عید سعیدالفطر کی مناسبت سے امیرالمؤمنین شیخ الحدیث هبة اللہ اخندزادہ صاحب کا پیغام

بسم الله الرحمن الرحیم الحمد لله الواحدِ الأحد، الفرد الصمَد، الذي لم يلِد ولم يولَد، ولم يكن له كفوًا أحد، تفرّد بالخلق والتدبير، وتعالى عن الشبيه والنظير، فاستحقَّ وحدَه أن يُعبد، أحمده تعالى وأشكره، هو خلقنا ورزقنا وكفانا وآوانا، وهدانا للإسلام، واختصَّنا ببعثةِ سيّد الأنام، صلى الله عليه وعلى آله وصحبه ، وأشهد أن لا […]

بسم الله الرحمن الرحیم

الحمد لله الواحدِ الأحد، الفرد الصمَد، الذي لم يلِد ولم يولَد، ولم يكن له كفوًا أحد، تفرّد بالخلق والتدبير، وتعالى عن الشبيه والنظير، فاستحقَّ وحدَه أن يُعبد، أحمده تعالى وأشكره، هو خلقنا ورزقنا وكفانا وآوانا، وهدانا للإسلام، واختصَّنا ببعثةِ سيّد الأنام، صلى الله عليه وعلى آله وصحبه ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحدَه لا شريك له، جعل الإسلامَ طريق الجنّة الأوحَد، وأشهد أنّ محمّدًا عبده ورسوله، من أطاعه فقد اهتدى ورشد، ومن عصاه فلن يضرَّ إلا نفسه، ولن يضرَّ الله شيئًا.

قال الله تبارک و تعالی.

الم(۱) أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ(۲)وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ (۳) أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ أَن يَسْبِقُونَا سَاء مَا يَحْكُمُونَ (۴) مَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء اللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ اللَّهِ لَآتٍ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (۵) وَمَن جَاهَدَ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ (۶)صدق الله العظیم . امابعد:

اهل وطن، مجاہد، مہاجر اور تمام مسلمانوں کو!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سب سے پہلے عیدسعید الفظر کا مبارک باد پیش کرتاہوں۔عیدمبارک ہو!اللہ تعالی آپ کے روزے، تراویح، عبادات، صدقات، جہاد اور تمام حسنہ اعمال کو قبول فرمائیں۔ اللہ تعالی سے دست بدعا ہوں کہ ان مبارک ایام کی برکت سے وطن عزیز  کو کفری جارحیت اور فساد سے نجات دلائے اور رنجیدہ عوام کواسلامی نظام اور امن کے عظیم نعمت سے نوازیں۔ آمین یارب العالمین

مسلمان مجاہد عوام !

عیدسعید الفظر  کی خوشیاں  ایسے حالت میں منارہے ہیں کہ ڈیڑھ ماہ قبل ایک مؤمن، مجاہد اور باجرائت قائد اور امارت اسلامیہ افغانستان کے زعیم جناب امیرالمؤمنین ملا اختر محمد منصور رحمہ اللہ استعمار کی جانب سے شہید ہوئے۔

شہید ملا اخترمحمد منصور رحمہ اللہ ، اللہ تعالی کے دین کے ایک حقیقی اور فداکار خادم تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی خدمتِ دین اور اعلاء کلمۃ اللہ کے لیے وقف کر رکھی تھی۔امارت اسلامیہ کے دورِاقتدار کی طرح  امریکی جارحیت کے خلاف جہاد کے امتحانی سالوں میں بھی اسلام کی سربلندی کے لیے عظیم خدمات سرانجام دیے۔ امارت اسلامیہ کے مؤسس جناب امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اللہ کی وفات کے بعد  احسن طریقے سے امارت اسلامیہ کے استحکام، وحدت اور جہادی سلسلے کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری اداکی۔ آخرکار جہاد کی راہ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا  اور اس راہ میں شہادت کے اعلی مقام پر فائز ہوئے۔

 مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا   ( الأحزاب : ۲۳ )

