حکام کس طرح فوجیوں کے حوصلے پست کررہے ہیں

آج کی بات اس حالت میں کہ ایک طرف غیر ملکی افواج کی واپسی ہورہی ہیں، دوسری طرف مجاہدین کی معمولی کارروائیوں کے نتیجے میں کابل انتظامیہ کے اہل کار جوق در جوق ہتھیاروں اور سازوسامان سمیت مجاہدین کی صف میں شامل ہورہے ہیں، اس صورتحال میں کابل حکام کے شکست خوردہ اور حواس باختہ […]

آج کی بات
اس حالت میں کہ ایک طرف غیر ملکی افواج کی واپسی ہورہی ہیں، دوسری طرف مجاہدین کی معمولی کارروائیوں کے نتیجے میں کابل انتظامیہ کے اہل کار جوق در جوق ہتھیاروں اور سازوسامان سمیت مجاہدین کی صف میں شامل ہورہے ہیں، اس صورتحال میں کابل حکام کے شکست خوردہ اور حواس باختہ حکام ایسے خیالات کا اظہار کررہے ہیں کہ اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارہے ہیں۔
کابل حکومت کے وزیر دفاع اسد اللہ خالد ملک سے طویل عرصے تک لاپتہ ہونے کے بعد اب ایک بار پھر منظر عام نمودار ہوا، گزشتہ روز انہوں نے افغان فورسز کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے حوصلے بلند رکھیں، عالمی برادری اب بھی ہماری حمایت کررہی ہے اور ہمیں تنہا نہیں چھوڑے گی، یہ ہمیں ڈالر بھی دے گی اور انخلا کے بعد بھی اپنی فضائی مدد جاری رکھے گی۔
اس سے قبل کابل انتظامیہ کے ایک اور نابالغ رہنما اور سلامتی مشیر حمد اللہ محب نے ننگرہار میں متعدد سرکاری حکام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ غیر ملکیوں کے انخلا سے پیسہ اور وسائل کم ہوجائیں گے لیکن آپ اپنے حوصلے بلند رکھیں ہم طالبان سے لڑنے کی بھرپور تیاری کریں گے، اگر آپ کے بس میں کوئی تعاون نہیں ہے تو سیکیورٹی فورسز کے حق میں فیس بک پر پوسٹ شائع کریں کیونکہ اس سے فورسز کے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں۔
اعلی حکام سیکورٹی فورسز کے پست حوصلے بلند کرنے کے لئے اس طرح کے بیانات دیتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ ان کے حوصلے بلند نہیں بلکہ مزید پست کریں گے، وہ جواز جو ہم نے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد حاصل کیا ہے، یعنی اب ہمارے خلاف جہاد جائز نہیں ہے، وہ جواز ایک بار پھر جان بوجھ کر ضائع کررہے ہیں، وزیر دفاع نے فوجیوں کو بتایا کہ غیر ملکی افواج انخلا کے بعد بھی فضائی حملوں ، ڈالر اور ہتھیاروں کی فراہمی میں ہماری مدد کریں گی، کیا قاسم حلیمی جیسے کٹھ پتلی اب بھی یہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ جہاد جائز نہیں ہے؟ جب فضائی حملے بھی غیر ملکی فوجی کریں گے، ہتھیار اور ڈالر بھی وہی فراہم کریں گے پھر آپ یہ کیسے دعویٰ کرسکتے ہیں کہ ہم ابھی خالص مسلمان ہیں لہذا طالبان ہمارے خلاف جہاد نہ کریں۔
کابل انتظامیہ کے نابالغ حکام اتنے مایوس ہیں کہ وہ لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر حکومت کی حمایت نہیں کرتے ہیں تو کم از کم فیس بک پر پوسٹ تو شائع کریں۔
یہ وہ امر ہے جس کی وجہ سے حکومت کے اعلی حکام بوکلاہٹ کا شکار ہیں، وہ اپنے زوال اور ہلاکت کے قریبی مستقبل کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، اس لئے ایسی باتیں کررہے ہیں کہ در حقیقت فورسز کو حوصلہ دینے کے بجائے ان کے حوصلے مزید پست کررہے ہیں، جو قاسم حلیمی کے جواز کے دعوی پر سوالیہ نشان ہے۔