07 اور 08 ثور کی تبدیلوں کے بابت امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

اٹھائیس سال قبل 07/ثور 1357 ھ ش بمطابق 27 / اپریل 1978ء کو افغانستان میں کمیونزم کا کودتاہ ہوا، جس سے ملک کے تباہی اور بربادی کا آغاز ہوا۔ خلق اور پرچم کے نام سے اجنبی پرور مزدوروں نے سوویت یونین کے تعاون سے کفری  نظریہ کو لاگو کرنے کی خاطر افغان مسلمان عوام کے […]

اٹھائیس سال قبل 07/ثور 1357 ھ ش بمطابق 27 / اپریل 1978ء کو افغانستان میں کمیونزم کا کودتاہ ہوا، جس سے ملک کے تباہی اور بربادی کا آغاز ہوا۔

خلق اور پرچم کے نام سے اجنبی پرور مزدوروں نے سوویت یونین کے تعاون سے کفری  نظریہ کو لاگو کرنے کی خاطر افغان مسلمان عوام کے عقائد ، اعتقادات، مقدسات اور اقدار کے خلاف ایسے تاریخی جرائم  اپنالیے ،جن کا افغان تاریخ میں مثال نہیں ملتا۔

کیمونزم کے منحوس نظریہ کے خلاف افغان مسلمان اور مجاہد عوام نے قیام کیا۔ اللہ تعالی پر توکل کیا، علماء کرام کے فتوی اور حکم سے مقدس جہاد کا آغاز کیا، جو 14 سال تک جاری رہا۔

آخر میں یہ کہ نہ صرف افغانستان میں کیمونزم کفری نظریہ ختم کردی گئی، بلکہ عالمی سطح پر کمیونزم بلاک کو منہدم کردیاگیا اور دنیا کے نصف حصے کو کیمونزم کے شر سے نجات دلایاگیا۔

البتہ اس راہ میں افغان مسلمان عوام نے بھاری نقصانات اٹھائے ۔ پچاس لاکھ افغانی شہید جبکہ لاکھوں مہاجر اور مصائب سے روبرو ہوئے۔

14 سالہ مزاحمت اور جہاد کے بعد الحمدللہ غیور اور مجاہد عوام نے کمیونزم حکومت کو سرنگوں کرکے  ملک کو آزاد کروادیا۔

08/ ثور 1371 ھ ش بمطابق 28/اپریل 1992ء عوام کی کامیابی، آزادی اور نجات کا دن ہے۔

یہ وہ دن ہے، جس میں عوام کی قربانیوں نے نتیجہ دی، ملت نے کفر سے نجات پایا، کمیونزم کی طرح عظیم اور شریر اژدھے کا خاتمہ ہوا۔

لیکن بدقسمتی سے اس مجاہد اور غیور عوام کے  امیدوں سے بعض متکبر، مغرور، بے تقوی اورعہدہ پرست افراد نے غداری کی۔ ان غداروں نے عوام کے زخموں پر مرہم پٹی، اسلامی نظام کے نفاذ، یتیم کی آنسو پوچنے  اور بیواؤں کو تسلی دینے کے بجائے ملک کو مزید انارشی کی جانب دھکیل دیا۔ باہمی جنگیں شروع ہوئیں، ملک بھر میں لاقانونیت اور بدامنی پھیل گئی۔ چوری، لوٹ مار، ظلم، وحشت، قتل و غارت، بندوق برداری اور ناجائز چیک پوسٹوں نے عوام کی زندگی کو اجیرن بنادی۔ جہاد کے سفید دامن پر سیاہ دھبہ رونما اور عوام برے حالات سے روبرو ہوئے۔

اس دوران عوام اور جہاد کے حقیقی فرزندوں   علماء کرام نے اپنے شرعی اور دینی مسؤلیت کی رو سے ایک بار پھر قیام کو اپنالیا۔ طالبان کے نام سے اسلامی تحریک کا قیام عمل میں لایا گيا، نہایت ہی قلیل عرصے میں ظلم اور فساد کے دامن کو عملی طور پر  ملک کے اکثریت علاقوں جم کرکے اسلامی نظام کا بنیاد رکھا گیا۔امن و امان بحال، عوام کی عزت اور آبرو محفوظ ، افغانستان کے تقسیم اور بربادی کا سدباب کیا  گیااور اپنے عظیم قربانیوں کی قیمت پر عوام اور جہاد کے عزت کا اعادہ کیا  گیااور ایک روشن اسلامی دور کا آغاز ہوگيا۔