ترجمہ :مؤمنوں میں کتنے ہی ایسے شخص ہیں کہ جو اقرار انہوں نے اللہ سے کیا تھا اسکو سچ کر دکھایا پھر ان میں بعض ایسے ہیں جنہوں نے اپنی نذر پوری کردی یعنی بان دیدی  اور بعض ایسے ہیں کہ انتطار کررہے ہیں۔ اور انہوں نے اپنے قول کو ذرا بھی نہیں بدل۔

شہید ملا اختر محمد منصور رحمہ اللہ کی استقامت، فداکاری اور مایہ ناز شہادت ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہمارے  دینِ عزیز اور عالی داعیہ کو  امیر سے لیکر ہر رکن تک ہر جان کی قربانی کی ضرورت ہے۔ اس دین کے لیے رسول ﷺ، خلفاء راشدین اور امت کے عظیم ہستیوں نے لہو بہا دی ہیں، تو اسی لیے  ہمیں بھی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ  گزرے ہوئے   حقیقی مؤمنوں کی طرح اللہ کی راہ میں شہادت کو  اپنے لیے فخر سمجھے۔

اگر امارت اسلامیہ افغانستان کے مؤسس ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اللہ وفات اور بعد میں جناب ملا اختر محمد منصور شہید ہوئے، تو للہ الحمد  اسلام اور غیور ملت ختم نہیں ہوئےہیں۔ مسلمان عوام ، مجاہدین، علماءکرام، طلباء اور شہداء کا وارث جہادی صف (امارت اسلامیہ) تاحال موجود اور ماضی کی طرح مستحکم ہے۔

مجاہدین کے ماضی کی طرح مکمل جہادی نظم وضبط، وسیع اور جامع تشکیلات اور ان کے درمیان محکم اور ناقابل شکست اتحاد موجود ہے۔ وہ نظریہ جس کی رو سے ہم نے سالہا قبل اسلامی شریعت کے نفاذ کی خاطر جہاد شروع کیا تھا، اب تک زندہ ہے۔ (وكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا وَاللَّـهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ ﴿آل عمران: ١٤٦﴾

ترجمہ : اور بہت سے نبی ہوئے ہیں  جن کے ساتھ ہوکر اکثر اہل اللہ کے دشمنوں سے لڑے ہیں۔ تو  جو مصیبتیں ان پر اللہ کی راہ میں واقع ہوئیں ان کے سبب انہوں نے نہ تو ہمت ہاری اور نہ بزدلی کی نہ کافروں سے دبے اور اللہ استقلال رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

امارت اسلامیہ کے زعامت کے عظیم بوجھ کے متعلق کہتاہوں کہ اس عظیم مسؤلیت کو اپنے  لیے امتیاز نہیں، بلکہ ایک عظیم ذمہ داری سمجھتا ہوں اور تمام مجاہدین اور مخلص مؤمنوں سے اپیل کرتاہوں  کہ میرے لیے اس عظیم ذمہ داری کی صحیح ادائیگی، ثبات اور استقامت کی دعائیں کیا کریں اور جس حصے میں ممکن ہو، تو مجھ سے تعاون کریں۔

امارت اسلامیہ ہمارا اور آپ کا مشترکہ گھر ہے اور اس گھر میں امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد اور شہید امیرالمؤمنین ملا اختر محمد منصور رحمہم اللہ جس راہ پر گامزن تھے، میں بھی ان کا پیروی کرونگا۔ جن پرانہیں  اعتماد تھا، وہی میرے قابل اعتماد ہونگے۔ امارت اسلامیہ میں جس نے  بھی خدمت کی ہو، اُسی طرح تسلی سے خدمت کرتے رہینگے۔ کسی کیساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائیگا اور کسی کی قربانی کو کم نگاہ سے نہیں دیکھی جائیگی۔

اللہ تعالی سے توفیق چاہتاہوں اور وعدہ کرتاہوں کہ مقدس شریعت اور امارت اسلامیہ کے جہادی اہداف پر بھرپور توجہ دونگا۔ مسلمان عوام کی مصلحت کو مدنظر رکھوں گا۔فیصلے اور اقدامات مشورے سے  کرونگا  اور مؤمن و مصیبت زدہ عوام کی رہنمائی، سعادت، خودمختاری، سکون اور رفاہ کی راہ میں کسی جدوجہد سے دریغ نہیں کرونگا۔

