جانی خیل کی فتح سے دشمن پست ہوا ہے!

آج کی بات: عمری آپریشن کی حالیہ فتوحات کے سلسلے میں  گزشتہ دن اسلام کے سربکف سپاہیوں نے صوبہ پکتیا کے ضلع “جانی خیل” کو کئی دن کے محاصرے کے بعد اللہ رب العزت کی نصرت سے فتح کر لیا ہے۔ مذکورہ ضلع تزویراتی لحاظ سے اہم اور دشمن کا ایک بڑا اور مضبوط مرکز […]

آج کی بات:

عمری آپریشن کی حالیہ فتوحات کے سلسلے میں  گزشتہ دن اسلام کے سربکف سپاہیوں نے صوبہ پکتیا کے ضلع “جانی خیل” کو کئی دن کے محاصرے کے بعد اللہ رب العزت کی نصرت سے فتح کر لیا ہے۔ مذکورہ ضلع تزویراتی لحاظ سے اہم اور دشمن کا ایک بڑا اور مضبوط مرکز تھا، جہاں اب امارت اسلامیہ کا پرچم لہرا رہا ہے۔

دشمن نے جانی خیل کے دفاع اور حفاظت کی خاطر اپنی تمام تر توانائیاں صرف کیں۔ کابل اور گردیز سے بڑی تعداد میں غلام اہل کار اپنے محصور ساتھیوں کو چھڑانے کے لیے آئے، لیکن وہ مجاہدین کا محاصرہ توڑنے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔ انہیں بھاری نقصانات اٹھانے کے بعد واپس گردیز کی طرف بھاگنا پڑا تھا۔

بالآخر اللہ تعالیٰ کی خصوصی نصرت سے ضلع جانی خیل ملحق تمام فوجی مراکز اور حفاظتی چوکیوں سمیت اس ضلع کے اہم مراکز مجاہدین کے ہاتھوں فتح ہو چکے ہیں۔ دشمن کے درجنوں ہلاک اہل کار اپنے محاذوں پر پڑے رہ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مجاہدین کو 15 ٹینک، 16 رینجر گاڑیاں، درجنوں کی تعداد میں ہلکے اور بھاری ہتھیار اور عام وسائل غنیمت کے طور ہاتھ آئے ہیں۔

البتہ جان کیری کے کابلی ادارے کے ترجمان اور حکام نے کوشش کی ہے کہ میڈیا ٹیموں کو جانی خیل کے بارے میں رپورٹ دینے سے باز رکھیں۔ انہوں نے بار بار میڈیا پر اعلانات بھی کیے کہ جانی خیل ہمارے قبضے میں ہے، لیکن وہ سب جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔

حقائق تو اظہر من الشمس تھے۔ ضلع کی فتح کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکی تھی۔ امارت اسلامیہ کے  میڈیا ذمہ داران لمحہ بہ لمحہ واقعے کی تفصیلات عوام اور کچھ آزاد  میڈیا کو دیتے رہے ہیں۔

کابل کے غلام ادارے کے حکام اور ترجمان سن لیں کہ وہ  کب تک طاقت کے ذریعے حقائق کو مسخ کر کے عوام کے سامنے جھوٹ بولتے رہیں گے؟ کب تک اپنی رسوائی پر پردہ ڈالتے رہیں گے؟

آپ کی غلام حکومت ابھی تک یہ تسلیم نہیں کر رہی کہ ہلمند کا 95 فیصد رقبہ اشرف غنی کے کنٹرول سے نکل گیا ہے۔ اس کے علاوہ آج تک آپ یہ تسلیم کرنے سے انکاری ہیں کہ بغلان، قندوز، تخار، نورستان اور ننگرہار میں صرف گزشتہ دس پندرہ دنوں کے دوران 6 اضلاع پر مجاہدین نے قبضہ کر لیا ہے۔

افغان عوام  اور کچھ غیر جانب دار آزاد میڈیا اچھی طرح جانتے ہیں کہ جس واقعے کے بارے میں مجاہدین جو بات کہیں وہ حقیقت پر مبنی ہوتی ہے۔ یعنی عام لوگ دجالی میڈیا کے مقابلے میں مجاہدین کی اطلاعات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں اور اس میں انہیں کوئی تردد نہیں ہوتا۔ کیوں کہ امارت اسلامیہ کی تمام رپورٹس ماضی سے آج تک ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہیں۔ کبھی بھی وہ رپورٹ منظرعام پر نہیں لائی جاتی، جو حقیقت پر مبنی نہ ہو۔