زابل میں داعش سے جنگ کے بابت امارت اسلامیہ کا وضاحت

چار روز قبل صوبہ زابل کے شمالی علاقوں میں امارت اسلامیہ کے مجاہدین اور داعش جنگجوؤں کے درمیان لڑائی چھڑگئی، جو 24 گھنٹے تک جاری رہی۔ امارت اسلامیہ اس حادثہ کے بارے میں مختصرطور پر درج وضاحت پیش کرتی ہے۔ 1 : میڈیا کے پروپیگنڈے اور تعبیر کے برعکس یہ لڑائی امارت اسلامیہ یا طالبان […]

چار روز قبل صوبہ زابل کے شمالی علاقوں میں امارت اسلامیہ کے مجاہدین اور داعش جنگجوؤں کے درمیان لڑائی چھڑگئی، جو 24 گھنٹے تک جاری رہی۔ امارت اسلامیہ اس حادثہ کے بارے میں مختصرطور پر درج وضاحت پیش کرتی ہے۔

1 : میڈیا کے پروپیگنڈے اور تعبیر کے برعکس یہ لڑائی امارت اسلامیہ یا طالبان کی باہمی نزاع نہیں تھی اور نہ ہی علاقے میں امارت اسلامیہ کے کسی مقامی مخالف کے خلاف تھی، بلکہ لڑائی ان افراد سے لڑی گئی،  جو خود داعش کے جنگجو کہتے ہیں۔ امارت اسلامیہ پر بغاوت، کٹھ پتلی اور دیگربے بنیاد  الزامات لگاتے ہیں۔ امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو مرتدین کہتے ہیں اور اس سے قبل ننگرہار بھی امارت اسلامیہ کے خلاف بغاوت کیا تھا۔ عوام اور  مجاہدین کو زیادہ نقصانات پہنچائے تھے۔

یہ جنگجو گذشتہ کئی ماہ سے داعش کے نعرے لگارہے تھے اور  داعشی شعار  تحت مقامی لوگوں اور مجاہدین پر جابرانہ حکمرانی کرتے۔پیسوں، رقم اور دیگر مقاصد کی حصول کے لیے بےگناہ اور نہتے عوام کو اغواء کرتے، گھروں اور اموال کو ضبط کرتے ، ماورائے عدالت قتل، مسلمان خواتین اور بچوں کا اغواء اور بعد میں خواتین کو کنیز کے طور پر استعمال کرنا وغیرہ غیرشرعی نقصان دہ اعمال سرانجام دیتے، جو شریعت سے برملا مخالفت کے علاوہ مقامی لوگوں کو خطرناک مذہبی اور قومی جنگ کی خطرے سے روبرو کیے تھے اور عین حال میں ان اعمال کے روک تھام کے متعلق امارت اسلامیہ، مقامی علماء اور قبائلی عمائدین کے مشورہ اور گزارش کو بھی نہیں سنتے۔ حتی کہ امارت اسلامیہ کی جانب سے افہام و تفہیم کی غرض سے بھیجنے جانے والے وفود کو صرف اتنا ہی تھا کہ تم داعش کو نہیں مانتے تو باغی ہو اور ہم تمہاری باتوں پر توجہ نہیں دیتے۔ آخرکار انہی اعمال کی وجہ مسلح کاروائی تک جاپہنچی۔

2 : مقامی علماء کرام اور بااثرشخصیات کے ہمراہ  امارت اسلامیہ عرصہ دراز اس موضوع کی حل کی جدوجہد میں مصروف رہی، مگر حالیہ اڑھائی مہینے میں خصوصی اور باصلاحیت وفد کے تعین سے  جن میں علماء کرام، جہادی کمانڈر اور امارت اسلامیہ کے اعلی عہدیدار شریک تھے،جنہوں  نہایت توجہ سے اس موضوع کی حل کی سرتوڑکوششیں کیں۔ اسی طرح صوبہ زابل کے علماء کرام، مقامی عمائدین اور بااثر شخصیات نے بھی بہت تگ ودو کیا، تاکہ ان جنگجوؤں کو ناجائز اور ظالمانہ اعمال سے منع کریں اور امارت اسلامیہ یا عام طور پر اسلامی امور کے تابغ بنالے، مگر یہ افراد جو خود کو داعش کے تحت الامر سمجھتے۔ انہوں نے افہام و تفہیم اور خیرخواہی کی تمام کوششوں کو نہایت بیباکی  اور تکبر سے رد کردیے۔

