خوست میں معصوم بچوں کے قتل عام نے کابل انتظامیہ کی 19 سالہ کامیابیوں کا راز کھل دیا

آج کی بات کابل کی قاتل اور ظالم حکومت ملک اور عوام کے ساتھ دشمنی کا سب سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ خوست کے ضلع صبری اس نے 15 نہتے شہریوں جن میں زیادہ تر معصوم بچے اور خواتین شامل تھیں، کو بے دردی سے شہید کیا ہے، اور سب نے […]

آج کی بات

کابل کی قاتل اور ظالم حکومت ملک اور عوام کے ساتھ دشمنی کا سب سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ خوست کے ضلع صبری اس نے 15 نہتے شہریوں جن میں زیادہ تر معصوم بچے اور خواتین شامل تھیں، کو بے دردی سے شہید کیا ہے، اور سب نے شہدا کے جنازوں اور لاشوں کو دیکھا لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اپنے جرم کو تسلیم کرنے اور خاموشی اختیار کرنے کے بجائے خوست کے گورنر نے بڑی بے شرمی سے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے نہتے شہریوں کو نہیں بلکہ اپنے مخالفین کو مارا ہے۔
یہ تازہ ترین ظلم ان مضالم کا سلسلہ ہے جو پچھلے 20 سالوں سے براہ راست غیر ملکی افواج یا ان کے کٹھ پتلیوں کے ہاتھوں افغان مسلم عوام کے خلاف انجام دیئے جاتے ہیں۔
صبری کے ظلم و بربریت کے علاوہ سفاک دشمن نے ہلمند ، قندھار اور بادغیس صوبوں میں بھی نہتے شہریوں کو بھاری ہتھیاروں اور فضائی حملوں سے نشانہ بنایا ہے، جس سے متعدد عام شہری شہید ہوئے ہیں، اس کے علاوہ اس نے ہلمند اور قندھار کے ضلع ژڑی میں شہریوں کے درجنوں گھروں کو اس لئے تباہ کردیا کہ وہاں سے ان پر حملے ہوتے ہیں۔
صبری جیسے مظالم کے مرتکب وہ ملیشیا ہیں جو قابض افواج کی جانب سے انہیں مالی اعانت سے آراستہ اور جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جاتا ہے، اور پھر انہیں اپنے مفاد کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں۔ بین الاقوامی انسان دوست تنظیموں اور میڈیا نے ان کی حقیقت، فنڈنگ اور کمانڈ کے ذرائع اور مراکز سے متعلق دستاویزی رپورٹس شائع کی ہیں۔
ان سفاک اور بدنام زمانہ ملیشیاؤں کا پچھلا مقصد غیر ملکیوں کی کمان اور مدد کے تحت رات کے وقت اپنے شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارنا تھا لیکن امارت اسلامیہ اور امریکہ کے درمیان تاریخی معاہدے کے بعد انہوں نے صبری جیسے وسیع پیمانے پر ظالمانہ کاروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا، ملک کے مشرق میں ایک، جنوب میں تین اور دیگر صوبوں میں ان جیسے ناموں سے سی آئی اے کے کارندوں نے مجاہدین کے خلاف جارحانہ کاروائیاں شروع کی ہیں، جنہیں قابض افواج کے فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہے، دشمن جس طرح عام شہریوں کی ہلاکتوں سے انکار کرتا ہے اسی طرح پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ کا ذمہ دار امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو ٹھہراتا ہے، ان جرائم پیشہ ملیشیا کے حامی نہ صرف کہ ان جرائم سے بری الذمہ نہیں ہو سکتے بلکہ ہر جرم میں وہ بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث ہیں۔
سانحہ خوست نے ثابت کر دیا کہ پچھلے 19 سالوں میں کابل حکومت کے تمام کارنامے یہ ہیں کہ اس نے فوج اور سیکیورٹی فورسز کے نام پر ایسے سفاک درندوں اور اجرتی قاتلوں کی تربیت کی ہے جو تین سالہ معصوم بچوں کو بھی مسلح دشمن قرار دیکر نشانہ بناتا ہے۔
امارت اسلامیہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے ایسے جرائم کی تحقیقات اور روک تھام کا مطالبہ کرتی ہے اور ساتھ اپنے عوام سے یہ وعدہ بھی کرتی ہے کہ ان جرائم کے مرتکب عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر مظلوم شہریوں کا بدلہ لیا جائے گا۔ ان شاء اللہ