کابل

دو سالوں میں امارت اسلامیہ افغانستان کی اقتصادی کامیابیاں

دو سالوں میں امارت اسلامیہ افغانستان کی اقتصادی کامیابیاں

رپورٹ: مستنصر حجازی
آج 15 اگست 2023 کو امارت اسلامیہ افغانستان کی افغانستان کا اقتدار سنبھالے دو سال پورے ہو رہے ہیں۔ 15 اگست 2021 میں امارت اسلامیہ افغانستان نے اقتدار ایسی حالت میں اپنے ہاتھ میں لے لی جب افغانستان کی معاشی حالت زبوں حالی اور بنیادی انفراسٹرکچر تباہی کا شکار تھی۔ ان دو سالوں میں نہایت محدود وسائل میں عالمی برادری کی پابندیوں کے باوجود امارت اسلامیہ افغانستان نے اقتصادی حوالے سے جو کامیابیاں حاصل کیں ان کا سرسری تذکرہ یہاں کیا جائے گا۔
افغان کرنسی دیگر ممالک کی کرنسیوں کے مقابلے میں نہ صرف مستحکم بلکہ اس کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ بینکنگ سسٹم تحلیل ہونے کی بجائے اس میں مزید  شفافیت آگئی۔ بنیادی انفراسٹرکچر کے کئی منصوبے شروع کیے گئے۔ کابل تا قندہار سڑک کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ برآمدات کی شرح میں پچھلے سالوں کی بہ نسبت اضافہ ہوا ہے۔ 2021 میں افغانستان کے برآمدات کی شرح 850 ملین افغانی جب کہ 2023 میں یہ شرح 2000 ملین افغانی تک پہنچ گیا ہے۔ تجارت نے کئی گنا ترقی کی ہے۔ معدنیات نکالنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں۔ اندرون ملک غذائی مواد کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ عوامی منفعت کے کئی منصوبوں پر کام کرنے کے ساتھ ہزاروں بے روزگار شہریوں کو روزگار کے مواقع مل گئے ہیں۔ نہ صرف قومی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بجٹ صرف قومی آمدنی ہی سے تیار کیا گیا۔
امارت اسلامیہ افغانستان نے کان کنی، بجلی، زراعت، ٹرانسپورٹ، مواصلات، ٹیکنالوجی، صنعت و حرفت، بینکنگ اور تجارت کے شعبوں میں اندرون اور بیرون ملک سرمایہ کاری کرنے کےلیے سہولیات فراہم کی ہیں۔ اس سلسلے میں اندرون اور بیرون ملک سرمایہ کار بلا کسی خوف و خطر افغانستان میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے دو سالہ دور حکومت میں مختلف شعبوں میں نہ صرف ترقیاتی کام کیے گئے ہیں بلکہ ان شعبوں میں سرمایہ کاری کےلیے مواقع بھی فراہم کر دیے گئے ہیں۔

کان کنی:

ایک سروے کے مطابق افغانستان میں 3 ٹریلین ڈالر کی معدنیات موجود ہیں۔ امارت اسلامیہ افغانستان نے کان کنی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور معدنیات کے اخراج کو ترجیحی بنیادوں پر اولیت دی ہے۔ 200 سے زائد کانوں سے معدنیات نکالنے اور دیگر کئی کانوں کے جیو فزیکل مطالعات جاری ہیں۔ مستقبل قریب میں ان کے اخراج کا عمل بھی شروع ہوجائے گا۔ دریائے آمو زون سے تیل نکالنے، مس عینک کان، ہرات غوریان کے لوہے کے کان کے چار بلاک، تخار میں سونے کا کان، پنجشیر میں زمرود، لوگر میں کرومائیٹ، زرکشیان میں سونے، میدان وردگ کے گچھ، سمنگان کے کول مائنز، سرپل، ہرات اور بامیان کے کوئلہ اور نمک کے کانوں سے اخراج کا عمل، ننگرہار میں قیمتی پتھر اور جوزجان کے گیس سمیت دیگر کئی صوبوں میں مختلف معدنیات کے اخراج کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ معدنیات کے جن کانوں میں اندرون اور بیرون ملک سرمایہ کاروں کےلیے سرمایہ کاری کرنے کے مواقع موجود ہیں ان میں صوبہ بامیان کے ہاجیگک کے لوہے کا کان، ہرات اور کٹواز کے تیل کے کان، دشت قلعہ کے لوہے، سرپل کے کاپر، ہرات میں پیتل، پروان اور جبل سراج میں سیمنٹ پروجیکٹ کے علاوہ ہرات، سمنگان اور بلخ میں سیمنٹ پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کرنے کے مواقع موجود ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی صوبوں میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کرنے کے مواقع موجود ہیں۔

توانائی کا شعبہ:

