کابل

توقع ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے دورہ افغانستان کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ مولوی امیر خان متقی

توقع ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے دورہ افغانستان کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ مولوی امیر خان متقی

کابل۔
امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمن صاحب کے دورہ افغانستان کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور پاکستان دو برادر اسلامی اور پڑوسی ممالک ہیں جو تاریخی لحاظ سے ان کے درمیان مضبوط تہذیبی اور سیاسی تعلقات قائم ہیں، مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں جو وفد آگیا ہے وہ علماء کرام پر مشتمل ہے اور یہاں پر بھی وہ علماء کرام سے ملاقاتیں کریں گے، اسی طرح وہ سیاسی حیثیت رکھتے ہیں تو یہاں پر حکام ان کے ساتھ ملاقات کریں گے، تاکہ اس حوالے سے ہم مل کر کام کریں کہ کس طرح مستقبل میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان مثبت تعلقات قائم ہوں، ایک دوسرے کے مفاد میں ہوں، ایک دوسرے کو نقصان نہ پہنچائیں اور دونوں ممالک کے عوام کے لئے امن اور اقتصادی لحاظ سے یہ دورہ مددگار ثابت ہوسکے۔

ہم توقع رکھتے ہیں کہ مولانا صاحب کا یہ دورہ کامیاب ہوگا اور اس کے مثبت نتائج نکلیں گے، امارت اسلامیہ تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ مثبت تعلقات چاہتی ہے، پہلی بار جو فرصت میسر ہوئی ہے کہ ملک میں مرکزی حکومت کی رٹ قائم ہے، پورے ملک میں امن قائم ہوا ہے، جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے اقتصاد اور ٹرانزٹ کے مرکز میں بدلنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان خطے میں امن اور استحکام کے حوالے سے کردار ادا کرے، یہ صورتحال مستقبل کے لئے خوش آئند ہے۔

اس وقت افغانستان مختلف شعبوں میں ترقی کر رہا ہے، ہم اپنے لئے جو مفاد چاہتے ہیں، وہ دوسروں کے لئے بھی چاہتے ہیں، ہم دنیا اور خطے کے ممالک سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ افغانستان کے ساتھ مثبت تعلقات قائم رکھیں، افغانستان ایک بڑے عرصے تک جارحیت پسندوں کے زیر عتاب رہا، ہم نے اپنی سرزمین کا دفاع کیا ہے، آزادی حاصل کی ہے، پھر دنیا کو یہ یقین دلایا ہے کہ ہماری سرزمین سے کسی کو خطرہ نہیں ہوگا، یہ ہماری سرکاری پالیسی ہے اور قیادت کا دو ٹوک فیصلہ ہے۔

اس حوالے سے مولانا صاحب کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ مولانا صاحب خطے میں جانی پہنچانی شخصیت ہیں، وہ دونوں ممالک کی صورتحال سے اچھی طرح آگاہ ہیں، ہم توقع رکھتے ہیں کہ وہ امارت اسلامیہ کے اعلی حکام کا حسن نیت اور مثبت پیغام اپنے اعلی حکام اور عوام تک پہنچائیں گے۔

اس دورے میں دونوں بردار اسلامی ممالک کے درمیان سیکورٹی اور سیاسی حوالے سے جو مسائل موجود ہیں، ان کے حل نکالنے کے لئے مختلف تجاویز پر بات چیت ہوگی اور تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے پر غور کیا جائے گا، ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی غلط تصویر پیش کی جاتی ہے، اصل حقائق کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے، حکام کی مثبت پالیسی اور حسن نیت کے بجائے غلط معلومات اور منفی چیزوں کو اجاگر کیا جاتا ہے، اس لئے کچھ معاملات بداعتمادی اور غلط فہمی کی وجہ سے بگڑے ہوئے ہوں گے جن پر بحث کی جائے گی۔

مولانا صاحب ایک سیاسی اور علمی شخصیت ہیں اور وہ بزرگ سیاستدان ہیں، ان کا اپنے ملک کے معاملات اور سیاست میں بڑا عمل دخل اور کردار ہے، وہ اس ملک کی سیاست میں ایک نمایاں چہرہ ہیں، اوہ ایک موقر وفد کے ہمراہ آئے ہیں، وہ اپنے ملک کا پیغام لیکر آئے ہیں اور یہاں کا پیغام لیکر وہاں جائیں گے۔