شرعی عدالتوں کے  بہترین اصلاحات اور کارکردگی، مظلوم قیدیوں کی رہائی، زخمیوں کا بہترین علاج، خواتین کو شرعی حقوق دینے، یتیموں اور لاچاروں  کی حوصلہ افزائی، نئی نسل کی تعلیم و تربیت اور محاذوں میں خستہ کن مجاہدین کے رسد اور ہر حصے میں عوام کو بھلائی پہنچانے کا بھرپور کوشش کرونگا  اور اللہ تعالی سے توفیق چاہتاہوں۔

امارت اسلامیہ کے موجودہ پالیسی کے متعلق وضاحت کروں کہ امارت اسلامیہ کی فوجی اور سیاسی دونوں  حصوں میں واضح پالیسی موجود ہے۔ امارت اسلامیہ کو یقین ہے کہ افغانستان استعمار کی جانب سے قبضہ ہے  اور استعمار کو مار بھگانے کی خاطر مقدس جہاد فرض ہے۔

مگر امارت اسلامیہ قبضے کی خاتمے، خودمختار اور واحد ملک اور ملک میں ایک مقدس اسلامی نظام کے قیام کے لیے واضح سیاسی پالیسی بھی رکھتی ہے، جو امارت اسلامیہ کی سیاسی دفتر کی جانب سے دنیا اور اہل وطن کو تشریح کردی گئی ہے اور اسی طرح افغان مسئلہ کے حل کی خاطر جدوجہد کو بھی جاری رکھیں گے۔

امریکی غاصبوں اور ان کے دیگر بیرونی ساتھیوں کو ہمارا پیغام یہ ہے کہ افغان مسلمان عوام تمہاری طاقت اور فریب کے استعمال سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ تم سے مقابلہ میں شہادت اپنی زندگی کی سب سے عظیم مقصد اور آرزو سمجھتے ہیں۔ تم افغانستان میں اپنی افواج کے  اوقات میں توسیع، یا انہیں جنگی اختیارات میں اضافے سے افغانوں کے حوصلے اور جہادی جدوجہد کو کمزور نہیں کرسکتے ہو۔

مزید بے فائدے طاقت آزمائی کے بجائے حقائق کو تسلیم  اور اپنے قبضے کو ختم کردو۔تمہارے خلاف ہمارا اور ہمارے سلف کا جدوجہد شعوری طور پر اسلامی بنیادوں پر استوار اور  آزادی طلب جذبے سے آگے بڑھ رہا ہے۔یہاں تمہارا مقابلہ ایک گروہ یا جماعت سے نہیں ، بلکہ ایک ملت کیساتھ ہے،جسے کبھی بھی جیت نہیں سکوگے۔(ان شاءاللہ) تو بہتر ہے کہ تم طاقت کے بجائے حل کی  ایک مناسب پالیسی پیش کریں۔

غاصبوں کے حامیوں کو ہمارا پیغام یہ ہے کہ گذشتہ 15 برس کے دوران تمہیں معلوم ہوا ہے کہ تم  امریکی مقاصد کے حصول کی راہ میں استعمال ہورہے ہو۔ استعمار سے تمہارا تعاون اور حمایت اُن بدنام چہروں کا کام ہے، جنہوں نے ہماری گذشتہ تاریخ میں انگریز اور روس کا ساتھ دیا تھا۔ مستقبل اور آئندہ نسل تمہارے متعلق یہی فیصلہ کریگا، تو اپنے ملک کی آزادی کے مقابلے میں استعمار کے حمایت سے دستبردار ہوجاؤ۔ تمہارے لیے  ہمارے معافی اور تحمل کے دروازے  کھلے ہیں۔  امریکی  فالتو امیدوں سے دھوکہ میں نہ پڑیں،ملت تمہارے خلاف کمربستہ ہے۔ یہ کہ تم بیرونی فضائی اور  زمینی حمایت کے باوجود پرسکون زندگی نہیں کرسکتے ہو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تم نے عوامی مطالبات اور امیدوں کے برعکس مؤقف کو اپنا رکھا ہے۔ بیرونی قوتوں کے بنائے ہوئے نظام کو افغان عوام کسی صورت میں نہیں مانتا۔