افغانستان سالانہ 3 لاکھ 15 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جس میں 2 لاکھ 22 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی، 66 ہزار میگاواٹ ہوا، 23 ہزار میگاواٹ پانی جب کہ 4 ہزار میگاواٹ بائیو گیس بجلی تیار کر رہا ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے دور حکومت میں پچھلے دو سال میں توانائی کے شعبے مکمل اور نا مکمل منصوبوں کی تفصیل درج ذیل ہے:
کجکی ڈیم کے دوسرے پاس کی تکمیل، مستقبل قریب میں کمال خان ڈیم کے باقی کام کی تکمیل، بخش آباد ڈیم پر تعمیری کام کا آغاز، صوبہ ہرات میں ہوا کے ذریعے 200 میگاواٹ بجلی کی پیداواری منصوبے کا آغاز، شمال سے جنوب تک 500 کلو وولٹ بجلی کی منتقلی کے منصوبے کا آغاز، کابل میں سروبی کا دوسرا ڈیم، سر پل میں سلطان ابراہیم ڈیم، ارزگان میں آغا جان ڈیم، کنڑ میں ماناگی ڈیم اور صوبہ زابل میں درے ڈیم پر کام شروع کیا گیا ہے۔ صوبہ لغمان میں شاہی، تخار میں نمک آب، ہلمند میں زمینداور اور دیگر کئی صوبوں میں مختلف منصوبوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
امارت اسلامیہ نے پانی سے بجلی پیدا کرنے کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کے مواقع بھی فراہم کر دیے ہیں۔ پاشدان ڈیم، گمبیری واٹر سپلائی، سروبی کا دوسرا ڈیم، باغ بیری ڈیم، شاہ توت ڈیم، دہلی ڈرینکنگ واٹر سپلائی، کابل پنجشیر ڈرینکنگ اور سرطاق واٹر جنریٹر کا منصوبہ۔
شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے سلسلے میں درج ذیل شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے مواقع موجود ہیں۔ نغلو شمسی پاور پلانٹ، لغمان، غور، نیمروز، پکتیکا، خوست، فراہ اور دایکندی سولر پاور جنریشن پروجیکٹ۔
ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے سلسلے میں درج ذیل شعبوں سرمایہ کاری کرنے کے مواقع موجود ہیں۔
مزار ونڈ پاور پروجیکٹ، پروان ونڈ پاور پروجیکٹ اور ہرات ونڈ پاور پروجیکٹ،
گیس سے بجلی پیدا کرنے کے سلسلے میں درج ذیل شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے مواقع موجود ہیں۔
کابل بائیو گیس 10 میگاواٹ پروجیکٹ، مزار بائیو گیس 10 میگاواٹ پروجیکٹ، ننگرہار بائیو گیس 10 میگاواٹ پروجیکٹ اور ہرات بائیو گیس 10 میگاواٹ پروجیکٹ۔

زراعت اور لائیو سٹاک:

زراعت اور لائیو سٹاک افغانستان کے اہم شعبوں میں سے ہے۔ یہ دونوں شعبے ملکی پیداوار کا ایک چوتھائی حصہ ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے دور حکومت میں پچھلے دو سالوں میں ان شعبوں میں بہتری لانے کےلیے کئی پروجیکٹس شروع کیے گئے ہیں۔ قوشتیپہ کینال ملکی سطح پر بہت بڑا قومی منصوبہ کہلاتا ہے۔ یہ منصوبہ تین مرحلوں میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے کا کام نوے فی صد مکمل ہوگیا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے 580 ہیکٹر زمین سیراب ہوجائے گی۔
امارت اسلامیہ افغانستان نے زراعت اور لائیو سٹاک میں درج ذیل شعبوں میں سرمایہ کرنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔
فروٹ پروسیسنگ مراکز، تازہ میوہ جات کےلیے کولڈ سٹورز، آب پاشی کے نئے سسٹمز، ننگرہار کینال سے آب پاشی کے ذریعے انفراسٹرکچر بحالی پروگرام، دریائے آمو پانچویں طاس کے آبی وسائل کی ترقی کا سرمایہ کاری پروگرام، باغبانی کے تحفظ کےلیے ضروری اقدامات، زرعی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی، ارغنداب کے آبی وسائل کی ترقی، عام عوام کے تعاون سے زراعت اور لائیو سٹاک پروگرامات، ترجیحی قومی پروگرام، ایمرجنسی ایگریکلچرل فوڈ پروجیکٹ۔

ٹرانسپورٹ:

معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کےلیے بھی مختلف پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا ہے۔
کابل قندہار شاہراہ کی تعمیر نو، سالنگ ہائی وے کی تعمیر نو پر کام آغاز، ہرات غور سڑک کی تعمیر، قندہار ارزگان سڑک کی تعمیر، کابل لوگر متبادل راستے کی تعمیر، اندرون کابل سیکڑوں چھوٹے بڑے سڑکوں کی تعمیر، مختلف صوبوں میں دور دراز اضلاع کےلیے سڑکوں کو توسیع دینا شامل ہے۔
ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کرنے کے مواقع فراہم کردیے گئے ہیں۔
مزار شریف، کابل پکتیکا ریلوے لائن منصوبہ، ہرات خواف ریلوے لائن کا دوسرا حصہ، اندخوئی شبرغان ریلوے لائن، تور غنڈئی ہرات ریلوے لائن، قندہار سپین بولدک ریلوے لائن، ہرات، فراہ دلارام ریلوے لائن، کابل سٹی رنگ روڈ اور بڑی شاہراہوں میں مختلف مقامات پر ٹرمینل بنانا شامل ہے۔

