نیٹو کے حالیہ فیصلے کے بابت ترجمان کا ردعمل

نیٹو رکن ممالک نے ایک بار پھر افغانستان میں اپنے مذموم نیت کا اظہار کیا اور یہ فیصلہ کرلیا کہ جارح فوجیں کو 2016ء کے آخر تک افغانستان میں تعینات رکھی جائیگی۔ کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کے کیساتھ کئی سالوں تک مالی امداد جاری رکھیں گے  اور افغانوں کو ورغلانے کی غرض سے چند مشروطہ […]

نیٹو رکن ممالک نے ایک بار پھر افغانستان میں اپنے مذموم نیت کا اظہار کیا اور یہ فیصلہ کرلیا کہ جارح فوجیں کو 2016ء کے آخر تک افغانستان میں تعینات رکھی جائیگی۔ کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کے کیساتھ کئی سالوں تک مالی امداد جاری رکھیں گے  اور افغانوں کو ورغلانے کی غرض سے چند مشروطہ تعمیرنو کے کاموں کو  سرانجام دینگے۔

نیٹو کی فیصلے کی امارت اسلامیہ پرزور الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ افغانستان میں قبضے کو برقرار رکھنے اور جنگ کے شعلوں کو بھڑکانے  نہ صرف افغانوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا، بلکہ خطے کو بھی ناامن کریگی، مواقع کو ضائع کردیگی  اور ساتھ ہی نیٹو کی حیثیت کو بھی نقصان پہنچے گا۔

جیساکہ استعماری ممالک کی ہزاروں  فوجیں اور لاکھوں ڈالرکی اخراجات  افغانوں کے عزم اور حوصلے کو تبدیل نہ کرسکی، تو مراکز میں محصور چند ہزار فوجی نیٹو کے لیے ان کے استعماری مقاصد کو حاصل نہیں کرسکے گی۔

تاریخ گواہ ہے کہ افغان غیور عوام خوف اور مصائب کا ملت نہیں ہے، بلکہ استعماری فوجی کی آخری موجودگی تک اپنے مقدس جہاد کو جاری رکھے گا۔ اپنی تسلیم شدہ اور مشروع حق سے فائدے کیساتھ امارت اسلامیہ کی قیادت میں وطن عزیز کی آزادی کے لیے تمام امکانات کو بروئے کار لائیگا۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان

20/صفرالمظفر 1437 ھ بمطابق 02/ دسمبر 2015 ء