3 : زابل میں لڑائی ان افراد کے خلاف نہیں تھی، جو خود کو  امارت اسلامیہ میں ہی علیحدہ فریق سمجھتے ہیں۔ اس علاقے میں منصور داداللہ کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے، جو  امارت کاعلیحدہ دعویدار ہو۔ صرف منصور داداللہ ایسا ہی شخص تھا، جنہوں نے  فوجی طاقت کے حصول کی خاطر داعش سے اتحاد کیا تھا۔ امارت اسلامیہ جب داعش کو سمجھانے  سے مایوس ہوئی، تو خصوصی طور پر منصور داداللہ کے متعلق بھی بہت کوشش کی، تاکہ انہیں داعش سے علیحدہ کریں، لیکن باربار مذاکرات اور وعدہ کشنی کے بعد موصوف تنہا داعش کیساتھ رہ گیا اور امارت اسلامیہ سے دشمنی کے لیے کمربستہ ہوا۔ یہ ایسے حالت میں  کہ امارت اسلامیہ گذشتہ کئی سالوں سے ان کے خاندان کی کفالت اور ہر قسم کی خدمت کرتا رہتا ہے اور خاص کر ان کیساتھ (منصور داداللہ)  خلوص دل سے متعدد بار تعاون کیا ہے اور خدمت کی غرض سے مشخص ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، لیکن ان کی جانب تردید ہوا ہے۔

4 : امارت اسلامیہ کے قیام اور تاسیس کا مقصد اور فلسفہ ظلم، تجاوز، گروہ بندی، فساد اور فتنوں سے ان مظلوم عوام کا نجات اور اللہ تعالی کے حکم کے بنیاد پر قاتلوں، ڈاکوؤں، اغواء کاروں اور ظالموں کے جرائم کا سدباب ہے۔

ہمارے مرحوم قائد امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اللہ نے تقریبا بیس سال قبل امارت اسلامیہ کا بنیاد اسی مقصد کے لیے رکھا تھا کہ ظالم  کے ہاتھ مظلوم سے روکے۔ فساد، فتنہ، باہمی جنگوں،  افراتفری اور ہر قسم کی لاقانونیت اور غیر شرعی اعمال کا سدباب کریں اور عام مؤمن عوام کو پرسکون زندگی گزارنے کے لیے  راہ ہموار کریں۔ امارت اسلامیہ ایک شرعی نظام کی حیثیت سے انہی مذہبی فرائض کے لیے خود کو وفادار سمجھتی ہے اور بناکسی رعایت کے  ہر اس شخص  کے سامنے ڈٹ جائیگی، جو اللہ تعالی کے بندوں کی حقوق اور شرعی مقررات کو پامال کرتے ہیں۔

امارت اسلامیہ  کو تاریخِ اسلام اور ملک کے موجودہ اور سابقہ تجربات سے سبق حاصل کرتے ہوئے یقین ہے کہ  اگر ایسے فتنوں اور بدمعاشوں کا ابتداء سے سدباب نہ کیا گیا، تو ملک کو  نوے کی دہائی میں تنظیمی جنگوں اور انارشیزم کی افراتفری کی جانب گامزن کردیگا، اور  خدانخواستہ ہماری عوام کے جہاد، ہجرت اور اسلامی نظام کے نفاذ کے راہ میں تکالیف اور قربانیوں کا ثمرہ رائیگان جائیگی۔ امارت اسلامیہ شریعت محمدی کی روشنی میں علماء کرام کے فتوی کے مطابق ان فتنوں کو نطفہ میں ناکارہ بنانے کے لیے خود کو ذمہ دار سمجھتی ہے۔

