کابل

امریکی ڈالر کے مقابلے افغانی کی قدر میں 4.4 فی صد اضافہ ہوا ہے اور افراط زر کی شرح میں 6 فی صد کمی ہوئی ہے۔بینک آف افغانستان

امریکی ڈالر کے مقابلے افغانی کی قدر میں 4.4 فی صد اضافہ ہوا ہے اور افراط زر کی شرح میں 6 فی صد کمی ہوئی ہے۔بینک آف افغانستان

سالانہ کارکردگی رپورٹ

کابل: الامارہ اردو:
افغان بینک کے حکام نے میڈیا سینٹر میں حکومت کے احتساب پروگرام کے تحت پریس کانفرنس کے دوران اپنے ادارے کی ایک سالہ سرگرمیوں اور کامیابیوں کے بارے میں معلومات پیش کیں۔ بینک آف افغانستان کے حکام نے پریس کانفرنس میں کہا: “گذشتہ سال معقول مانیٹری پالیسیوں کے نفاذ سے افغانی کی قدر غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں مستحکم کردیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال افغانی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 4.4 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ افراط زر کی شرح میں 6 فی صد کمی ہوئی ہے اور کرنسی کے ذخائر کے لیے مقرر کردہ اہداف زری مدت کے دوران حاصل کیے گئے ہیں۔ بینک آف افغانستان کے حکام نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر کی ترقی اور استحکام کے لیے کمرشل بینکوں میں صارفین کے ڈپازٹس پر پابندیوں کی سطح کو کم کیا گیا ہے۔ نئے نوٹ بازار میں داخل کر دیے گئے ہیں اور پرانے نوٹ جمع کر لیے گئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فی الحال بینکوں میں نئے اکاؤنٹ بنانے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور وہ کسی بھی وقت اکاؤنٹ سے کوئی بھی رقم نکال سکتے ہیں۔
حکام کے مطابق 97 ایکسچینجز اینڈ منی سروس کمپنیوں اور 5 الیکٹرانک اداروں کو لائسنس جاری کرنے، ملک میں اسلامی اور الیکٹرانک بینکنگ کی مزید ترقی اور وسعت کے لیے موثر کوششیں اور بینک آف افغانستان کے آئی ٹی پروفیشنلز کی کوششوں سے ICPSS/ACSS سسٹم، جو کہ ملک میں سیاسی تبدیلی کے بعد فنانسنگ کمپنیوں کے ذریعے بند کر دیے گئے تھے، کامیابی کے ساتھ بنانا گذشتہ سال میں افغانستان بینک کی دیگر سرگرمیوں میں سے ہے۔ اس کے علاوہ حکام نے مزید کہا کہ افغانی کے فروغ اور ملک کے تمام حصوں میں لیکویڈیٹی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے، ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور تصفیہ کے شعبے میں انٹربینک سسٹم کے ذریعے کل 6 لاکھ 51 ہزار 579 ٹرانزیکشنز گذشتہ سال افغانستان بینک کی اہم کامیابیوں میں سے ہے۔