06/ میزان فتحِ کابل کی بیسویں سالگرہ کی مناسبت سے امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

افغانستان کی تاریخ میں 06/ میزان 1375 ھش بمطابق 27/ ستمبر 1996ء  ایک ناقابل فراموش اور یادگار دن تصور کیا جاتا ہے۔ اس دن ملکی تاریخ کی ایک سیاہ ورق الٹ گئی ۔ تنظیمی شورش کا منحوس دورہ اختتام کو پہنچا اور ملک کے دارالحکومت میں اسلام کا امن پسند کا جھنڈہ لہرایا گیا۔ ملک […]

افغانستان کی تاریخ میں 06/ میزان 1375 ھش بمطابق 27/ ستمبر 1996ء  ایک ناقابل فراموش اور یادگار دن تصور کیا جاتا ہے۔ اس دن ملکی تاریخ کی ایک سیاہ ورق الٹ گئی ۔ تنظیمی شورش کا منحوس دورہ اختتام کو پہنچا اور ملک کے دارالحکومت میں اسلام کا امن پسند کا جھنڈہ لہرایا گیا۔

ملک کی تاریخ میں اس متبرک آغاز کی بیسویں سالگر ہ کے آمد کے موقع پر اپنے مؤمن، مظلوم اور رنجیدہ عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ایک بار پھر جامع شرعی نظام  کی حاکمیت کے اعادہ کی امیدیں اور توقعات ان سے شریک کرتے ہیں۔

06 میزان  یا 27/ستمبرکو امارت اسلامیہ کی جانب سے  کابل کی فتح، اس لیے افغانستان کی تاریخ میں اہم روداد تصور کیا جاتا ہے،کہ اس سے بدعنوانی، بدنظمی، قومی جنگیں، لوٹ مار اور بہت سے ناجائزاعمال کا بستر  افغان دارالحکومت سے گول ہوا۔

وہ کابل جہاں شہریوں کی ذاتی جائیدادیں، زیرزمین بجلی کی تاریں اور حتی  چڑیا گھر کے حیوانات تنظیمی غاصبوں سے امن میں نہیں تھے۔ کابل شہر نے 06/ میزان کو امن، صلح اور وقار کے ایسے دن کا آغاز  کیا،  جسے گذشتہ سالوں میں کبھی بھی نہیں دیکھا تھا۔

امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی جانب سے کابل کی فتح نہ صرف ملک کے قسمت کے انتخاب کو دیکھتے ہوئے ایک تاریخی واقعہ تھا، بلکہ اس واقعے کی ساخت اور حقیقت بھی بےمثال تھا۔ امارت اسلامیہ کا لشکر اندھیری رات میں چار اطراف سے کابل شہر میں داخل ہوا۔ لیکن کسی کا گھر یا سرمایہ چوری ہوا اور نہ ہی شہریوں کو نقصان پہنچا۔حکومتی ادارے، بینک، دکانیں اور  زرمبادلہ کی مارکیٹیں لوٹ لی گئيں اور نہ ہی اسی قسم کا کوئی واقعہ رونما ہوا، جو معمول کے مطابق ایسےجنگی حالات میں پیش آتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ تھی کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین ان بےقید وبند بندوق داروں کی طرح  لوٹ مار  اور فساد کی غرض سے کابل شہر میں داخل نہیں ہوئے تھے، بلکہ نظم وضبط، صلح اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے  کابل کی فتح کا اقدام کیا تھا۔

امریکی قبضے اور کٹھ پتلیوں کے پنجے میں گرا ہوا کابل اب ایک بار پھر ایسی صورتحال سے روبرو ہے،کہ اس تاریخی شہر کو 06/ میزان سے قبل کی یادیں یاد آرہی ہیں ۔ کابل ایک مرتبہ  پھر بندوق برداروں کے درمیان اثر ورسوخ کے علاقوں اور گلی کوچوں میں تقسیم ہوا ہے۔ سرکاری زمینیں اور سرسبز علاقے تمام بندوق برداروں نے  ہتھیا اورتعمیر کی ہیں۔ وہی کل کے بندوق بردار ایک بار پھر کابل کی چوٹیوں میں ایک دوسرے کیساتھ  چھیڑچھاڑ کررہا ہے، ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہورہے ہیں  اور عوام کو قومی جنگوں کے لیے اکسا رہے ہیں ۔امن و امان کی صورتحال اتنی خراب ہے کہ سرمایہ داروں کا اغواء، قتل اور مسلح واقعات روز کا معمول بن چکا ہے۔کابل کے رنجیدہ شہری،جن کے حوصلہ کو بدعنوان رژیم کی غصب، غبن، لوٹ مار  اور استحصال نے ختم کردی ہے، ایک مرتبہ پھر ایسی ناجی قوت کی امید سے ہیں، کہ افغانستان کے دل کو ایک بار پھر امریکی غلاموں اور بدعنوان عناصر سے نجات دلادیں۔

جیساکہ ظلم اور فساد کی حکمرانی جاری نہیں رہ سکتی، ان شاءاللہ عنقریب کابل ایک بار پھر صلح، صلاح اور اسلامی نظام کا چہرہ دیکھے گا اور بدعنوان حاکمیت سے نجات پائیگا۔ ان شاءاللہ تعالی و ماذالک علی اللہ بعزیز

امارت اسلامیہ افغانستان

25/ ذی القعدہ 1437 ھ

06/ میزان 1395 ھ ش

27/ ستمبر 2016 ء