یہ کہ عالمی کفری قوتیں ہمارے تمام مصائب میں براہ راست ملوث تھے، اس بار سوویت یونین کی جگہ امریکہ نے وطن عزیز پر جارحیت کی۔

یہاں اسلامی نظام کو ختم کرکے افغانوں کو بمباری اور حشت کا نشانہ بنایا، مذہبی طبقے( علماء، طلبہ اور صالح مسلمانوں) کو شہید، قیدی اور ہجرت کرنے پر مجبور کردیا۔

ایک بار پھر مغرب میں کفری  طرز پر  تربیت پانے والے چند سیکولر چہرے اور ساتھ ہی جہاد کے عاق شدہ باغیوں اور سابقہ کیمونسٹوں کے ایک بڑے گروہ کو ملت پر مسلط کی۔ ہماری قسمت کو خطرات میں پھینک دیا۔ اسلامی اقدار کو روند ڈالا، مذہب کو سیاسی  میدان سے عملا بےدخل، کفری ڈیموکریسی  کو عملی، عریاں ثفافت، لادینی، عوامی عقائد کے خلاف بیباکی اور گستاخیوں کے لیے راہ ہموار کردی۔

ان مظالم اور وحشتوں کے خلاف ایک بار پھر ملت کے حقیقی فرزندوں اور واقعی مجاہدین، علماءکرام اور دینی طلبہ نے جامع جہاد شروع کی، اب 14 سال ہوچکے ہیں، جو کہ مغربی غاصبوں سے نبردآزما ہیں، جنہوں نے اب کافروں کو شکست ماننے پر مجبور کی ہے۔مجاہدین نے  ملک کے بیشتر حصے  کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور تاحال ملک بھر میں جہادقوت اور تدبیرکیساتھ  شور و زور سے جاری ہے۔

عنقریب ایک بارپھر افغان عوام 07/ثور کے کیمونسٹی کودتاہ کرنے والے غلاموں  اور ن کے بچے کچے سوویت یونین کے ایجنٹوں کی طرح مغربی کاسہ لیس بھی ان کے قسمت سے روبرو ہونگے (ان شاءاللہ ) اور 08/ثور کی تاریخ کے مانند  تاریخ کے اوراق میں ایک اور مایہ نازدن  کا اضافہ ہوگا، لیکن اتنے فرق سے کہ آئندہ اس ملک کے مجاہدین اور مذہبی حلقوں کے آرزوؤں سے غداری نہیں ہوگی۔ پھر کسی کو  معاملہ کرنے کے لیے نہیں چھوڑیا جائیگا، پھر گروہ بندی اور فرقوں کو اجازت نہیں دی جائیگی، پھر یہاں جہاد اور اسلام کے عنوان سے کافروں کیساتھ پوشیدہ اور آشکار معاملے نہیں ہونگے، پھر اس ملک کو انارشی، قومی، علاقائی، لسانی اور  نسلی فتونوں کی جانب نہیں چھوڑا جائیگا اور حقیقی اسلامی نظام کا نفاذ عملی طور پر ہوگا۔ عوام اپنے حقوق کو شریعت اور دین کی رو سے حاصل کرینگے اور کسی کو ایک دوسرے کے خلاف برتری اور ظلم کے متعلق نہیں چھوڑا جائیگا۔ امارت اسلامیہ افغانستان 07/ثور کو کمیونسٹ مجرموں کی برسراقتدار آنے کے دن کو  منحوس اور قابل نفرت سمجھتی ہے ،جبکہ 08/ ثور کو مجاہدین کی کامیابی کے  مناسبت سے مسلم امہ اور اہل وطن کو مبارکباد پیش کرتی ہے۔ اللہ تعالی تمام مبارک شہداء کی مقدس خون کی برکت سے ایک حقیقی اسلامی نظام حاکم اور نافذ کریں۔ امین یارب العالمین

امارت اسلامیہ افغانستان

19/رجب المرجب 1437 ھ

07/ ثور 1395 ھ ش

26/ اپریل 2016 ء