ہلمند میں برطانوی افواج کی دوبارہ آمد کے حوالے سے امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

حالیہ دنوں میں صوبہ ہلمند میں امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی جانب سے وسیع آپریشن کے دوران استعمار اور کٹھ پتلی انتطامیہ کے زیرکنٹرول  وسیع علاقوں سے دشمن کا مسلسل صفایا ہورہا ہے  اور مجاہدین نے نہایت کامیابی سے پیشرفت کو جاری رکھا ہوا ہے۔ آپریشن کے دوران ایک بار پھر شکست خوردہ برطانوی افواج […]

حالیہ دنوں میں صوبہ ہلمند میں امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی جانب سے وسیع آپریشن کے دوران استعمار اور کٹھ پتلی انتطامیہ کے زیرکنٹرول  وسیع علاقوں سے دشمن کا مسلسل صفایا ہورہا ہے  اور مجاہدین نے نہایت کامیابی سے پیشرفت کو جاری رکھا ہوا ہے۔

آپریشن کے دوران ایک بار پھر شکست خوردہ برطانوی افواج  اپنے طیاروں اور وحشت ناک اسلحہ کے ہمراہ علاقے میں گھس آئیں۔ یہ ایسے حالت میں تھا کہ برطانوی حکومت نے اپنی عوام سے کہا تھا کہ آئندہ افغانستان میں براہ راست جنگ میں حصہ نہیں لے گی۔ لیکن اب دیکھا جارہا ہے کہ اپنے غلاموں کی حفاظت کی خاطر برطانوی فوجیں ہلمند پہنچ چکی ہیں اور جنگ میں براہ راست شریک ہیں۔

ہم برطانوی حکومت اور عوام کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ  انہیں افغانستان پر جارحیت سے پہلے اپنے اباواجداد کی تاریخ کا مطالعہ کرنا  چاہیے تھا۔ یہاں بار بار شکست سے عبرت حاصل کرنا چاہیے تھا اور پھر ہمارے ملک پر قبضہ کرنے کی نیت سے کبھی نہیں آتیں۔ یہ کہ اب آئیں اور پھر شکست کھائی اور بھاری نقصانات اٹھاتے ہی فرار ہوئیں۔ اب ان کا دوبارہ  آمد بڑی بے وقوفی کی نشانی ہے۔

افغانستان کی عوام اپنے ملک  کی آزادی کے لیے  ہر قسم کی طویل المدت لڑائی کے لیے تیار ہے۔ اپنے دین اور ملک کی حفاظت کی راہ میں کسی خطرہ اور طاقت سے نہیں ڈرتے اور ہر قسم کے دشمن کے خلاف نہایت بہادری اور دلیری سے اپنے جہاد کو  جاری رکھتا ہے۔ابھی ابھی ایسے منظم منصوبے زیر غور ہیں ، جن کے ذریعے نئی آنے والی غاصب فوجوں کوسب سے پہلے نشانہ بنایا جائیگا ان شاءاللہ۔جس طرح ہزاروں فورسز کی موجودگی میں شکست کھائی۔ دسیوں اور سینکڑوں کی موجودگی میں ان شاءاللہ شکست سے روبرو ہونگے اور بھاری نقصانات اور باربار رسوائی کے علاوہ اور کچھ نہیں پاسکوگے۔

برطانیہ کی پھر مداخلت نے ثابت کردی، کہ کابل انتظامیہ بیرونی قوتوں کے بغیر اپنا حفاظت نہیں کرسکتی اور ملت اسے نہیں مانتی۔

یہی وجہ ہے کہ کابل انتظامیہ ظاہری طور پر ہمارے مجاہدین سے کئی گنا بہترین اسلحہ، رقوم اور امکانات سے لیس ہیں، اس کے باوجود خود کو محکم نہیں کرسکتی اور مزید بیرونی آقاؤں کو آمد اور تعاون کا شورمچاتے ہیں۔  وہ رژیم جسے اپنی عوام نے مسترد کیا جاچکا ہو، اس کا انجام یہی ہوگا اور کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کسی صورت میں عوام کے مضبوط اور پرعزم ارادے کے خلاف خود کو مزید محکم نہیں کرسکے گی۔

اچھی بات یہ ہے کہ بیرونی غاصبوں نے اب یہاں موجودہ حقائق کا ادراک کرلیا ہے۔  انہیں بے جا طاقت اور زورآزمائی سے دستبردار ہونا چاہیے  اورافغانستان میں مزید اپنی فوجوں اور شہریوں کو افغانانوں سے نہ مروائیں۔

جب تک یہاں جارحیت ہوگا، تو جنگ جاری رہیگی۔ جب تک افغانوں کو اپنے مرضی کے اسلامی نظام کے قیام کا موقع نہ دیا جائے، تو اسی وقت تک جہاد جاری رہیگا۔ اگر پھر بھی تمام کفری اتحاد اپنی تمام فوجیوں اور  امکانات کو یہاں لاتے ہیں، جیسا کہ  گذشتہ 14 برس میں کچھ حاصل نہ کرسکا، تو پھر بھی کچھ نہیں پائیگا۔ ان شاءاللہ

امارت اسلامیہ افغانستان

12/ربیع الاول 1437ھ بمطابق 23/دسمبر 2015ء