ثقافت اور تاریخ کا تحفظ بطور ذمہ داری

آج کی بات امارت اسلامیہ نے حال ہی میں تاریخی یادگاروں اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے بارے میں ایک بیان جاری کیا جس میں لوگوں اور خاص طور پر مجاہدین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قدیم یادگاروں، میناروں، قلعوں اور مجموعی طور پر تاریخی آثار قدیمہ اور ثقافتی اقدار کی حفاظت کریں۔ ہر […]

آج کی بات
امارت اسلامیہ نے حال ہی میں تاریخی یادگاروں اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے بارے میں ایک بیان جاری کیا جس میں لوگوں اور خاص طور پر مجاہدین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قدیم یادگاروں، میناروں، قلعوں اور مجموعی طور پر تاریخی آثار قدیمہ اور ثقافتی اقدار کی حفاظت کریں۔ ہر قسم کھدائی، اسمگلنگ، فروخت اور ملک سے باہر منتقل کرنے کی روک تھام کریں، اور کسی کو بھی ان تاریخی اور ثقافتی ورثہ کی خرید و فروخت کی اجازت نہ دیں۔
امارت اسلامیہ افغانستان اور افغان عوام کی اقدار ، مفادات ، تاریخ ، ثقافت اور شناخت کے تحفظ کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور للہ الحمد ان شعبوں میں بہت کچھ کیا ہے، مثال کے طور پر 70 کی دہائی میں ملک کو تقسیم ہونے سے بچایا، انارکی کا خاتمہ کیا، مثالی امن قائم کیا، اور ایک مرکزی اسلامی حکومت قائم کی جس میں عام مذہبی اور قومی مفادات کے علاوہ لوگوں کی جان، مال، عزت اور وقار کی حفاظت کی۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ امارت اسلامیہ نے افغانستان اور افغان عوام کو اتنا کچھ دیا ہے کہ کوئی تحریک یا حکومت فراہم نہیں کر سکی ہے، اگر ہم صرف ایک نکتہ پر نظر ڈالیں: “امارت اسلامیہ نے افغانستان کو تقسیم ہونے سے بچایا”۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے، اگر خدانخواستہ یہ (افغانستان) تقسیم ہوتا تو ہم اپنی تاریخ ، ثقافت ، تشخص اور ان گنت روحانی اور مادی مفادات سے محروم ہوجاتے، پشتون ، تاجک ، ازبک ، ہزارہ ، ترکمن ، پشہ ئی ، بلوچ ، نورستانی ، قزلباش اور دیگر اقوام پر مشتمل واحد افغان قوم کا بنیادی شیرازہ بکھیر جاتا اور ان میں سے ہر حصہ نامعلوم انجام کا شکار اور تاریک راستے کے عروج و زوال میں ڈوب جاتا۔
ملکی اور غیر ملکی حلقوں اور منفی کرداروں نے امارت اسلامیہ کے بارے میں بہت سارے پروپیگنڈے کیے ہیں، جس کی وجہ سے کچھ لوگ اور طبقات حقائق سے بے خبر ہیں، یہ ایک عالمگیر انسانی فارمولہ اور قاعدہ ہے: “یک طرفہ طور فیصلہ نہیں کرنا چاہئے” فیصلہ کرنے سے قبل تحقیقات ہونی چاہئیں، فریقین سے پوچھ گچھ کی جانی چاہئے، حقائق کا پتہ چلنا چاہئے، وجوہات ، اسباب ، ضروریات اور ترجیحات کی نشاندہی کی جانی چاہئے اور پھر فیصلہ ہونا چاہئے۔
امارت اسلامیہ نے امریکی جارحیت کے خلاف جہاد میں لازوال قربانیاں دی ہیں، دین اور وطن عزیز کو حملہ آوروں اور کٹھ پتلیوں کی سازشوں اور منصوبوں سے بچایا، اور اپنی اقدار، وقار ، مفادات ، تاریخ، ثقافت اور تشخص کا دفاع اور حفاظت کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
آثار قدیمہ اور تاریخی مقامات کے تحفظ کے بارے میں امارت اسلامیہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے: “افغانستان تاریخی اور نوادرات سے بھرا ہوا ملک ہے، نیز یہ آثار قدیمہ ہمارے ملک کی تاریخ، شناخت اور ثقافت کا حصہ ہیں، سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان یادگاروں کی حفاظت ، نگرانی اور ان کی پرورش کریں۔” لہذا سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ آثار قدیمہ اور ثقافتی اقدار کا تحفظ یقینی بنائیں، اور انہیں تباہ ، فروخت کرنے اور نقصان پہنچانے سے باز رہیں۔