کابل

ہرات-خواف ریلوے لائن منصوبے کی اہمیت اور مستقبل کی منصوبہ بندی

ہرات-خواف ریلوے لائن منصوبے کی اہمیت اور مستقبل کی منصوبہ بندی

 

رپورٹ: سیف العادل احرار
امارت اسلامیہ کے حکام نے ہرات اور خواف کے درمیان ریلوے لائن کے آخری حصے کو مکمل کرنے کا معاہدہ کیا ہے جس پر 53 ملین ڈالر لاگت آئے گی جو حکومتی بجٹ سے ادا کی جائے گی۔
اس آخری حصے کی تکمیل کے بعد یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا اور ہرات کو ریلوے کے ذریعے ایران اور یورپ سے منسلک کیا جائے گا۔

اس حوالے سے دو روز قبل خواف- ہرات ریلوے لائن کے دوسرے مرحلے کے چوتھے حصے کی تعمیر کا معاہدہ گاما گروپ نامی نجی کمپنی کے ساتھ طے پایا۔
اس سلسلے میں منعقدہ تقریب میں نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر، روسی ریلوے انتظامیہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور ایرانی سفارت کاروں نے شرکت کی۔

نائب وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ خبر کے مطابق خواف-ہرات ریلوے لائن کا آخری حصہ 47 کلومیٹر طویل ہے اور اگلے دو سالوں میں مکمل ہو جائے گا۔
خبر کے مطابق یہ ٹریک ہرات ہوائی اڈے سے شروع ہو کر رباط پریان تک پہنچے گا۔

اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف افغانستان ریلوے کے ذریعے ایران کی بندرگاہوں سے منسلک ہو جائے گا بلکہ افغانستان ایران کی جنوبی سرحدی ریلوے کے ذریعے ترکی کی ریلوے لائن سے بھی منسلک ہو جائے گا اور اس راستے سے افغانستان کو یورپ تک رسائی مل جائے گی۔
حکام کے مطابق ہرات اور خواف کے درمیان ریلوے کے ذریعے وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ بھی ممکن ہو سکے گا۔

ملا برادر کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد مستقبل میں ریلوے سروس کو افغانستان کے صوبہ فراہ، نیمروز، ہلمند اور قندھار تک بڑھایا جائے گا۔

ہرات-خواف کے درمیان ریلوے کا 77 کلومیٹر حصہ ایران میں واقع ہے اور بقیہ 66 کلومیٹر کا حصہ ایران اور افغانستان کی سرحد سے ہرات کے روزنک علاقے تک واقع ہے۔

خواف ایران کے صوبہ خراسان رضوی میں واقع ہے جہاں سے افغانستان کی سرحد تک 77 کلومیٹر لمبی ریلوے لائن کا منصوبہ پہلے ہی سے مکمل ہوچکا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خواف-ہرات ریل سروس سالانہ بنیادوں پر 60 لاکھ ٹن تجارتی سامان اور 10 لاکھ افراد کی نقل و حمل کی صلاحیت رکھتی ہے۔
افغانستان اور ایران کے درمیان ریلوے لائن 225 کلومیٹر طویل ہے، اب تک چار میں سے تین حصے مکمل ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب افغانستان ریلوے اتھارٹی کے سربراہ ملا بخت الرحمن شرافت سے روسی ریلوے اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر الیا کازاکوف نے ملاقات کی جس میں افغانستان ریلوے کے ملازمین کو تربیت فراہم کرنے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ واضح رہے کہ جناب کازاکوف سرکاری دورے پر افغانستان آئے ہیں۔
افغانستان ریلوے انتظامیہ کے حکام کے مطابق جناب کازاکوف نے کہا کہ روسی ریلوے انتظامیہ افغانستان کے ساتھ ہرات بولدک اور افغان ٹرانس ریلوے کے منصوبوں میں تعاون کرے گی۔

واضح رہے کہ افغانستان میں اس وقت تین ممالک کے ساتھ چار ریلوے لائنیں دستیاب ہیں۔ پہلی لائن مزار شریف اور صوبہ بلخ کے سرحدی شہر حیرتان کے درمیان ہے، جو 75 کلومیٹر لمبی ہے، اور حیرتان میں ازبکستان کی ریلوے لائن سے منسلک ہے جس کا آغاز 2011 میں ہوا تھا۔
دوسری لائن صوبہ ہرات میں تورغنڈی سے ترکمانستان کی ریلوے لائن سے منسلک ہے جس کا آغاز 1960 میں ہوا تھا۔
تیسری ریلوے لائن صوبہ فاریاب میں اقینہ سے ترکمنستان کی ریلوے لائن سے منسلک ہے جس کا آغاز 2016 میں ہوا تھا۔
اور چوتھی ریلوے لائن ہرات خواف ہے جو افغانستان اور ایران کے درمیان واقع ہے۔

امارت اسلامیہ ریلوے کی صنعت کو ترقی دینے کے لئے پرعزم ہے اور اس حوالے سے ایک جامع منصوبہ بھی بنایا ہے جو پانچ ممالک سے افغان ریلوے لائن کو منسلک کرنا شامل ہے جس میں ایران، ترکمنستان، ازبکستان، تاجکستان اور چین شامل ہیں اور مستقبل میں ہرات ریلوے لائن کو فراہ، ہلمند اور قندہار کے ذریعے پاکستان سے منسلک کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
نیز 556 کلومیٹر پر مشتمل ہرات ریلوے لائن کو مزارشریف سے منسلک کرنا بھی اس منصوبے میں شامل ہے جب کہ ٹرانس ریلوے لائن کے ذریعے وسطی ایشیا کو جنوبی ایشیا سے منسلک کرنے کے منصوبہ پر عالمی بینک کے تعاون سے جلد عملی کام شروع ہوجائے گا۔