کابل

بڑے منصوبوں کے نفاذ میں تعمیری کردار ادا کریں، مولوی امیر خان متقی کی پاکستان کے وزیر خارجہ سے گفتگو

بڑے منصوبوں کے نفاذ میں تعمیری کردار ادا کریں، مولوی امیر خان متقی کی پاکستان کے وزیر خارجہ سے گفتگو

 

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)
امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے ہفتہ کے روز پاکستان کے نئے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اور ازبکستان کے وزیر خارجہ بختیار سیدوف سے فون پر رابطہ کرکے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

کابل میں افغان وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ خبر میں کہا گیا ہے کہ مولوی امیر خان متقی نے اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے اپنی پہلی فون کال میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کا انتخاب دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں مثبت اور تعمیری ثابت ہو گا۔

افغان وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان کی نئی حکومت خطے میں بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں کے نفاذ میں تعمیری کردار ادا کرے گی۔

اس موقع پر مولوی امیر خان متقی نے اسحاق ڈار کو افغانستان کے دورے کی دعوت بھی دی ہے۔

خبر کے مطابق دونوں حکام نے ڈیورنڈ لائن پر مسافروں، مریضوں اور تجارتی آمد و رفت کے لیے سہولیات فراہم کرنے اور موجودہ مسائل کو ختم کرنے پر زور دیا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے مولوی امیر خان متقی کو یقین دلایا کہ وہ اپنے مشن کے دوران دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔

واضح رہے کہ اس سے دو روز قبل مولوی امیر خان متقی سے کابل میں پاکستان کے سفیر عبیدالرحمٰن نظامانی نے ملاقات کی تھی جس میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان سیاسی اور اقتصادی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

دوسری جانب افغان وزیر خارجہ نے ازبکستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت کی۔

یہ ایک ہفتے میں دوسرا موقع ہے جب افغانستان اور ازبکستان کے اعلیٰ حکام ایک دوسرے سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

گزشتہ منگل کو ازبک وزیر خارجہ بختیار سیدوف نے ایک اعلیٰ سطحی ازبک وفد کی سربراہی میں کابل میں مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر اعلی حکام کے ساتھ مفید ملاقاتیں کیں۔

افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز فون کال کا اہم مقصد ازبکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ کابل کے دوران طے پانے والے معاہدوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا تاکہ ان معاہدوں کو حتمی اور عملی شکل دے سکیں۔

ان کے مطابق ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئندہ چند دنوں میں متعلقہ وزراء کی سطح پر مشترکہ اجلاس معنقد کئے جائیں گے تاکہ معاہدوں کو حتمی شکل دیکر ان پر عملی درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ امارت اسلامیہ اپنے شمالی پڑوسیوں بالخصوص ازبکستان اور ترکمانستان کے ساتھ گرمجوشی سے تعلقات رکھتی ہے اور ان کے ساتھ بہترین انداز میں دو طرفہ تجارتی تعلقات بحال ہیں جب کہ ان ممالک نے افغانستان میں بعض منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس کے علاوہ ترکمنستان کی جانب سے ٹاپی کا عظیم الشان منصوبہ اور ازبکستان کی جانب سے ٹرانس ریلوے لائن منصوبہ بھی جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔

اب ضرورت اس امر کی ہے کہ جس طرح وسطی ایشیا کے ممالک نے کاسا 1000، ٹرانس ریلوے اور ٹاپی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، اسی طرح امارت اسلامیہ نے بھی اپنے ملک کی سطح پر اپنی تمام تر تیاریاں مکمل کی ہیں، اب پاکستان کی نئی کو چاہیے کہ وہ معاشی استحکام کے لئے ان بڑے اور عظیم الشان منصوبوں کی تکمیل کے لئے ترجیحی بنیادوں پر پالیسی مرتب کرے اور اس خطے میں معاشی ترقی اور اقتصادی تعاون بڑھانے کے لئے مثبت کردار ادا کرے۔