کابل

امارت اسلامیہ افغانستان کے اعلی سطحی وفد کا دورہ ترکیہ

امارت اسلامیہ افغانستان کے اعلی سطحی وفد کا دورہ ترکیہ

رپورٹ: مستنصر حجازی

پچھلے ہفتے کے اختتام پر امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبد الغنی برادر اخند کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی وفد ترکیہ کے دورےپر روانہ ہوا۔ اس دورے کا مقصد ترکیہ میں مقیم افغانوں کے مسائل حل کرنے کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کو فروغ دینا بھی تھا۔ دورے میں ملا عبد الغنی برادر نے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان کے علاوہ خارجہ تعلقات کے اقتصادی بورڈ کے سربراہ نیل اولپک اور ترکیہ میں مقیم افغانوں کی جانب سے منعقدہ ایک کانفرنس میں بھی شرکت کی۔
ترک وزیر خارجہ سے ملاقات میں کئی اہم امور پر گفتگو کی۔ دونوں راہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، تجارت، علاقائی روابط اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔ نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور نے افغانستان اور ترکیہ کے اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کےلیے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تجارتی چیمبرز کے قیام، دونوں ممالک کے درمیان فضائی راہ داری کھولنے، ترک سرمایہ کاروں کی جانب سے افغانستان میں سرمایہ کاری میں اضافے اور افغانوں کو ویزوں کے اجرا کے لیے ضروری سہولیات کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا۔
ملا عبد الغنی برادر اخند نے ترکیہ کے بورڈ آف فارن ٹریڈ DEIK کے سربراہ نیل اولپک سے بھی ملاقات کی۔ یہ ملاقات نہایت اہمیت کی حامل تھی۔ یہ ملاقات بورڈ آف فارن ٹریڈ کے مرکزی دفتر واقع استنبول میں ہوئی۔ جس میں دیگر ممالک کی بڑی اقتصادی کمپنیوں کے سربراہوں نے بھی شرکت کی۔ یہ کمپنیاں علاقائی اور عالمی سطح پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی، معدنیات نکالنے اور پروسیسنگ، زرعی میکانائزیشن، پاور جنریشن، ریلوے نیٹ ورک کی تعمیر، دواسازی، خوراک کی پیداوار، ٹیلی کمیونیکیشن، تجارت اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں کام کا وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔ خود ترکیہ کی کمپنی DEIK جن کے مرکزی دفتر میں یہ اجلاس منعقد ہوئی تھی 152 ممالک میں کام کا تجربہ رکھتی ہے۔ ملا عبدالغنی برادر اخند نے مذکورہ کمپنیوں کے مالکان اور نمائندوں پر واضح کردیا کہ امارت اسلامیہ افغانستان بجلی کی پیداوار، زراعت، کان کنی سمیت ترقی کے ہر شعبے میں کام کرنے کےلیے ضروری سیکیورٹی فراہم کرے گی۔ اقتصادی و ترقیاتی کمپنیوں کے مالکان نے افغانستان میں سرمایہ کرنے میں دل چسپی ظاہر کی۔
امارت اسلامیہ افغانستان کے اعلی سطحی وفد کا دورہ ترکیہ معاشی حوالے سے افغانستان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل دورہ تھا۔ اقتصادی حوالے سے اندرون ملک ملا عبدالغنی برادر اخند نے نہایت محدود وسائل میں جو بڑے اور ترقی یافتہ منصوبے شروع کیے ہیں، جن میں قوشتیپہ کینال اور سالنگ ہائی وے پر تعمیری کام سر فہرست ہیں۔ بیرون ملک بھی وہ معاشی روابط بڑھانے کے لیے دوست ممالک کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ ترکیہ کا دورہ معاشی حوالے سے اس لیے بھی اہم ہے کہ ترکیہ نہ صرف G20 ممالک کا رکن ہے بلکہ خود ترکیہ بھی معاشی حوالے مستحکم اور ترقی پذیر ممالک میں ہے۔
منشیات کے روک تھام کےلیے فیصلہ کن جد وجہد، امن و امان کے قیام اور بد عنوانی کے خاتمے کے علاوہ دیگر کئی بنیادی اور اہم امور میں کامیابی کے بعد افغانستان کو ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ مزید معاشی و تجارتی روابط بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ان ممالک کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے جو نہ صرف معاشی حوالے سے مضبوط ہو بلکہ یورپی ممالک کے ساتھ قربت کے علاوہ خطے کے اہم امور میں بھی ان کا کردار ہو۔ ترکیہ ایسا ہی مملکت ہے جن کی امارت اسلامیہ افغانستان کی قیادت کے ساتھ مضبوط روابط بھی ہیں۔