ہمارا واضح پیغام یہ ہے کہ ہم اقتدار کا انحصار نہیں چاہتے۔ افغانوں کے تمام اقوام اور برداریوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے، بلکہ  اسلامی نظام کی ارتقاء، آزادی اور طاقت افغانوں کے اتحاد و اتفاق سے وابستہ ہے۔ اسلام ہمیں اخوت، امانتداری اور  اہل افراد کو ذمہ داری سونپنے کا حکم دیتا ہے۔ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ زندگی کے تمام حقوق اور امتیازات سے فائدہ اٹھائیں  اور اُن کی سیاسی اور سماجی حیثیت کو اہلیت اور تقوی کے بنیاد پر منتخب کیا جائے۔ آئیے مشترکہ طور پر جارحیت کے خاتمے ،  ملک کی خودمختاری اور آبادی کے لیے کمربستہ ہوجائے۔

دنیا میں مسلمانوں سے  مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری خودمختاری میں اپنے مجاہد بھائیوں کی حمایت کریں۔ ہر ممکن حصے میں ان کا ہاتھ بٹائے، انہیں دعاؤں میں یاد رکھیں اور رواں  جہاد میں ان کے حمایت کو جاری رکھے۔

خطے اور ہمسائیہ ممالک کو یاد دلاتے ہیں کہ افغانستان پر امریکہ قبضہ اور یہاں ان کی موجودگی ہمارے اور تمہارے مشترکہ مفادات کو چیلنج کرتے ہیں۔ یہاں فتنے ابھارتے ہیں، یہاں اپنے اینٹلے جنس اور فوجی جدوجہد کے توسیع سے تمام علاقے کو نا امن بناتاہے۔ تم بھی جارحیت کے خاتمے میں افغانوں کے ہاں میں ہاں ملادیں اور یا کم ازکم ایسے اقدامات نہ کریں،جو امریکی موجودگی کے وقت میں اضافہ کریں۔

ان افراد کو بتاتے ہیں، جو امارت اسلامیہ کے جہادی افتخارات کو پاکستان، ایران اور دیگر کو  منسوب کرتے ہیں،کہ ایسے غلط تعبیرات سے کبھی بھی مجاہدین اور بااحساس عوام کو ان کے مسیر سے منحرف نہیں کرسکوگے۔ ہماری مجاہد عوام کو اپنے دین اور ضمیرکی ذمہ داریوں کاگہرا احساس ہے۔ وہ(عوام) مشاہدہ کررہا ہے، کہ ان کے گھر میں امریکی اور نیٹو لشکر گھس آئی ہے۔سرزمین اسلام پر کفری لشکر کے جھنڈے لہرائے جارہے ہیں، تو اسی وجہ سے جہاد کی راہ کو اپنالی ہے۔ امارت اسلامیہ کی جہادی مؤقف، مشروعیت، حقانیت اور استقلال ماضی سے اظہرمن الشمس  اور واضح حقیقت ہے، جسے آئندہ تاریخ سنہری حروف میں محفوظ کریگی۔

ملک کے علماءکرام، روحانی پیشوا، مدرسین، جدید علوم کے اساتذہ، طالب علموں، قومی رہنماؤں، تاجرحضرات اور اہل علم و قلم اشخاص کو بتاتا ہوں، کہ اس حساس مرحلے میں اپنے مذہبی اور ملی فریضہ کو ادا کریں۔ کفری جارحیت اور فرض عین جہاد کے قضیہ کو صرف اسلام کی نگاہ سے دیکھ لے اور اپنی ذمہ داری اپنے لیے معلوم کریں۔ راہ حق کے مجاہدین کو اکیلے نہیں چھوڑ نے چاہیے، بلکہ قلم، لسان اور ہر وسیلہ سے ان کا حمایت کریں۔

اگر خدانخواستہ کوئی بھی دشمن کے پروپیگنڈے  سے متاثر ہوجائے اور مختلف بہانے اور  توجیہ سے مجاہدین سےکنارہ کش اور کافروں کا ساتھ دینے  کا میلان کریں، تو دنیا اور آخرت میں اس الہی وعید سے روبرو ہوگا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ.( هود ۱۱۳)

