کابل

افغانستان کو زلزلے، خشک سالی اور مہاجرین کے نقصانات کی وجہ سے مزید امداد کی ضرورت ہے: مولوی عبدالکبیر

افغانستان کو زلزلے، خشک سالی اور مہاجرین کے نقصانات کی وجہ سے مزید امداد کی ضرورت ہے: مولوی عبدالکبیر

 

کابل( بی این اے ) امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیراعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر نے آج افغانستان کے لیے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے پروگرامز کی سربراہ مسز مارٹین ڈی بور سے ملاقات کی۔

ارگ سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات میں افغانستان کے لیے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے پروگرامز کی سربراہ مسز مارٹن ڈی بور نے امارت اسلامیہ کے تعاون کے ساتھ اگلے سال کے لیے اپنے پروگراموں اور ترجیحی پروگرامز کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور کہا کہ افغانستان میں ریڈ کراس کی خدمات کی ایک طویل تاریخ ہے اور ہماری زیادہ تر سرگرمیاں صحت، توانائی ، پانی اور قیدیوں تک رسائی پر مرکوز ہیں۔

مسز مارٹن ڈی بور نے یقین دلایا کہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی تنظیم ان کسانوں اور ان خاندانوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں اپنا تعاون اور مدد جاری رکھے گی جنہوں نے جنگوں میں اپنے خاندان کے واحد کفیل کھودیے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے افغانستان میں معذور افراد کو خدمات فراہم کرنے والے سات مراکز ہیں جو ہر ماہ 10,000 سے زائد افراد کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔

نائب وزیراعظم مولوی عبدالکبیر نے مارٹن ڈی بورا اور ان کے ساتھ آئے وفد کا شکریہ ادا کیا اور گزشتہ 20 سالوں میں ریڈ کراس کی خدمات بالخصوص قیدیوں کی مدد کو سراہا۔

مولوی عبدالکبیر نے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کی صحت، بارودی سرنگوں کی صفائی اور قیدیوں تک رسائی اور ان کی امداد کے شعبوں میں خدمات کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ افغانوں کے لیے اس کمیٹی کی مدد جاری رہے گی۔

انہوں نے فلاحی اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے مزید کہا کہ افغانستان کو زلزلے، خشک سالی اور مہاجرین کی جبری واپسی سے ہونے والے نقصان کے باعث مزید امداد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ امارت اسلامیہ افغانستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغان عوام کو بہترین خدمات فراہم کریں۔ لیکن خاص طور پر دور دراز علاقوں میں امدادی اداروں کی صحت کی خدمات کی فراہمی میں اہم ہے۔

آخر میں مولوی عبدالکبیر نے کہا کہ امارت اسلامیہ کی افواج کوشش کر رہی ہیں کہ کسی کو بھی بے گناہ یا لسانی اور قبائلی عصبیت کی بنیاد پر قید نہ کیا جائے۔
اس کے علاوہ امارت اسلامیہ کے زیر انتظام قیدی اپنے انسانی حقوق سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