کابل

دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی

دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی

رپورٹ: الامارہ اردو
پیر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت خارجہ آفس میں “افغانستان ریجنل کوآپریشن انیشٹیو” کے عنوان تلے خطے کے ممالک کے سفیروں اور خصوصی نمائندوں کا اجلاس اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں گیارہ ممالک کے سفیر اور خصوصی نمائندے شامل تھے۔ جس میں روس، چین، ایران، پاکستان، ترکی، ترکمانستان، قازقستان، ازبکستان، کرغزستان، بھارت اور انڈونیشیا کے نمائندے شامل تھے۔ اس اجلاس کا مقاصد امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ خطے کے ممالک کے مثبت تعلقات کے نئے دور کا آغاز، علاقائی تعاون پر رابطہ کاری، خطے کی سطح پر علاقائی روایت پر مبنی روایت کا قیام اور خطے کے مشترکہ اقتصادی مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے مل کر کام کرنا بتایا گیا ہے۔ اجلاس سے افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا: “خطے کے ممالک آئندہ دوحہ اجلاس میں افغانستان کے حقائق کو عالمی برادری کے سامنے پیش کریں تاکہ افغانستان کے مسائل حل کیے جا سکیں۔ افغانستان کسی کے ساتھ محاذ آرائی کی بجائے بات چیت کو ترجیح دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان ملک کی تعمیر نو کر رہی ہے۔ منشیات کو روکنے اور خطے کے لیے خطرہ بننے والے گروہوں کو ختم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ ان تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو اسے ورثے میں ملے ہیں۔”
افغانستان میں جامع حکومت بنانے کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کی جانب سے جو مطالبہ تسلسل سے کیا جا رہا ہے اس کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا: “افغانستان میں بیرون ممالک سے در آمد کردہ طرز حکومت ناکام ہوئے۔ گزشتہ چند دہائیوں کی جنگوں اور عدم استحکام نے مسائل پیدا کیے۔ کسی حکومت نے افغانوں کے دکھوں کا مداوا نہیں کیا۔ ‏افغانستان تقریباً نصف صدی سے عدم تحفظ اور عدم استحکام کا شکار رہا ہے، وہ نہیں چاہتا کہ خطے کا کوئی بھی ملک عدم تحفظ اور عدم استحکام کا شکار ہو۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے لیے خطے کی سلامتی بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہا: “‏امارت اسلامیہ افغانستان باہمی مفاد اور باہمی احترام کی بنیاد پر مل کر کام کرتے ہوئے علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے اور تعاون کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے پڑوسی ممالک کے ساتھ افغانستان کے بہتر تجارتی تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: “امارت اسلامیہ کے دوبارہ حاکمیت کے بعد تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں امارت اسلامیہ کا پڑوسی اور علاقائی ممالک کے ساتھ اچھے روابط قائم ہیں۔ جو پچھلے دو عشروں کی عدم استحکام کے باعث ایک خواب تھا۔