ترجمہ : اور مسلمانو جو لوگ ظالم ہیں ان کی طرف مائل نہ ہونا ،نہیں تو تمہیں بھی دوزخ کی آگ آلپٹے گی اور اللہ کے سوا تمہارے کوئی دوست نہیں ہونگے پھر تمہیں کوئی مدد بھی نہ ملے گی۔

مجاہد عوام اور خاص کر محاذوں میں سرگرم مجاہد بھائیوں کو تسلی دلاتاہوں کہ للہ الحمد امارت اسلامیہ کے ذمہ داران  اور افراد ماضی کی طرح بلند عزم، پختہ ایمان اور اتحاد و اخوت کے جذبے سےسرشار اور جدوجہد  کو آمادہ ہیں، تمہیں خوشخبری سناتا ہوں کہ ہم حقیقی مؤمن رہے، تو آخری فتح ہماری ہوگی اور دنیا کی کوئی طاقت ہماری کامیابی کا سدباب نہیں کرسکےگا، اسی لیے اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ : ولاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (آل عمران  ۱۳۹)

ترجمہ :اور بددل نہ ہونا اور نہ غم کرنا اگر تم سچے مؤمن ہو تو تم ہی غالب رہوگے۔

مجاہد بھائیوں کو میرا توصیہ یہ ہے کہ :

اپنی نیتوں کا اصلاح کریں، اپنے مقصد کو مالِ دُنیا، منصب، غنیمت اور شہرت نہیں، بلکہ اللہ تعالی کی رضا کو اپنا ہدف بنالے۔جہاد ایک دینی عبادت اور فریضہ ہے، اپنے جہاد کی وجہ سے کسی اور مسلمان پر خود کو فوق سمجھے  اور نہ ہی ان پر احسان ڈالے۔

سمجھ جاؤ کہ ہمارے جہاد کا عظیم مقصد اسلامی نظام کا قیام ہے  اور اسلامی نظام کی عمدہ ذمہ داریاں مسلمانوں کے دین، نفس، مال، عقل، نسل اور عزت کا تحفظ  ہے۔ ایسا کوئی قول، فعل یا سلوک مت کرو، جو  مسلمانوں کے اس اقدار(جہاد)  کو چیلنج کریں۔

کوشش کریں، کہ جہاد میں مسلمانوں کو تکلیف نہ پہنچ پائیں، اپنی جہادی سرگرمیوں کو  نہایت دقت سے عملی کریں۔ عام المنعفعہ مقامات مثلاہسپتال، مدارس، اسکول، پل، آبپاشی کے ذخائر اور دیگر پبلک تنصیبات اور منصوبوں کو نقصان مت پہنچاؤ، بلکہ ان کی حفاظت کریں۔ تمام علاقوں میں خاص کر ان علاقوں میں جہاں امارت اسلامیہ کا کنٹرول ہے، وہاں نئی نسل کے لیے دینی اور عصری علوم کے لیے  راہ ہموار کریں۔ اہل وطن کو اذیت پہنچانے سے سختی سے اپنے آپ کو بچاؤ اور رسول ﷺکے اس قول کو یاد رکھوکہ : من ضيق منزلا أو قطع طريقا أو آذى مؤمنا فلا جهاد له – ( رواه ابو داود)

ترجمہ : جو کسی پر جگہ تنگ کریں، یا راستے کو منقطع کریں اور یا مؤمن کو ضرر پہنچائیں، تو ان کے جہاد کا مکمل ثواب نہیں ہے۔

آخر میں سرمایہ دار اور اہل ثروت حضرات سے میرا مطالبہ یہ ہے کہ عید کے ان شب وروز میں اپنے فقیر اور لاچار مسلمان بہن  بھائیوں کو بھی فراموش نہ کریں  اور حسب توفیق یتیموں، بیواؤں، معذوروں، قیدیوں اور محتاج خاندانوں سے تعاون کریں۔

اللہ تعالی آپ کا حامی و ناصر اور دعا کرتاہوں کہ آئندہ عیدیں اسلامی حاکمیت کے نفاذ اور مکمل استقلال کی فضاء میں ہمارا استقبال کریں۔

والسلام

 امیرالمؤمنین شیخ الحدیث مولوی هبة اللہ اخندزادہ زعیم امارت اسلامیہ

۲۷ رمضان المبارک ۱۴۳۷ ھ

02/جولائی/2016 ء