داعش کے خلاف امارت اسلامیہ اور روس کے درمیان مذاکرات کا کوئی حقیقت نہیں

بدھ کے روز 23/ دسمبر 2015ء بعض ذرائع ابلاغ نے رپورٹ شائع کی، کہ افغانستان کے لیے روس کے خصوصی ایلچی ضمیر کابلوف نے کہا کہ افغانستان میں مشروطہ داعش کے روک تھام کے متعلق امارت اسلامیہ سے گفتگو کی ہے اور یا اس بارے میں رابطہ  ہوا ہے۔ امارت اسلامیہ نے وطن عزیز سے […]

بدھ کے روز 23/ دسمبر 2015ء بعض ذرائع ابلاغ نے رپورٹ شائع کی، کہ افغانستان کے لیے روس کے خصوصی ایلچی ضمیر کابلوف نے کہا کہ افغانستان میں مشروطہ داعش کے روک تھام کے متعلق امارت اسلامیہ سے گفتگو کی ہے اور یا اس بارے میں رابطہ  ہوا ہے۔

امارت اسلامیہ نے وطن عزیز سے امریکی قبضے کو چھڑوانے  کی خاطر خطے کے متعدد ممالک سے رابطہ کیا ہے اور کررہا ہے اور یہ ہمارا جائز حق ہے۔

لیکن  نام نہاد  داعش  کے خلاف ہمیں کسی  کے تعاون کا ضرورت نہیں  ہے اور ہم نے اس بارے میں کسی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی بات چیت کی ہے۔

افغانستان میں مشروطہ  داعش کے نام سے بعض افراد ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں  اور ملکی و غیرملکی خفیہ ادارے اپنے مذموم مقاصد اور قبضے کو طول دینے کی غرض سے اس کا حمایت اور تعاون کریں۔ یہ رجحان  افغان عوام کے لیے  قابل قبول نہیں ہے۔ امارت اسلامیہ نے  اپنی عوام اور حقیقی نمائندے کے طور پر کافی حد تک مذکورہ خطرہ نامی منصوبے کو ختم کی ہے اور اب ملک کے 34 صوبوں میں سے صرف ایک صوبے کے ایک کونے   میں موجود ہیں، جو قابل تشویش نہیں ہے۔

افغان مجاہد نے عوام نے  اللہ تعالی کی فضل و نصرت سے گذشتہ 14 سالوں میں 49  غاصب ممالک اور ان کے کٹھ پتلی انتظامیہ کی شرپسند عناصر کا مقابلہ کرکے انہیں شکست سے روبرو کیا۔ اس  اجنبی پرور خطرے  کو بھی ان شاءاللہ العزیز دفع کرسکتے ہیں  اور یہ کام کافی حد تک ہوچکا ہے۔

امارت اسلامیہ افغانستان

14/ ربیع الاول 1437 ھ بمطابق 25/ دسمبر 2015ء