5:   امارت اسلامیہ نے ملک کے جیدعلماء کے مستند، مدلل اور قوی فتوی کے مطابق اس فتنے کو دفع کرنے لیے حالیہ حل کے طور پر فوجی آپریشن کو نہایت احسن طریقے سے انجام دیا۔ اپنے کمانڈوز اور مجرب مجاہدین کو اس آپریشن کے لیے علاقے روانہ کیے، تاکہ یہ پیچیدہ مسئلہ  کم نقصانات سے صحیح طور پر سرانجام ہوجائے۔ اس آپریشن میں صرف امارت اسلامیہ کے مجاہدین شریک تھے اور دیگر جہتوں کی شرکت کی خبر من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔

6 : زابل کا واقعہ جنگ کے دوام اور دوجانبہ پہلو نقصانات کی رو سے بہت چھوٹی تھی، جس کے بارے عالمی میڈیا نے پروپیگنڈہ کیا۔ جنگ میں جانبین کے نقصانات اس سے کئی گناکم ہے، جس کا جنگ  سےپہلے تصور کیا جاتا۔ آپریشن میں جانب مقابل کے اکثر جنگجو کم مزاحمت کے بعد سرنڈر ہوئے ہیں  اور اب خاندان سمیت محفوظ اور زیرنگرانی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ فی الحال علاقے میں حالت نارمل ہے اور اللہ تعالی نے اس حادثے کو آسانی سے  ختم کردی اور فتنے کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ اب وہاں جنگ ہے اور نہ ہی جنگ کے اثرات باقی ہیں۔

7 : داعش گروہ کے ساتھ ننگرہار، غزنی اور دیگر صوبوں کے جو تاجر اور عام شہری یرغمل تھے، انہیں امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے بازیاب کروائے۔ کابل غلام انتظامیہ کی خفیہ ادارہ جھوٹ پر مبنی دعوہ کررہا ہے کہ گویا مغویوں کو انہوں نے بازیاب کروایا، جسے انہوں نے ایک سال میں بھی نہ کرسکا۔

8 : یہ بعض ذرائع ابلاغ نے رپوٹیں شائع کیں کہ صوبہ زابل میں امارت اسلامیہ کے گورنر،  کمانڈوز فورس کے انچارج اور دیگر مجاہدین پر فدائی حملے ہوئے ہیں اور انہیں نقصان پہنچا ہے۔ یہ محض افواہات اور جھوٹ ہے۔ ایسا کسی قسم کا واقعہ رونما نہیں ہواہے اور نہ ہی آپریشن میں امارت اسلامیہ کے کسی ذمہ دار کو نقصان پہنچا ہے۔

9 : بعض مغرض عناصر ایسے حالت میں جنگ کے دوام کی رپورٹیں شائع کررہی ہیں، کہ جنگ  پہلی رات اور دن میں ختم ہوئی اور تمام علاقے کا کنٹرول امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے سنبھال لیا اور نقصانات بھی اس سے کئی گناہ کم ہیں،جن کا دشمن تذکرہ کررہا ہے۔لہذا مخلص مسلمان مزید دشمنوں اور مغرض عناصر کے پروپیگنڈوں سے مایوس نہ ہوجائے۔

10 : امارت اسلامیہ کے تمام ذمہ داران،  علماء کرام، کالم نگار اور تجزیہ کار کوشش کریں، کہ اس نوعیت کے موضوعات کے بابت وضاحت اور حقائق عام مسلمانوں تک پہنچادیں۔ ان کے ذہن سازی کریں  اور اس نازک صورتحال میں دشمنوں کے حالیہ سازشوں اور مذموم منصوبوں سے عوام کو باخبر اور متحد رکھے۔

والسلام

امارت اسلامیہ افغانستان

27/ محرم الحرام 1437ھ بمطابق 11/ نومبر 2015 ء