تعامل کے خواہاں ہیں۔

امارت اسلامیہ اپنی عوام کی نمائندگی میں امریکی جارحیت اور قبضے کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ ہمارے خلاف یا بیرونی غاصب ملک ہیں، جو جنگ کررہی ہے،جنہوں نے  ہمارےسالم نظام کا خاتمہ کیا، افغانوں عوام کا قتل عام، گھروں کے انہدام اور ہماری ملت سے آزادی کو سلب کردی ہے اور یا کابل نااہل اور کرپٹ انتظامیہ کے بندوق بردار اور وارلارڈز اشخاص ہیں، جو امریکی طاقت کے بل بوتے پر ہمارے عوام پر مسلط کیے جاچکے ہیں،جن کا کوئی عوامی حمایت اور بنیاد نہیں ہے، بلکہ اپنے ذاتی مفادات کی جستجو میں امریکی طیاروں  کے زیر سایہ روزمرہ کی سیاسی تنفس لے رہی ہے ۔

بناء رپورٹیں شائع ہورہی ہیں، کہ بھارت فوجی مد میں کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کیساتھ طیاروں اور دیگر فوجی سازوسامان کا تعاون کررہا ہے اور اس سے قبل بھی کئی مرتبہ بھارت نے کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کیساتھ فوجی تعاون کیا تھا،  جو اظہر من الشمس ہے،کہ فوجی تعاون سے کابل انتظامیہ افغان کو ملت قتل، خستہ کن اور ان کے گھروں اور افغانوں کے اور عام المنعفہ تنصیبات  کو مسمار کررہے ہیں،جس کا تازہ ترین مثال صوبہ قندوز میں الچین پل کی تباہی ہے، جسے کابل انتظامیہ نے ان ہیلی کاپٹروں سے نشانہ بنایا، جو بھارتی سرکار نے دیے تھے۔

کابل انتظامیہ کو اس نوعیت قتل عام کے اسباب مہیا کرنے سے ہمارے ملک کے عوام کیساتھ بمعنی دوستی نہیں، بلکہ افغان عوام کے خلاف ایک مجرم اور اجنبی پرور گروہ کیساتھ تعاون اور ہمارے عوام سے برملا دشمنی ہے، امارت اسلامیہ اس کی شدید مذمت کرتی ہے اور  بھارت کے اس نوعیت اعمال  دونوں ممالک کے عوام درمیان بےیقینی، عدم اعتماد اور تعلقات مزید پیچیدہ ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔

ہم بھارت کو بتاتے ہیں، کہ افغانستان کو قتل عام اور تباہی کے اسباب بھیجے اور نہ ہی اپنے فوجی امداد سے کرپٹ انتظامیہ کو طول دینے کی کوشش کریں۔

جارحیت کے حالت میں جو بھی فوجی مد میں کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتا ہو، یہ افغانوں کیساتھ دشمنی کے علاوہ اور کوئی معنی رکھتی اور نہ ہی دوسری تعبیر نہیں ہوسکتی اور افغانستان میں تمام لوگوں  کی نفرت ابھار دیگی۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان

۰۲/ ذی الحجہ ۱۴۳۷ھ  بمطابق ۰۴/اگست / ۲۰۱۶ء