مواصلات:

امارت اسلامیہ افغانستان کی جانب سے مواصلات کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کرنے کے مواقع فراہم کردیے گئے ہیں۔ جن میں تمام صوبوں میں قومی فائبر آپٹک نیٹ ورک کی توسیع، قومی آمدنی میں شفافیت کو یقینی بنانے کےلیے RTDMA سسٹم کو فعال کرنا، افغان ٹیلی کمیونی کیشن کے ساتھ موبائلز کی رجسٹریشن، کابل میں قومی معلوماتی مرکز کا قیام، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی توسیع اور ICT پارک کا قیام شامل ہے۔

صنعت و حرفت:

امارت اسلامیہ افغانستان نے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ افغانستان میں صنعت و حرفت کے شعبے کے تحفظ اور توسیع کےلیے بھی ضروری اقدامات اٹھائے ہیں۔ جس کی وجہ سے افغانستان اس وقت تعمیراتی، زرعی آمدنی، ادویات، غذائی اشیا اور دست کاری سمیت دیگر شعبوں میں اپنی مصنوعات رکھتا ہے۔ صنعت و حرفت کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کرنے کے مواقع فراہم کردیے گئے ہیں۔ جن میں کیمیائی مصنوعات، تعمیراتی سامان، مشینری اور دھاتی صنعت، ادویات بنانے، کاغذ بنانے اور غذائی اشیا بنانے کی فیکٹریاں شامل ہے۔

بینکنگ سیکٹر:

امارت اسلامیہ افغانستان کی جانب سے بینکنگ سسٹم میں بھی انقلابی نوعیت کے اقدامات اٹھائے گئے۔ جن میں افغان کرنسی کا استحکام، اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کا کنٹرول، نئے نوٹوں کی چھاپ اور رسد، ایکسچینج اور منی سروس کمپنیوں کا کنٹرول، مالی پالیسیوں کا نفاذ، نئی بینکنگ پابندیوں کا خاتمہ، اسلامک بینکنگ کی ترقی و توسیع اور رقم منتقلی کی روک تھام شامل ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان نے اسلامک بینکنگ سسٹم میں سرمایہ کاری کرنے کے بے بے شمار مواقع فراہم کردیے ہیں۔ اندرون اور بیرون ملک سرمایہ کاروں کو اس سلسلے میں آگے بڑھنا چاہیے۔

تجارت:

سال 2022 میں افغانستان کے برآمدات کی شرح 2 بلین ڈالر تھی۔ تجارت کے شعبے میں امارت اسلامیہ افغانستان نے بے شمار سہولیات فراہم کی ہیں، جن میں سے چند ایک کا تذکرہ یہاں مناسب ہوگا۔
صنعت کاروں کے سب سے بڑے مسئلے بجلی کی کمی کا پورا کرنا، صنعتی مراکز کا قیام، خام مال پر کم ٹیکس، کولڈ سٹورز کا قیام، قومی اور عالمی نمائشوں کا انعقاد،  کسٹم میں 24 گھنٹے خدمات کی فراہمی،  فضائی راہداریوں کا افتتاح، ٹرانزٹ میں سہولتوں کی فراہمی شامل ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان کی جانب سے تجارت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کے مواقع فراہم کردیے گئے ہیں۔ جن میں معیاری ٹرانسپورٹ کا قیام، کسٹم سروسز کو جدید خطوط پر استوار کرنا، معیاری غذائی اشیا کے پیداوار کےلیے مختلف لیبارٹریوں اور بڑے بڑے گوداموں کا قیام شامل ہے۔

بجلی:

امارت اسلامیہ افغانستان نے بجلی کے شعبے میں نجی کمپنی کے ساتھ مل کر درج ذیل شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔
ریونیو اکھٹا کرنے کا نظام، لائسنسوں کا اجرا، ٹرانسپورٹ میں GPS سسٹم کی تنصیب، مال بردار گاڑیوں میں وزن کے کنٹرول کےلیے مختلف مقامات پر کانٹا کا قیام۔
خطے اور علاقائی طور پر رابطہ کاری کے حوالے سے افغانستان اب ٹرانزٹ اور انرجی کی منتقلی کے حوالے سے نہایت آسان اور پر امن راستہ بن گیا ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان نے تاپی، تاپ، ٹوٹاپ اور کاسا زر جیسے بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کےلیے پر امن ماحول تشکیل دیا ہے۔